پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی جانب سے براڈ شیٹ کیس میں ملوث افسران کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی ہدایت

دس سال سے کیسز کیوں حل نہ ہوئے،عوام جاننا چاہے گی،طیبہ گل کیس میں ملوث افسروں کی معطلی کا کہا تھا وہ نہ ہوا، چیئر مین پی اے سی

جمعرات 23 فروری 2023 21:52

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 فروری2023ء) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی جانب سے براڈ شیٹ کیس میں ملوث افسران کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔ گزشتہ ورز نور عالم خان کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا۔اجلاس میں نیب کی کارکردگی زیر بحث آئی،قائم مقام چیئرمین نیب ظاہر شاہ کمیٹی میں شریک ہوئے۔چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے کہاکہ میرے اکاؤنٹ اور جائیداد چیک کرنے کا آپکو اختیار ہے،اگر میری جائداد کم ہوئی ہے تو اسکو برابر بھی کر دیں،اگر کسی افسر کے کیسز آہستہ ہوتے ہیں تو میں انکے کیسز ایف آئی اے کو بھیج سکتا ہوں،دس سال سے کیسز کیوں حل نہ ہوئے،عوام جاننا چاہے گی،آپکو افسران کی ایسٹ ڈکلیریشن کا کہا تھا آپ نے نہیں کیا،طیبہ گل معاملے کی رپورٹ بھی آپ سے مانگی تھی وہ بھی نہ دی،طیبہ گل کیس میں ملوث افسروں کی معطلی کا کہا تھا وہ نہ ہوا،آپ کہہ دیں کہ پی اے سی اور قومی اسمبلی فضول ہے ہم آپکو نہیں بلائیں گے۔

(جاری ہے)

قائم مقام چیئرمین نیب ظاہر شاہ نے کہاکہ آپ نے جب بلایا ہم پی اے سی میں آئے،ہمارے کیسز تاخیر کا شکار ضرور ہوئے،ان میں ایسے کیسز بھی ہیں جن میں سالوں چاہیے،سونامی ٹری میں 540 ملزم بنتے ہیں ہر بندے کو ایک دن بھی سنوں تو 540 دن چاہیے،آپکی ہدایت پر ایس ڈی جی ریفرنس منظور ہو چکا ہے،بی آر ٹی منصوبے کی انکوائری انوسٹی گیشن میں بدل دی گئی یے ،کیسز کی تعداد ہمارے پاس اب کم ہوگئی ہے،کوشش ہے چھ کی بجائے تین تین ماہ میں کیسز مکمل کیے جائیں،آپکی بات درست ہے کہ اس ادارے کو کسی سے سوال کرنے سے پہلے اپنے آپ سے سوال کرنا چاہیے۔

چیئرمین پی اے سی نے ہدایت کی کہ نیب اپنے افسران کے اثاثہ جات کا جائزہ لے، چیک کریں کہ افسران کے بیٹے باہر کس طرح پڑھ رہے ہیں ،پائیدار ترقی کے منصوبوں میں 33 ارب روپے کی کرپشن کی تحقیقات کا کچھ پتہ نہیں چلا ،منصوبوں میں کرپشن کی شکایات کے بعد دعویٰ کیا گیا کہ منصوبوں کو مکمل کر دیا گیا۔نیب حکام نے کہاکہ اس کی تحقیقات مکمل ہو چکی ہیں اس کا ریفرنس دائر کیا جا رہا ہے،مہمند باجوڑ میں پی ڈبلیو ڈی کی طرف سے ایک ارب دس کروڑ روپے کی کرپشن پکڑی گئی ہے،پی ڈبلیو ڈی نیب کو مکمل ریکارڈ فراہم نہیں کر رہا ،سیکرٹری ہاؤسنگ اور ڈی جی پی ڈبلیو ڈی کو ابھی اجلاس میں بلایا جائے ،پشاور بی آر ٹی کا منصوبہ پر تحقیقات 2017 میں شروع ہونے کے بعد رک گئیں اور 2021 میں دوبارہ شروع ہوئیں ،سپریم کورٹ نے 66 ارب روپے کے بی آر ٹی تحقیقات پر کوئی قدغن نہیں لگائی تھی ،منصوبہ میں ٹھیکیداروں کے ساتھ چینی ٹھکیدار ہیں وہ ملک سے باہر ہیں،چینی کمپنیوں کے نمائندے مارچ میں تحقیقات میں شامل ہوں گے۔

