پنجاب اسمبلی اجلاس، دی پنجاب ہولی قرآن پرنٹنگ اینڈ ریکارڈنگ ترمیمی بل اورخاتم النبیین یونیورسٹی لاہور سمیت چار بل منظور

جمعہ 23 دسمبر 2022 19:50

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 دسمبر2022ء) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن اور حکومت کے درمیان ہنگامہ آرائی ہوئی اور اپوزیشن ارکان نے سپیکر ڈائس کے سامنے آ کر احتجاج کیا، اجلاس میں دی پنجاب ہولی قرآن پرنٹنگ اینڈ ریکارڈنگ ترمیمی بل 2022اورخاتم النبیین یونیورسٹی لاہور بل 2022 سمیت چار بلوں کی منظوری دی گئی جبکہ وزیر اعلی کو ڈی نوٹیفائی کرنے پر گورنر پنجاب کے خلاف اسمبلی میں قرارداد منظور کر لی گئی،ایجنڈا مکمل ہونے پر اجلاس26دسمبر بروز پیر تک ملتوی کردیا گیا ۔

تفصیل کے مطابق پنجاب اسمبلی کا اجلاس دو گھنٹے 12 منٹ کی تاخیر سے سپیکر سبطین خان کی صدارت میں شروع ہوا،وزیر اعلی چوہدری پرویز الہی بھی ایوان میں موجود تھے، اجلاس کے آغاز پر 264 اراکین اسمبلی ایوان میں موجود تھے، حکومت کے 149 جبکہ اپوزیشن کے 115 اراکین اسمبلی موجودتھے،اجلاس میں دی پنجاب ہولی قرآن پرنٹنگ اینڈ ریکارڈنگ ترمیمی بل 2022اورخاتم النبیین یونیورسٹی لاہور بل 2022 متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا،دونوں بل میاں محمد شفیع نے پیش کیے ،ایوان میں چوہدری پرویز الہی نے اپنے خطاب میں کہا کہ خاتم النبیین بل اور قرآن پرنٹنگ اینڈ ریکارڈنگ بل منظور کرنے پر سب کو مبارکباد دیتاہوں، دین کی حفاظت کے بل کی منظوری پر اچھا پیغام جاتا ہے، پرائمری سکول سے ایف اے تک قرآن کریم لازمی قرار دیا گیا،سرکاری و نجی سکولوں میں قرآن کی تعلیم دی گئی جو اچھا اقدام ہے،ہماری حکومت میں دین کی سربلندی اور ختم نبوت پر قانون سازی ہوئی ، ہمیں حکومت آخری نبیﷺ ۖ کے صدقے عطا کی اور اللہ ہی اس کی حفاظت کرے گا،مسلمان ہیں اور دل و جان پر آخری نبیۖﷺ پر بھروسہ کرتے ہیں، دشمن جو مرضی کرلے حکومت قائم رہے گی،ہم کسی سے نہیں مانگتے، اللہ و رسول سے مانگتے ہیں، کتنی مشکلات سے گزر کر ایوان میں بیٹھے ہیں، اس کام کو جاری و ساری رکھیں گے، یقین سے کہتا ہوں کہ نسلیں دین کی خدمت جاری رکھیں گی، اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں، مجھے میری کابینہ کو سعادت بخشی ،سپیکر سبطین خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ دو بل جو پاس ہوئے اس پر حکومت و اپوزیشن کا اچھا کردار ہے، وزیراعلی لائق تحسین ہیں جو ممبر بھی اس بل میں شامل رہے، اللہ ان کو بھی اجر دے، ایوان میں گجرات یونیورسٹی ترمیمی بل 2022 بھی کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا،یہ بل بھی میاں شفیع نے ایوان میں پیش کیا،اجلاس کے دوران پنجاب اسمبلی میں گورنر کے اقدام پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ہنگامہ آرائی ہوئی، اپوزیشن سپیکر ڈائس کے سامنے آ کر احتجاج کرتی رہی ۔

(جاری ہے)

مسلم لیگ ن کے رکن رانا مشہود احمد خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ اگر ہائوس ان آرڈر ہوگا تو تب ہی بولوں گا ،وگرنہ کسی کو بولنے نہیں دوں گا،رانا مشہود کا کہنا تھا کہ جو پہلا بل پیش کیاگیا ،احتراما خاموش رہے،ہمارے ایمان کا حصہ ہے، قرآن بل پر کوئی بات نہیں کر سکتے،جب گورنر نے کیبنٹ کو معطل کر دیا توپرویز الہی کو کہاکہ نئے وزیر اعلی تک کام جاری رکھیں، پوری اپوزیشن کی نمائندگی کررہاہوں ،اگر ہم نہیں بولیں گے تو کوئی نہیں بولے گا،اس ہائوس میں جو کارروائی ہو رہی ہے وہ غیر قانونی ہے ،وزیر اعلی اور کابینہ موجود نہیں ہے ،سابق وزیر اعلی نے ریاست مدینہ کی بات کی ہے ،اگر یہ ریاست مدینہ ہے تو اپنے اوپر لگنے والے الزامات کا جواب دیں ،رانا مشہود احمد خان کی تقریر کے دوران حکومتی ارکان کا شور شرابہ شروع ہو گیا، رانا مشہود کا کہنا تھا کہ مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا ان کے شور کا ،اگر یہ ریاست مدینہ ہے تو ریحام خان کی کتاب ، قندیل بلوچ کے الزامات کا جواب دیا جائے،ہم آئین اور قانون کے تقدس کو پامال نہیں ہونے دیں گے ،اس وقت گورنر کا آرڈر سٹینڈ کرتا ہے اور اس پر چیف سیکرٹری نے کیبنٹ ڈی نوٹیفائی کیا ہوا ہے، عدالت نے تحریری فیصلہ دیا ہے کہ وزیر اعلی یقین دہانی کروائیں ،اعتماد کا ووٹ لیں گے، سپیکر کا کہنا تھا کہ پرویز الہی وزیر اعلی پنجاب ہیں،جو عدالت فیصلہ کرے گی ، ہمارا بھی وہی فیصلہ ہوگا، ایوان میں پبلک سیکٹرز یونیورسٹیز ترمیمی بل 2022 بھی کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا، یہ بل بھی میاں محمد شفیع نے پیش کیا ،ایوان میں لاہور یونیورسٹی آف بائیو لاجیکل اینڈ الائیڈ سائنسز بل 2022 ایوان میں متعارف کرایا گیا جسے اسپیشل کمیٹی کو بھجوا دیا گیا۔

میاں اسلم اقبال نے ایوان میں گورنر پنجاب کے اقدامات پر قرارداد پیش کر دی، اپوزیشن گورنر پنجاب کے خلاف قرارداد سے پہلے ایوان سے واک آئوٹ کر گئی۔ اس دوران اپوزیشن رکن مرزا محمد جاوید نے کورم کی نشاندہی کی تاہم سپیکر سبطین خان نے کورم کی نشاندہی پر توجہ نہیں دی اور اسلم اقبال کو تقریر کی اجازت دیئے رکھی،ایجنڈا مکمل ہونے پر سپیکر پنجاب اسمبلی نے اجلاس 26 دسمبر دوپہر 2 بجے تک ملتوی کر دیا۔