بھارت خطے میں اسٹریٹیجک عدم توازن چاہتا ہے، پاکستان کا شکوہ

DW ڈی ڈبلیو بدھ 29 جون 2022 20:00

بھارت خطے میں اسٹریٹیجک عدم توازن چاہتا ہے، پاکستان کا شکوہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 29 جون 2022ء) دفاعی امور کے ماہرین اور بین الاقوامی امور کے مبصرین کا خیال ہے کہ اس علاقائی عدم توازن کو روکنے کے لیے پاکستان کو غیر مغربی ممالک کے ساتھ مل کر اپنے روایتی اور غیر روایتی ہتھیاروں کو جدید بنانا چاہیے تاکہ بھارت کو کسی بھی 'مس ایڈونچر‘ سے روکا جا سکے۔

غلطی سے لکیر پار کرنا، ایک پاکستانی طالب علم کو بھارتی جیل لے گیا

منگل اٹھائیس جون کو گلگت میں سینٹر فار انٹرنیشنل اسٹریٹیجک اسٹڈیز اور گلگت بلتستان کی قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے زیر اہتمام منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ مظہر جمیل نے کہا کہ پاکستان کو اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے مطلوبہ اقدامات کرنا پڑ رہے ہیں تاکہ وہ اس ممکنہ عدم توازن کا مقابلہ کر سکے۔

(جاری ہے)

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان اندرونی اور بیرونی امن کے لیے کام کر رہا ہے اور اس حوالے سے وہ بھارت کے ساتھ بھی ہر مسئلے پر بات چیت کے لیے تیار ہے، بشمول اہم ترین اور کلیدی مسئلے یعنی کشمیر کے تنازعے کے بارے میں بھی۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد بھارت کے ساتھ یہ بات چیت برابری کی بنیاد پر کرنا چاہتا ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ مظہر جمیل کا کہنا تھا کہ پاکستان کو بہت سے سکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے، جن کی نوعیت روایتی اور غیر روایتی دونوں طرح کی ہے اور یہ کہ ان کو ایک جامع انداز میں حل کرنے کی ضرورت ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان بین الاقوامی طاقت کی سیاست میں تنہا نہیں رہ سکتا اور بڑی طاقتوں کی کشمکش سے بچتے ہوئے اسے اپنی طاقت بڑھانے کے لیے ہر ممکنہ اقدامات کرنا چاہییں۔

پاکستان: ممبئی حملوں سے منسلک عسکریت پسند کو سزا

اس پروگرام کے بعد جاری کردہ ایک پریس ریلیز کے مطابق مظہر جمیل نے کہا کہ مغرب بھارت کی عسکری جدیدیت میں معاونت کر رہا ہے اور یہ کہ نئی دہلی کو جدید ہتھیاروں اور خام مال تک رسائی دی جا رہی ہے، جو جوہری عدم پھیلاؤ کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔

اس پریس ریلیز کے مطابق مظہرجمیل کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہندو قوم پرستانہ اور مذہبی انتہا پسندانہ نظریات کی بھی مغرب کی طرف سے حمایت کی جا رہی ہے، جس کی وجہ سے بھارت ایک انتہائی غیر ذمہ دار جوہری ریاست بنتا جا رہا ہے۔

بھارتی پنجاب: خالصتان نواز رہنما پارلیمانی الیکشن میں کامیاب

پاکستانی مشیر برائے نیشنل کمانڈ اتھارٹی کا دعویٰ تھا کہ گزشتہ 15 برسوں میں بھارت کو جتنی بھی ملٹری یا سیاسی مدد ملی ہے، اس نے اس کو پاکستان کے خلاف ہی استعمال کیا ہے لیکن ظاہر یہ کرنے کی کوشش کی ہے کہ یہ مدد چین کی بڑھتی ہوئی طاقت کے مقابلے میں توازن پیدا کرنے کے لیے تھی۔

