ایک گلی میں ایک جماعت تو دوسری گلی میں دوسری جماعت مقبول ہوتی ہے،سپریم کورٹ

الیکشن کمیشن کے پاس اتنا عملہ نہیں، گلیوں محلوں کی سطح پر حلقہ بندی مقامی افسران کے بغیر نہیں ہوسکتی ہے، ریمارکس

پیر 15 اگست 2022 22:24

ایک گلی میں ایک جماعت تو دوسری گلی میں دوسری جماعت مقبول ہوتی ہے،سپریم ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اگست2022ء) سپریم کورٹ نے سندھ بلدیاتی انتخابات میں حلقہ بندیوں کیخلاف متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی درخواست پر سماعت کے دور ان ریمارکس دیئے ہیں کہ ایک گلی میں ایک جماعت تو دوسری گلی میں دوسری جماعت مقبول ہوتی ہے،الیکشن کمیشن کے پاس اتنا عملہ نہیں، گلیوں محلوں کی سطح پر حلقہ بندی مقامی افسران کے بغیر نہیں ہوسکتی ہے۔سپریم کورٹ میں سندھ بلدیاتی انتخابات کیس کی سماعت کیدوران وکیل ایم کیو ایم فروغ نسیم نے کہا کہ سندھ میں پہلے فیز میں لوکل باڈیز الیکشن ہو چکے ہیں.

کراچی، حیدر آباد، بدین، ٹھٹہ میں الیکشن ہونا باقی ہی. ہمارا حلقہ بندیوں پر اعتراض ہی. سندھ حکومت نے جہاں ہماری اکثریت ہے 90 ہزار جبکہ جہاں پیپلز پارٹی کی اکثریت ہے وہاں 30 ہزار آبادی پر مشتمل یونین کونسلز بنائی ہیں. ایسی حلقہ بندیوں سے میئر کے الیکشن میں ایم کیو ایم کے ووٹ کم ہوجائینگی. آبادی کے تناسب میں دس فیصد سے زیادہ فرق نہیں ہو سکتا.

چیف جسٹس نے کہا کہ حلقہ بندیوں کیخلاف اعتراض پہلے فیز کی پولنگ کے بعد کیا گیا. وکیل ایم کیو ایم نے کہا حلقہ بندی کمیٹی کے تین میں سے دو رکن صوبائی حکومت کے تھی. سندھ حکومت کی اصل بدنیتی حد بندی پر الیکشن کمیشن کو پابند کرنا ہی. ڈی جی لاء الیکشن کمیشن نے کہا یونین کونسلز کی تعداد کا تعین صوبائی حکومت کا اختیار ہی. الیکشن کمیشن صوبے کی حد بندی اور یونین کمیٹیوں کی تعین کردہ تعداد کا پابند ہی.

چیف جسٹس نے استفسار کیا الیکشن کمیشن ایک صوبے میں مختلف دوسرے میں مختلف طرح حد بندی کیوں کرتا ہی ۔

(جاری ہے)

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا الیکشن کمیشن اپنے آئینی اختیارات کو لوکل گورنمنٹ قوانین میں ضم نا کری. عدالت نے کہا باقی فریقین کو (آج) منگل کو سنیں گے بعد ازاں سماعت ملتوی کر دی گئی