جن معاملات پر فیصلہ دیا گیا وہ عدالت کے سامنے تھے ہی نہیں

از خود نوٹس اختیار سے متعلق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلے کیخلاف جسٹس شاہد وحید کا اختلافی فیصلہ

muhammad ali محمد علی بدھ 29 مارچ 2023 22:33

جن معاملات پر فیصلہ دیا گیا وہ عدالت کے سامنے تھے ہی نہیں
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 29 مارچ 2023ء) سپریم کورٹ کے جسٹس شاہد وحید نے از خود نوٹس اختیار سے متعلق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ فیصلے کی مخالفت کر دی۔ دنیا نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں حافظ قرآن کو 20نمبر دینے کے ازخود نوٹس کیس میں جسٹس شاہد وحید نے اپنے اختلافی فیصلے میں لکھا ہے کہ اس کیس میں جن معاملات پر فیصلہ دیا گیا وہ عدالت کے سامنے تھے ہی نہیں۔

جبکہ جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں حافظ قرآن کو 20نمبر دینے کے ازخود نوٹس کیس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بنچ نے فیصلہ جاری کیا، فیصلہ ایک دو کے تناسب سے جاری کیا گیا ، جسٹس شاہد وحید نے فیصلے سے اختلاف کیا۔ اکثریتی فیصلے میں کہا گیا کہ رولز بنائے جانے تک آرٹیکل 184تھری کے تمام کیسز ملتوی کردیا جائے۔

(جاری ہے)

اکثریتی فیصلے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ چیف جسٹس اور دیگر تمام ججز پر مشتمل ہوتی ہے، سپریم کورٹ کے پاس اپنے رولز بنانے کا اختیار ہے، سپریم کورٹ رولز میں چیف جسٹس پاکستان کو خصوصی بنچ بنانے کا اختیار نہیں ہے، اسپیشل بنچ میں مختلف بنچز سے ایک ایک جج کو شامل کیا گیا۔ اکثریتی فیصلے میں کہا گیا کہ پاکستان کے عوام ،ارکان پارلیمنٹ کے انتخاب کے وقت ان کا احتساب کرتے ہیں، ارکان پارلیمنٹ الیکشن میں عوام کو جوابدہ ہوتے ہیں۔

عدلیہ اس طرح کسی کو بھی جوابدہ نہیں ہے، چیف جسٹس کے پاس اختیار نہیں کہ بنچ تشکیل کے بعد کسی جج کو بنچ سے الگ کریں۔ دوسری جانب سپریم کورٹ کے جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دئیے ہیں کہ سپریم کورٹ کے انتظامی مسائل کو اندورنی معاملہ کہا تھا،اپنے اختلافی نوٹ پر قائم ہوں۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پنجاب اور خیبر پختو نخوا انتخابات ملتوی کرنے کیخلاف درخواستوں پر سماعت جاری ہے،چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ وضاحت کرنا چاہتا ہوں،سپریم کورٹ کے انتظامی مسائل کو اندورنی معاملہ کہا تھا،اپنے اختلاف نوٹ پر قائم ہوں،انتخابات از خود نوٹس کیس فیصلہ چار،تین سے ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے نے از خود نوٹس کو مسترد کر دیا تھا،اکثریتی ججز کے مطابق انتخابات کا حکم نہیں دیا گیا۔ الیکشن کمیشن نے انتخابات کیلئے کیسے مشاورت کی؟صدر مملکت نے انتخابات کی تاریخ کا اعلان کیسے کر دیا؟ سپریم کورٹ کا آرڈر آف دا کورٹ چار ججز کا فیصلہ ہے۔