بھارت دیگر ممالک کو دھمکا سکتا ہے

اسلام آباد کی نیشنل یونیورسٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے عالمی ادارہ برائے امن و استحکام سے وابستہ ڈاکٹر بکارے نجم الدین کا کہنا ہے کہ بھارت اپنی بڑھتی ہوئی طاقت کو پڑوسی ممالک اور خود اپنے ہاں بسنے والی مختلف قومیتوں کو ڈرانے کے لیے بھی استعمال کر رہا ہے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''اس کے شواہد ہمیں آسام میں نظر آتے ہیں، جہاں نئی دہلی طاقت کا بے دریغ استعمال کر رہا ہے۔

اسی طرح نئی دہلی نے اپنے زیر انتظام جموں کشمیر میں اس متنازعہ خطے کی خصوصی حیثیت بھی ختم کی ہے جبکہ وہ نیپال کو ڈرانے کے لیے بھی اپنی عسکری طاقت کا رعب جماتا ہے۔‘‘

بھارت میں انسانی حقوق کے ریکارڈ سے متعلق الہان عمر کی نئی قرارداد کیا ہے؟

امریکہ بھارت پر مہربان

ڈاکٹر بکارے نجم الدین کا کہنا ہے کہ امریکی حکومت گزشتہ دو دہائیوں سے بھارت پر مہربان نظر آتی ہے۔

''مہربانی کا یہ سلسلہ بش انتظامیہ کے دور میں شروع ہوا لیکن اوباما انتظامیہ نے بھی نئی دہلی پر نوازشات کی بارش کی اور اسے نیوکلیئر سپلائرز گروپ کا رکن بنانے کی کوشش کی۔‘‘

مغرب کے بھارت کے ساتھ دفاعی معاہدے

ناقدین کا خیال ہے کہ چونکہ بھارت ایک بہت بڑی مارکیٹ ہے، اس لیے وہ تجارتی معاہدے جب مغربی کمپنیوں سے کرتا ہے، تو مغربی کمپنیوں کو یا ان کے ممالک کی حکومتوں کو بھی مجبور کرتا ہے کہ وہ دفاعی معاہدوں کے لیے بھارتی شرائط تسلیم کریں۔

پیغمبر اسلام سے متعلق بی جے پی رہنماؤں کے توہین آمیز بیانات، مسلم ممالک کا شدید رد عمل

کراچی یونیورسٹی کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات کی سابق سربراہ ڈاکٹر طلعت عائشہ وزارت کا کہنا ہے کہ فرانسیسی اور امریکی کمپنیاں بھارت کے ساتھ دفاعی معاملات میں مشترکہ طور پر کام کر رہی ہیں۔

کشمیر: یاسین ملک کی عمر قید کے خلاف احتجاجی ہڑتال اور مظاہرے

انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''مغربی کمپنیاں دفاعی معاملات میں بھارت سے معاہدے کر رہی ہیں، جہاں ٹرانسفر آف ٹیکنالوجی اور بھارت میں پیداواری یونٹ لگانے کی بات ہو رہی ہے جب کہ اس طرح کے معاہدے وہ پاکستان کے ساتھ نہیں کرتیں۔

اس سے یقیناﹰ بھارت روایتی اور غیر روایتی ہتھیاروں میں پاکستان سے آگے نکل جائے گا اور خطے میں اسٹریٹیجک عدم توازن پیدا ہو جائے گا، جس کا ممکنہ طور پر پاکستان کو نقصان ہو سکتا ہے۔

پاکستان کے لیے دستیاب امکانات

بکارے نجم الدین کا کہنا ہے کہ پاکستان کو ترکی، روس اور چین کو قائل کرنا چاہیے کہ وہ اسلام آباد کے ساتھ مل کر جدید ہتھیاروں کے معاملے میں تعاون کریں کیونکہ غیر روایتی ہتھیاروں کا توازن پاکستان کے حق میں ہے۔

مودی کے دورہ کشمیر پر پاکستان کو تبصرے کا کوئی حق نہیں ہے، بھارت

ڈاکٹر طلعت وزارت بھی اس خیال کی حامی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کو روس، چین اور دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر دفاعی تعاون کے معاہدے کرنا چاہییں اور کوشش کرنا چاہیے کہ جدید تر ٹیکنالوجی کے حوالے سے بھی معاہدے کیے جائیں تاکہ پاکستان ایسے اسٹریٹیجک معاملات میں بھارت سے پیچھے نہ رہے۔