چیئرمین پی اے سی نے کہاکہ پاکستانی ٹھکیدار تو یہاں ہیں انکی تحقیقات سے اب سامنے آجائے گا ، پشاور بی آر ٹی کا ٹھکیدار میرے پاس میری پارٹی کا چیف آف اسٹاف لے کر آیا ،چیف آف اسٹاف نے تعاون کرنے کا کہا ،میں نے کسی تعاون سے انکار کر دیا ، میں اس پر گواہی دینے پر تیار ہوں ، نیب میں بہت اچھے لوگ ہیں امید ہے کہ تحقیقات شفاف ہوں گی۔نیب حکام نے بتایا کہ بینک آف خیبر میں کرپشن اور 70 سے زائد کی غیر قانونی تعیناتی کی تحقیقات کیلئے اسٹیٹ بینک نے اجازت دیدی ہے ،مالم جبہ ریسورٹ پر حکم امتناع ہے۔

چیئرمین پی اے سی نے کہاکہ اس کو جلد ختم کروایا جائے ،نیب حکام نے کہاکہ مالم جبہ وفاقی حکومت کی زمین پر بنایا گیا منصوبہ کی بولی کو کنٹرول کیا گیا تھا ،صوبائی حکومت 15 سال کی لیز دے سکتی تھی مگر 33 سال کی لیز دی گئی۔چیئرمین پی اے سی نے کہاکہ ٹھیکیدار صوبائی وزیر کا فرسٹ کزن تھا،بلین ٹری سونامی میں 6 ارب روپے نقد میں ادائیگی کی گئی ،یہ ادائیگی کراس چیک کے ذریعے کی جانی چاہیے تھی،اس میں آپ فوری گرفتاریاں کریں لوگ سلپ ہو جائیں گے اس میں حوالہ بھی استعمال ہوا ہے۔

براڈ شیٹ انکوائری میں ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ براڈ شیٹ کی انکوائری مکمل ہو چکی ،نیب نے 2001 میں براڈ شیٹ کے ساتھ معاہدہ کیا گیا،جس براڈ شیٹ کو 1 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ادا کیے گئے وہ اصل براڈ شیٹ نہیں تھی ،اصل براڈ شیٹ کے ساتھ مقدمہ بازی کے بعد 2 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی ادائیگی کی گئی ،جس جیری جیمز کے ساتھ معاہدہ کیا گیا تھا اس معاہدے میں قانونی دستاویز مکمل نہیں کی گئی تھی ،اس وقت کے نیب چیئرمین نوید احسن، وکیل احمر بلال صوفی اور فراڈیا طارق فواد ملک ملوث تھا ،ان کیخلاف ایف آئی آر درج کروا دی ہے ، صرف احمر بلال صوفی ملک میں موجود ہیں انھوں نے ضمانت کروا لی ہے،ان سب کے نام ای سی ایل میں ڈالیں اور انکے ریڈ وارنٹ جاری کیے جائیں۔

چیئرمین پی اے سی نے ہدایت کی کہ اس کیس کے بارے میں سیکریٹری دفاع کے ذریعے چیف آف آرمی اسٹاف اور جوائنٹ چیف آف اسٹاف کو اطلاع دی جائے ،اس معاملے میں ملوث افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں۔چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے میڈیا سیگفتگو میں کہاکہ براڈ شیٹ میں غیر قانونی پے منٹ ہوئی ،پی اے سی نے براڈ شیٹ کا پیرا ری اوپن کیا اور انوسٹی گیشن اوپن کی،اس کیس میں بڑے بڑے لوگ ملوث ہیں،ایف آئی اے نے براڈ شیٹ کیس میں بہت اچھا کام کیا،میں نے یہ پیرا سیٹل نہیں کیا،28 ملین پاؤنڈ معمولی رقم نہیں ہے،جعلی انگوٹھے لگا ئے گئے،میں نیب کو اس کیس کیلئے سراہوں گا۔

انہوں نے کہا کہ براڈ شیٹ میں ملوث اور ایس ڈی جیز کرپشن والوں کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی ہدایت کر دی ہے،سیکرٹری ڈیفنس اور آرمی چیف کو بھی براڈ شیٍٹ معاملے پر لکھ دیا ہے،ہیلتھ کارڈ میں ملک بھر میں غبن ہو رہی ہے۔