Live Updates

میری عدم موجودگی کا شک(ن) لیگی قیادت کو کرنا چاہیے مصدق ملک کو نہیں

بطوراپوزیشن لیڈر سینیٹ میں میری شرکت ضروری تھی، حکومت نے جان بوجھ کر ایجنڈا تاخیر سے جاری کیا، ملتان میں ہونے کی وجہ سے اجلاس میں شرکت نہیں کرسکا۔ سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سید یوسف رضا گیلانی کا ردعمل

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 28 جنوری 2022 20:24

میری عدم موجودگی کا شک(ن) لیگی قیادت کو کرنا چاہیے مصدق ملک کو نہیں
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 28 جنوری 2022ء) پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنماء اور سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ میری عدم موجودگی کا شک(ن) لیگی قیادت کو کرنا چاہیے مصدق ملک کو نہیں، بطوراپوزیشن لیڈر سینیٹ میں میری شرکت ضروری تھی، حکومت نے جان بوجھ کر ایجنڈا تاخیر سے جاری کیا، ملتان میں ہونے کی وجہ سے اجلاس میں شرکت نہیں کرسکا۔

انہوں نے مسلم لیگ ن کے سینیٹر مصدق ملک کے بیان پر اپنے ردعمل میں کہا کہ پارٹی رہنما نور ربانی کھر کی رسم قل کی وجہ سے ملتان میں تھا، پرانے ساتھیوں کے غم میں شریک تھا، اسلام آباد نہیں پہنچ سکتا تھا۔ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ حکومت نے سیاسی اصولوں کی خلاف ورزی کی ہے، حکومت نے جان بوجھ کر رات کے اندھیرے میں اجلاس بلایا، چاہتے ہوئے بھی صبح سینیٹ اجلاس میں نہیں پہنچ سکتا تھا، حکومت کا وطیرہ ہے کہ ایجنڈا تاخیر سے جاری کرتی ہے۔

(جاری ہے)

میرے علاوہ اور بھی ارکان سینیٹ اجلاس میں موجود نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ بطور اپوزیشن لیڈر ایوان میں میری شرکت ضروری تھی، ایجنڈا تاخیر سے ملنے پر سینیٹ اجلاس میں شرکت نہیں کرسکا۔ انہوں نے کہا کہ شک کرنا ہے تو ن لیگی قیادت کو کرنا چاہیے مصدق ملک کو نہیں۔ واضح رہے پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیٹر مصدق ملک نے ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ کمال ہے کہ کیا ہے؟ اسٹیٹ بینک کا بِل پیش ہوا۔

  قائدِ حزبِ اختلاف یوسف رضا گیلانی غائب۔ ایک ووٹ، یعنی گیلانی صاحب کا ووٹ کم ہونے سے پاکستان کو آئی ایم ایف کا غلام بنانے کا بل منظور کرلیا گیا۔ اور ان کو قائدِ اختلاف بنانے والے اور اپوزیشن بنچ پہ بیٹھنے والے سینیٹرز کی بل کی والہانا حمایت۔ مصدق ملک نے کہا کہ پی ٹی آئی کی ریاستِ مدینہ نے اپنے ہاتھوں سے غلامی کا طوق عوام کے گلے میں پہنا دیا۔

آج کے بعد اب نئی ایسٹ انڈیا کمپنی کے لارڈ گورنر سٹیٹ بینک کو نہ کوئی حکومت نکال سکتی ہے اور نہ ہی کوئی حکومت جوابدہ کرسکتی ہے، نہ ہی سٹیٹ بینک سے پیسے لے سکتی ہے، نہ بتا سکتی ہے کہ ڈالر کی قیمت کیا ہوگی، واہ ریاستِ مدینہ!
واضح رہے اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود ایوان بالا میں اسٹیٹ بینک ترمیمی بل صرف ایک ووٹ کی اکثریت سے منظور ہوگیا، حکومت ضمنی مالیاتی بل سمیت عالمی مالیاتی فنڈ کے جائزے کے لیے درکار دونوں بلز منظور کرانے میں کامیاب رہی۔

سینیٹ اجلاس میں مذکورہ بل وزیر خزانہ شوکت ترین نے پیش کیا، جس کے حق میں 43 جبکہ مخالفت میں 42 ووٹ آئے جس پر چیئرمین سینیٹ نے بل کو منظور قرار دیا۔ اجلاس میں اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہوئی جب رات گئے سینیٹ کے ایجنڈے میں شامل کیے جانے کے باوجود حکومت نے اپنے اراکین کی تعداد کم ہونے کے باعث اسٹیٹ بینک ترمیمی بل پیش کرنے کے حوالے سے گریز کا مظاہرہ کیا۔

اجلاس میں حاضر ہونے کے باوجود وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین ایوان سے باہر چلے گئے جس پر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ حکومت بل پیش ہی نہ کرے تو میں کیا کرسکتا ہوں، بل پیش کرنا میری ڈیوٹی نہیں، وزیر خزانہ ایوان میں آئیں۔اس دوران اپوزیشن اراکین کی جانب سے احتجاج اور نعرے بازی کی گئی ساتھ ہی ایجنڈے کے مطابق بل پیش کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا اور کہا گیا کہ اگر حکومت بل نہیں پیش کرنا چاہتی تو اسے وڈرا قرار دیا جائے۔بعدازاں بل پیش کیے جانے پر چیئرمین سینیٹ نے گنتی کرائی اور ایک ووٹ کی اکثریت سے بل کو منظور قرار دے دیا اور اجلاس پیر کے روز تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات