جامعہ کراچی کے طالبعلم کو زدوکوب کرنے کی مذمت، طلبا تعلیمی مراکز میں علم حاصل کرنے جاتے ہیں مار کھانے نہیں،اقبال ہاشمی

جمعہ 13 مئی 2022 22:34

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 مئی2022ء) پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے جنرل سیکریٹری اقبال ہاشمی نے جامعہ کراچی کے طالبعلم کو زدوکوب کرنے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ طلبا تعلیمی مراکز میں علم حاصل کرنے جاتے ہیں مار کھانے نہیں۔ جامعہ کے نوجوان طلباء کے ساتھ رینجرز کی بدتمیزی روز کا معمول بن گئی ہے۔ کراچی کو بلوچستان بنانے کی کوشش نہ کی جائے۔

یہ آگ کا کھیل ہے اس میں جیت کسی کی نہیں ہوتی۔ رینجرز کے طرز عمل سے تربیت اور ڈسپلن کا فقدان عیاں ہے۔ فوج اپنے شاندار ڈسپلن اور بے مثال تربیت و کردار کا مظاہرہ کرے۔ طالبعلم کو زدوکوب کرنا ناقابل برداشت ہے ۔ نوجوان ویسے ہی فرسٹریشن کا شکار ہیں، انہیں مزید مایوسی کے اندھیروں میں نہ دھکیلا جائے۔

(جاری ہے)

ملک کے نوجوانوں کی بڑی تعداد لاقانونیت اور بیروزگاری کی وجہ سے دوسرے ممالک ہجرت کر رہی ہے ۔

احمقانہ پالسیوں کی وجہ سے برین ڈرین کے عمل کو تیز نہ کیا جائے۔ شہریوں اور خصوصا نوجوانوں کو تلاشی کے نام پر ہراساں کرنا بند کیا جائے۔نوجوان نسل میں خود اعتمادی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ جامعہ کراچی کی انتظامیہ اور رینجرز اہلکار طلبہ پر تشدد کے بجائے ان کے ساتھ شفقت سے پیش آئیں۔ نوجوان ہمارا مستقبل ہیں، پرتشدد رویہ انہیں تعلیم سے دور کرنے کا باعث بنے گا۔

طلبا کو شدید گرمی اور ہیٹ ویو میں جامعہ کراچی کے داخلی دروازے سے اندر 1سے 2 کلومیٹردور ،شعبہ جات تک پیدل جانے کیلئے مجبور کیا جا نا انسانیت کے منافی ہے۔ سیکورٹی حکام اپنی نااہلی کی سزا طلبہ کودینے سے باز رہیں۔پاسبان پبلک سیکریٹریٹ میں والدین کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے پی ڈی پی کے جنرل سیکریٹری اقبال ہاشمی نے مزید کہا کہ پاسبان تعلیمی مراکز میں طالبعلموں کے ساتھ بدسلوکی اور تشدد کی شدید مذمت کرتی ہے۔

جامعہ کراچی میں طلبا اور سیکیورٹی اہلکاروں کے درمیان تلخ کلامی معمول بنتی جا رہی ہے۔ طلباء پر تشدد کرنے والے عناصر کی سرکوبی، طلباء کا تحفظ اور ان کی داد رسی کرنا حکمرانوں کی ذمہ داری ہے۔ غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہمارا تعلیمی سیکٹر پہلے ہی زبوں حالی کا شکار ہے۔ وزیر اعلی کراچی میں تواتر سے ہونے والی دہشت گردی کی کاروائیوں کو روکنے میں بری طرح ناکام ہوچکے ہیں ۔

اصولی طور پر انہیں اپنی ناکامی کا اعتراف کر کے استعفی دے دینا چاہئیے۔ وزیراعلی کے پاس دہشت گردی کو روکنے کا کوئی ٹھوس منصوبہ نہیں ہے۔ سڑکوں پر ناکے لگا کر اور ٹریفک جام کر کے دہشت گردی نہیں روکی جا سکتی۔ وزرات داخلہ میں انٹیلیجنس نیٹ ورک کیا کر رہا ہی کیا شہری گھر بیٹھ جائیں اور سڑکوں پر دہشت گرد دندناتے پھریں سخت گرمی میں طلباء کی موٹر سائیکلیں گیٹ پر کھڑی کروا کر انہیں پیدل ڈیپارٹمنٹ تک جانے پر مجبور کرنے کے بجائے متبادل حل نکالا جائے۔

کینٹین کی سہولیات بند ہونے کی وجہ سے طلبا پہلے ہی پریشانی کا شکا رہیں۔ پیدل چلنے اور طویل راستے پر پانی کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے طلبا کی حالت خراب ہوسکتی ہے ۔ ایسے میں اہلکاروں کا تشدد معصوم طالبعلموں کو انتظامیہ کی نااہلی و نالائقی کی سزا دینے کے مترادف ہے۔