
پاکستان کی طرف سے روسی تیل کی مجوزہ درآمداور اقتصادی تعلقات کا ابھی وقت نہیں آیا.امریکی محکمہ خارجہ
ہم واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ یہ روس کے ساتھ اقتصادی سرگرمیاں بڑھانے کا وقت نہیں ہے ‘ہمارا ماننا ہے کہ قیمتوں کا برقرار رہنا ان مقاصد کے حصول کے لیے ایک طریقہ کار فراہم کرتا ہے. ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نیڈ پرائس
میاں محمد ندیم
بدھ 25 جنوری 2023
17:38

(جاری ہے)
دونوں فریقوں نے تصور کی حد تک ایک معاہدے پر دستخط کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت لاجسٹکس، انشورنس، ادائیگی اور تیل کی مقدار کے تمام مسائل کا تعین اور انہیں حل کرے گا تاریخی طور پر پاکستان کے، ہمسایہ ملک بھارت کے برعکس، ماسکو کے ساتھ بڑے تجارتی تعلقات نہیں رہے، اور امریکہ کے روایتی اتحادی ہونے کی وجہ سے اسلام آباد ماضی میں بھی ماسکو کے ساتھ تجارت کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار رہا ہے. اس وقت پاکستان کا انحصار خلیجی ممالک سے تیل کی درآمد پر ہے، جو ادھار پر فراہمی سمیت اکثر سہولتیں فراہم کرتے ہیں، جبکہ پاکستان کے قریب ہونے کی وجہ سے یہ ملک ٹرانسپورٹ کے کم خرچے پر ترسیل کر سکتے ہیں پاکستان کے روس سے خریدنے کے سوال کے جواب میں نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ ہم واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ یہ روس کے ساتھ اقتصادی سرگرمیاں بڑھانے کا وقت نہیں ہے لیکن ہم توانائی کی عالمی منڈیوں میں وسائل کی اچھی طرح سے موجودگی، انہیں اچھی طرح سے سپلائی کی ضرورت کو سمجھتے ہیں، اور ہمارا ماننا ہے کہ قیمتوں کا برقرار رہنا ان مقاصد کے حصول کے لیے ایک طریقہ کار فراہم کرتا ہے. انہوں نے کہا کہ جی سیون معیشتوں، یورپی یونین اور آسٹریلیا نے یوکرین میں ماسکو کے ”خصوصی فوجی آپریشن‘ ‘ کے بعد سمندری راستے سے سپلائی کیے جانے والے روسی خام تیل پر پانچ دسمبر سے فی بیرل 60 ڈالر قیمت کی حد پر اتفاق کیا تھا. پرائس نے کہا کہ اسلام آباد-ماسکو معاہدہ کے بارے میں ہمارا نقطہ نظر قیمت کی حد کے طریقہ کار میں بیان کر دیا گیا ہے جس پر ہم نے جی سیون سمیت دنیا بھر کے دیگر ممالک کے ساتھ کام کیا اور قیمت کی حد کا فائدہ یہ ہے کہ اس کی بدولت ماسکو کو ریونیو سے محروم رکھنے کے باوجود توانائی کی مارکیٹوں کے پاس وسائل موجود رہتے ہیں ماسکو کو یوکرین کے خلاف بے رحمانہ جنگ جاری رکھنے کے لیے تیل سے ہونے والی آمدن کی ضرورت ہو گی. انہوں نے کہا کہ ہمارا نکتہ یہ ہے کہ ہم نے جان بوجھ کر روسی تیل کی منظوری نہیں دی اس کے بجائے اب اس پر پرائس کیپ ہے لہٰذا ہم نے مختلف ممالک کو اس سے فائدہ اٹھانے کی ترغیب دی ہے، حتی کہ ان ممالک کو بھی جنہوں نے قیمتوں کی حد پر باضابطہ طور پر دستخط نہیں کیے اس لیے وہ دوسرے ملکوں کی بجائے بعض صورتوں میں روس سے بڑی رعایت پر تیل حاصل کر سکتے ہیں. پاکستان نے روس سے ملنے والے تیل کی قیمت کی وضاحت نہیں کی اور آیا تیل 60 ڈالر کی پرائس کیپ کے ساتھ برآمد کیا جائے گا ماسکو نے کہا ہے کہ وہ ان ممالک کو آئل فروخت نہیں کرے گا جو پرائس کیپ کی پابندی پر عمل کرتے ہیں پاکستان قیمتیں قوت خرید سے باہر ہونے کے باعث بین الاقوامی منڈی سے ایل این جی درآمد کرنے میں ناکام رہا ہے تیل کی ترسیل کے لیے جو طویل مدتی معاہدے کیے گئے وہ ایل این جی کی بڑھتی ہوئی طلب کی وجہ سے غیر موثر ثابت ہوئے ہیں.
مزید اہم خبریں
-
غزہ: یو این کی طرف سے گیارہ ملین ڈالر کی ہنگامی امداد جاری
-
قدرتی آفات سے بڑھتی مہاجرت موسمیاتی تبدیلی کا شاخسانہ، آئی او ایم
-
غریب ممالک پر قرضوں کا بوجھ انکٹاڈ کے سولہویں اجلاس کا اہم موضوع
-
جنوبی سوڈان: سیاسی انتشار اور بدعنوانی تشدد میں اضافے کا سبب
-
صدرٹرمپ نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کو ایک بار پھر پسندیدہ شخصیت قرار دےدیا
-
صدر ٹرمپ امن کے حقیقی سفیر ہیں، نوبیل انعام دینے کیلئے ایک بار پھر درخواست کرتا ہوں
-
اینٹی بائیوٹکس کے خلاف جراثیمی مزاحمت میں اضافہ، ڈبلیو ایچ او
-
پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کی جانب سے سعودی وفد کی میزبانی جوپاکستان میں اسٹریٹجک سرمایہ کاری کے فروغ کی جانب اہم پیش رفت ہے
-
ملک میں انٹرنیٹ سروس میں 18 گھنٹے کیلئے شدید تعطل پیدا ہونے کا امکان
-
مصر کے شہرشرم الشیخ میں امریکا اور ثالثوں نے غزہ امن معاہدے پر دستخط کردیئے
-
سیاحتی مقامات پر زلزلے کے شدید جھٹکے
-
شہبازشریف،ٹرمپ ملاقات،گرمجوشی سے مصافحہ ، خوشگوار ماحول میں جملوں کا تبادلہ
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.