Live Updates

حکومت کی پالیسیوں کے باعث معاشرے کا ہر فرد ذہنی دباؤ کا شکار ہی: ندیم افضل چن

ہفتہ 27 ستمبر 2025 22:17

حکومت کی پالیسیوں کے باعث معاشرے کا ہر فرد ذہنی دباؤ کا شکار ہی: ندیم ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 ستمبر2025ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات ندیم افضل چن نے کہا ہے کہ بی آئی ایس پی کا ڈیٹا لاہور کے سیاست دان صرف بغض بینظیر میں استعمال نہیں کرنا چاہتے، موجودہ حکومت کی ناکام پالیسیوں کے باعث معاشرے کا ہر ذی شعور فرد ذہنی دباؤ کا شکار ہے، یہاں اصل فیصلہ بیوروکریٹ یا جاتی امراء والے کرتے ہیں سیاسی لوگ نہیں، بابوں والا ماڈل اپنائیں گے تو وہ کامیاب نہیں ہو گا۔

بی آئی ایس پی کا ساڑھے 3کروڑ کا ڈیٹا تحصیل لیول تک استعمال کریں۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب زدہ علاقوں کے کاشتکاروں کی بحالی کے لیے حکومت بابووں کی بجائے کسانوں کے ساتھ مشاورت کرے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیپلز سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں فیصل میر، رانا جواد، نایاب جان، احسن رضوی کیساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ڈاکٹر خالد جاوید جان، چودھری ریاض، ڈاکٹر ضرار یوسف، ذیشان شامی اور دیگر بھی موجود تھے۔

پاکستان پیپلز پارٹی سیکرٹریٹ میں میڈیا سے گفتگو اور انکے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے زور دیکر کہا کہ آپ شہید بی بی کی فوٹو کی وجہ سے بضد ہیں، آپ کے ترجمان جو زبان استعمال کرتے ہیں وہ آپ جانیں یا پی ٹی آئی والے، ایک ترجمان نے کہا کہ ندیم افضل کیخلاف پیکا ایکٹ کے تحت کارروائی ہو گی۔ آپ انگلیاں توڑیں یا کچھ اور,میری زبان کٹ تو سکتی ہے رک نہیں سکتی، ندیم افضل چن نے کہا کہ پنجاب حکومت سیلاب زدہ کاشتکاروں کی بحالی کے لئے کوئی سنجیدہ اقدام کرتی دکھائی نہیں دے رہی، کسانوں کو فی الفور نئی فصل کی کاشت کے لئے فی ایکٹر ایک لاکھ کا ریلیف چاہئے، پنجاب میں حکمران سیاسی اتحادیوں سے تو درکنار اپنے ارکان اسمبلی سے بات چیت کرنے کو تیار نہیں، پیپلز پارٹی جمہوریت کے تسلسل اور پارلیمانی اداروں کی مضبوطی کے لیے کام کر رہی ہے، بہتر ہے ن لیگ انگلیاں توڑنے کی بجائے کسانوں کی مدد کرے۔

انہوں نے کہا کہ جب نالائق حکمران آ جائیں تو ہر کوئی ذہنی تناو کا شکار ہوتا ہے۔ پنجاب ہماری بنیاد اور صوبہ ہے جہاں آواز اٹھانا جرم بن چکا ہے۔ حکمرانوں اور بابو ں کا یہ ملک نہیں۔ آپ اپنی بچی کی شادی یا گھر کے بجٹ کا سوچیں ،اپ ذہنی دباؤ کا شکار ہوتے ہیں۔ حکومت ہمارے سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے مگر یہاں پودا لگانا ہو یا ٹرانسپورٹ چلانی ہو تو وزیراعلیٰ تین سیکرٹری لیکر بیٹھ جاتی ہیں۔

پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات نے مزید کہا کہ متاثرین پنجاب کی جنگ حکمران طبقے کیخلاف جنگ لڑیں گے، بتایا جائے 23ء کے سیلاب میں حکومت نے متاثرین کو کیا دیا۔ ایک سال میں لوکل باڈی الیکشن کا وعدہ ابھی تک پورا نہیں ہوا، آج مقامی ادارے ہوتے تو سیلاب کے بعد یہ صورتحال نہ ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ گندم صرف روٹی نہیں یہ بنک گارنٹی اور کسان کی ضرورت ہے۔

