ڈسکہ ضمنی الیکشن کی تحقیقاتی رپورٹ پبلک کرنے کا فیصلہ

کمیٹی نے جدید خطوط پر انکوائری کی جس کے نتیجے میں بنائی گئی رپورٹ کے ساتھ شواہد بھی لگائے ہیں ‘ جن سے منظم دھاندلی ثابت ہوئی‘ چیف الیکشن کمشنر کو پیش کی گئی رپورٹ ایک سے دو روز میں رپورٹ پبلک ہونے کا امکان

Sajid Ali ساجد علی منگل 14 جون 2022 11:19

ڈسکہ ضمنی الیکشن کی تحقیقاتی رپورٹ پبلک کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 14 جون 2022ء ) قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 75 ڈسکہ ضمنی انتخابات میں دھاندلی سے متعلق انکوائری کمیٹی نے رپورٹ تیار کرلی ، انکوائری کمیٹی نے رپورٹ چیف الیکشن کمشنر کو پیش کر دی ، چیف الیکشن کمشنرنے رپورٹ پبلک کرنے کا فیصلہ کرلیا ، الیکشن کمیشن کی جانب سے ایک سے دو روز میں رپورٹ پبلک کرنے کا امکان ہے ۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق انکوائری کمیٹی میں ایڈیشنل سیکرٹری ایڈمن منظور اختر، ہارون شنواری ، ڈائریکٹر انجم بشیر، ڈپٹی ڈائریکٹر قانون صائمہ شامل تھیں ، کمیٹی نے جدید خطوط پر انکوائری کی جس کے نتیجے میں بنائی گئی رپورٹ کے ساتھ شواہد بھی لگائے ہیں ، ان شواہد سے ڈسکہ ضمنی الیکشن میں منظم دھاندلی ثابت ہوئی ، فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ میں جن پر الزامات تھے ان سے تحقیقات کی گئی ، انکوائری کمیٹی نے نامزد لوگوں کا فون ریکارڈ بھی حاصل کیا اور نامزد لوگوں سے پوچھ گچھ بھی کی گئی۔

(جاری ہے)

قبل ازیں رواں برس فروری میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 75 ڈسکہ کے ضمنی انتخاب میں بد عنوانی، بے ضابطگیوں اور غیرقانونی سرگرمیوں پر 60 سرکاری افسران کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی تھی ، اس مقصد کے لیے الیکشن کمیشن پنجاب نے وفاقی سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن ، چیف سیکرٹری اور سیکرٹری سروسز پنجاب کو خط لکھا تھا۔

الیکشن کمیشن کے خط میں 60 سرکاری افسران کے خلاف سول سرونٹس ای اینڈ ڈی رولز 2020 اور پنجاب پیڈا ایکٹ کے تحت کارروائی کا حکم دیا گیا ، سابق ڈی پی او حسن اسد علوی ، سابق ڈپٹی کمشنر ، 12 پولیس افسران ، اسسٹنٹ کمشنر ، ریٹرننگ اور پریذائیڈنگ آفیسر کے خلاف سیشن کورٹ میں فوجداری مقدمات کیلئے استغاثہ دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ خط کے متن میں کہا گیا کہ ملوث افسران کےخلاف کارروائی کرکے الیکشن کمیشن کو رپورٹ بجھوائی جائے ، خط میں ملوث افسران کو آئندہ کسی بھی الیکشن اوراہم سیٹ پرتعینات نہ کیے جانے کے بھی احکامات درج ہیں۔