امریکہ ایک بار پھر ٹک ٹاک پر سیاہ ہاتھ ڈالنے لگا
بدھ 15 مارچ 2023 23:07
(جاری ہے)
امریکی حکومت کے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر بائٹ ڈانس نے ٹرمپ انتظامیہ کے دوران اگست 2020 ہی میں ٹک ٹاک کے امریکی کاروبار کو فروخت کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔
دوسری جانب امریکی حکومت کے تقاضوں کے مطابق ٹک ٹاک کا ڈیٹا بیس امریکہ میں قائم کیا گیا جس پر چینی قوانین لاگو نہیں ہوتے ہیں۔علاوہ ازیں، ٹک ٹاک اپنے مواد کے الگورتھم کوڈ کو بھی ظاہر کرنے کے لئے تیار ہے اور چین میں کام کرنے والے ماڈریٹرز غیر ملکی مواد کی نگرانی نہیں کر سکتے ہیں ، تاکہ یہ ثابت کیا جاسکے کہ امریکی صارفین کے رازداری کے حقوق کی خلاف ورزی ناممکن ہے۔سی آئی اے کے تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ چینی حکومت کو ٹک ٹاک صارفین کے ڈیٹا تک رسائی حاصل ہے۔ گزشتہ چند برسوں کے دوران ٹک ٹاک کی جانب سے امریکی حکومت کے تمام تر تقاضے پورا کرنیکے باجود بھی امریکہ کا بدستور یہ دعوی ہے کہ یہ ایپ "قومی سلامتی کے لیے خطرہ" ہے ، جو ظاہر کرتا ہیکہ سیکورٹی محض ایک بہانہ بن چکا ہے،یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے امریکی صارفین کے لیے ٹک ٹاک کو چھوڑنا کیوں اس قدر مشکل ہے ۔2018 کے بعد سے ٹک ٹاک اپنی منفرد مصنوعات اور خدمات کی بدولت امریکی مارکیٹ میں تیزی سے مقبول رہی ہے اور کئی سالوں تک بڑے ایپ اسٹورز کی ڈان لوڈ فہرست میں پہلے نمبر پر رہی ہے۔ یو ایس اے ٹوڈے نے یکم مارچ کو ٹک ٹاک کے ترجمان کے حوالے سے بتایا کہ ہر ماہ 100 ملین سے زائد امریکی ٹک ٹاک کا استعمال کرتے ہیں۔ پیو ریسرچ سینٹر کے مطابق 13 سے 17 سال کی عمر کے 67 فیصد امریکی نوجوان ٹک ٹاک استعمال کرتے ہیں۔ 30 سال سے کم عمر نوجوان صارفین میں ٹک ٹاک کے استعمال کا تناسب انسٹاگرام، ٹوئٹر اور یوٹیوب جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے مقابلے میں زیادہ ہے۔اعدادو شمار کے مطابق 2022 میں ٹک ٹاک کی اشتہاری آمدنی 11 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی، جو بہت سے ٹاپ ٹک ٹاکرز کے لیے آمدنی کا اہم ذریعہ بن گئی ہے۔ فیس بک نے 2018 میں ٹک ٹاک کے مقابلے میں "لاسو" اور پھر "ریلز" لانچ کیے تھے، جو دونوں ناکام رہے تھے۔ فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے ذاتی طور پر ٹک ٹاک کے خلاف کریک ڈان کے لیے امریکی حکومت سے لابنگ کی تھی۔ یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ امریکہ میں کچھ اجارہ دار کاروباری ادارے سرکاری محکموں کی مدد سے بہانے تلاش کرتے ہوئے اپنے حریفوں کو دباتے ہیں اور یہ ان کے مقبول آپشنز میں سے ایک ہے۔دوسری جانب ٹوئٹر کے سی ای او ایلن مسک نے 27 دسمبر 2022 کو کھلم کھلا کہا تھا کہ تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کومواد سنسر کرنے کے لیے امریکی حکومت کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے۔