آپ نے آئی ایم ایف کا بہانہ بنایا۔جس پر سعد رفیق بھی ٹوئیٹ کر چکے ہیں۔شاہ خرچیاں کرنے کی بجائے کسان کو یہ رقم دیتے تو اربوں کی گندم امپورٹ نہ کرنا پڑتی۔ندیم افضل چن نے کہا کہ آپ کسانوں کو 20ہزار فی ایکڑ دے رھے ہیں جبکہ بھارت اور ہماری کرنسی اور کھاد بجلی کے ریٹس میں واضح فرق ہے۔انہوں نے سوال کیا کہ بتایا جائے کہ بیوروکریٹس کے تبادلوں کی کیا کہانی ہی کیپٹن نور الامین مینگل، اسد اللہ خان اور نبیل جاوید سمیت سینئر افسران کی تارر و تبادلوں پر سوالات اٹھانے کا سلسلہ جاری ہے، امداد کے تین ٹرک آتے ہیں تو دو باہر بیچ دئیے جاتے ہیں، انکوائری کرا لیں۔

ندیم افضل چن کا کہنا تھا کہ ہاؤسنگ سوسائٹیز کو فائیدہ دینے کیلئے عوام کا پیسہ استعمال ہو رھا ہے۔ ندیم افضل چن نے پنجاب کے حکمرانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ طعنہ زنی نہیں عوام کی دکھوں کا مداوا کریں، آپ اتحادیوں سے مشاورت کے عادی نہیں، سیلاب پر ہی سے پی سی بلا لیتے،عوام کو اپنا گھر اور زمین چاہئے، وہ فصل کیسے اگائے گا، کسان کو چیف سیکرٹری نہ سہی سیکشن آفیسر ہی سمجھ لیں۔

آپ پنجاب کے نہیں، گورے کے نظام کے وارث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری گذارشات کو اپنی بے عزتی مت سمجھیں، آپ کو انگلیاں توڑنے کا شوق ہے تو سن لیں کہ عوام بہت تنگ ہیں۔ ندیم افضل چن نے کہا کہ لاھور میں بیٹھے بہت سے افراد کو بھٹو خاندان سے بغض ہے اور بغض بے نظیر کا کوئی علاج نہیں۔ ان سے پوچھیں جن کے گھر میں دو ماہ بعد پیسے جاتے ہیں۔ ہم کسی ادارے کا نہیں، عوام کا نظام بنانا چاہتے ہیں۔

پیکا ایکٹ کے سوال پر انہوں نے کہا کہ قانون کا صحیح یا غلط استعمال ہوتا ہے۔ غلط پر تنقید ہو گی۔ ہاؤسنگ سوسائٹی کا کون مالک ہے سب کو پتہ ہے۔ بند اور اوورہیڈ بنانا ہاؤسنگ سوسائٹیوں کا کام نہیں۔ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی اتحاد حکومت کے سوال پر ندیم افضل چن نے کہا کہ سیاسی مشاورت چل رہی ہو تو میڈیا پر بات کرنیکی ضرورت نہیں پڑتی۔ ہم ایگزیکٹو کا حصہ نہیں مگر حکومت کا حصہ ہیں، کچھ شادیاں پسند اور کچھ مجبوری کی ہوتی ہیں۔

ندیم افضل چن نے کہا کہ 55.9 ارب کا سندھ ہاری کارڈ جاری ہو چکا، چاہتے ہیں پنجاب حکومت بھی جاری کرے۔ جتنے پیسے اشتہارات پر دئیے اتنے کم از کم کسانوں کو دیدیتے، سندھ نے جو 21 لاکھ گھر بنے ہیں، جا کر دیکھیں۔انہوں نے کہا کہ آپ سندھ کے کسان کو نہ دیں، پنجاب،کے پی اور دیگر کو دیدیں۔ نئے صوبوں کے سوال پر انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی میں نئے صوبوں پر بحث نہیں ہوئی پہلے معاشرے میں اتفاق ضروری ہے۔ پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما فیصل میر نے کہا کہ مریم نواز یہ تو کہہ رہی ہیں کہ کاشفی کاشت کا 10 لاکھ روپے دیے جائیں گے لیکن یہ تو بتا دیں کہ اس کے لیے بجٹ کتنا مختص کیا گیا ہے، کسان دیکھ رھے ہیں کہ انہیں کب دس دس لاکھ ملیں گے۔
Live سیلاب کی تباہ کاریاں سے متعلق تازہ ترین معلومات