امریکہ میں رائے عامہ کی سمت حکومتی مداخلت سے متاثر ہوتی ہے اور حکومت کے لئے تمام ناسازگار بیانات پر پابندیاں عائد ہیں، مثلا گوگل اکثر بعض صفحات کو غائب کر دیتا ہے۔ابھی حال ہی میں تین فروری کو امریکی ریاست اوہائیو میں کیمیکلز لیک ہونے کے واقعے کے بعد آئندہ دس دنوں میں امریکی مین اسٹریم میڈیا پر اس کی کوریج نہ ہونے کے برابر تھی اور جو کچھ کوریج ہوئی، وہ بھی جامع نہیں تھی۔ ٹک ٹاک جیسے ویڈیو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی بدولت اس واقعے کی تفصیلات منظر عام پر لائی گئیں اور شہریوں کے سامنے حقائق پیش کیے گئے۔ ٹک ٹاک کی وجہ سے لوگوں کو مین اسٹریم میڈیا کے مقابلے میں ایک مختلف پہلو نظر آتا ہے جس میں بہت سا ایسا مواد بھی ملتا ہے جو سیاستدانوں کی خواہشات کے برعکس ہے ۔ رائے عامہ پر کنٹرول کھو دینے کے بعد ، فطری طور پر متعلقہ انتظامیہ اسے برداشت نہیں کر سکتی ہے۔ٹک ٹاک پر پابندی بلاشبہ سیکیورٹی معاملے کے بجائے ایک سیاسی مسئلہ ہے جو امریکہ میں کاروباری تحفظ اور اظہار رائے کی آزادی میں "دوہرے معیار" کا ایک اور ثبوت ہے۔ اپریل 2022 میں ، امریکی حکومت نے 50 سے زیادہ ممالک اور علاقوں کے ساتھ جو "انٹرنیٹ کا مستقبل" نامی اعلامیہ جاری کیا ، اس میں انٹرنیٹ کے "کھلے پن ، آزادی اور عالمگیریت" کی حمایت کرنے کا عہد کیا گیا تھا۔ لیکن ٹک ٹاک کے خلاف کارروائی امریکی قیادت میں اس اعلامیے کے منہ پر طمانچہ ہے، جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ امریکہ کا نام نہاد "کھلاپن، آزادی اور عالمگیریت " امریکی بالادستی اورمفادات پر مبنی ہے۔جب مسابقتی برتری کھو جاتی ہے تو ، آپ "قومی سلامتی کیلئے خطرہ"بن جاتے ہیں۔مزید بین الاقوامی خبریں
-
سات وکٹیں ،انڈونیشیا کی روہمالیا نے ویمن ٹی ٹوئنٹی میں تاریخ رقم کردی
-
عازمین سوشل میڈیا کے ذریعے رابطہ کرنے والی جعلی حج کمپنیوں کے فراڈ کا نشانہ بننے سے بچیں، سعودی وزارت حج
-
ٹک ٹاک کا امریکی صدرکے دستخط کردہ قانون کو چیلنج کرنے کا اعلان
-
فرانس کی طرف سے اسرائیلی آباد کاروں پرپابندیوں کی دھمکی
-
ٹرمپ نے امریکی تعلیم گاہوں میں جنگ مخالف ریلیوں کو بد ترین نفرت کا نام دے دیا
-
غزہ کو امداد کی ترسیل، عارضی بندرگاہ کی تعمیر شروع کر دی گئی ، پینٹاگان
-
ٹک ٹاک کی مالک کمپنی کا ایپ فروخت کرنے سے انکار
-
سڈنی، چاقوحملے میں جاں بحق پاکستانی گارڈ کی نمازجنازہ
-
مسجد نبوی ﷺمیں ایک ہفتہ کے دوران 60 لاکھ زائرین کی آمد
-
گزشتہ سال دنیا کے 28 کروڑ افراد شدید غذائی قلت کا شکار رہے، اقوام متحدہ
-
ملائیشیا کے سابق وزیر اعظم کو انسداد بدعنوانی کی تحقیقات کا سامنا
-
پاکستان کیساتھ مضبوط رشتہ ہے، امریکا نے اختلافات کی خبروں کو مسترد کردیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.