ملک کی اعلیٰ عدالتوں میں لاکھوں مقدمات التواء کا شکار ،وزارت قانون نے تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کر دیں

جمعرات 30 مارچ 2023 18:18

ملک کی اعلیٰ عدالتوں میں لاکھوں مقدمات التواء کا شکار ،وزارت قانون ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 مارچ2023ء) ملک کی اعلیٰ عدالتوں میں لاکھوں مقدمات التواء کا شکار ہیں اس ضمن میں وزارت قانون نے تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کر دیں جس پر اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے اتنی بڑی تعداد میں مقدمات کا زیر التوا ہونا تشویشناک قرار دیدیا جبکہ سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ میں ججز کی کئی آسامیاں خالی کا معاملہ بھی قانون انصاف کی کمیٹی کو بھجوا دیا گیا۔

جمعرات کو اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا۔وقفہ سوالات کے دوران وزارت قانون نے سپریم کورٹ سمیت ہائی کورٹس میں زیر التواء مقدمات کی تفصیلات پیش کردیں جس کے مطابق گزشتہ پانچ سال کے دوران تین لاکھ اسی ہزار سے زائد مقدمات سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس میں زیر التواء ہیں ،سپریم کورٹ میں 51 ہزار 744 زیر مقدمات زیر التواء ہیں ،لاہور ہائیکورٹ میں 1 لاکھ 79 ہزار 425 سندھ ہائی کورٹ میں 85 ہزار 781، پشاور ہائی کورٹ میں 41 ہزار 911 مقدمات زیر التواء ،اسلام آباد ہائی کورٹ میں 17 ہزار 104 جبکہ بلوچستان ہائی کورٹ میں 4 ہزار 471 مقدمات التواء کاشکار ہیں ۔

(جاری ہے)

وزیر مملکت شہادت اعوان نے بتایا کہ سپریم کورٹ میں ججز کی 3, لاہورہائی کورٹ میں 16 پوزیشن خالی ہیں،سندھ ہائی کورٹ میں ججز کی 11،بلوچستان اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں 2,2پوسٹیں خالی ہیں،وزیر مملکت نے کہاکہ پارلیمان سپریم ہے، لوگ ایوان کی طرف دیکھتے ہیں، جب کوئی ادارہ کام نہیں کریگا تو پارلیمان کواسے دیکھنا پڑے گا،اس کیلئے پارلیمان کو قانون سازی کرنا پڑے گی۔

وزیر مملکت نے کہاکہ آئین میں عدلیہ کو ایک لگ شناخت دی گئی،آئین میں عدلیہ سے متعلق ایک الگ باب موجود ہے۔ انہوںنے کہاکہ عدالتوں میں خالی نشستوں میں ججز کی تعیناتی ہونی چاہیے ،لوگوں کو چار چار سال ضمانتیں نہیں دیتی،حیران کن بات ہے کہ آٹھ آٹھ مقدمات میں ایک ساتھ ضمانتیں دی جاتی ہے،دوسری جانب جیلیں بھری پڑی ہیں۔ اجلاس کے دور ان اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے عدالتوں میں اتنی بڑی تعداد میں مقدمات کا زیر التوا ہونا تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ججز کی تقرری نہیں ہوئی تو اس کی ذمہ داری کس پر ہے۔

وزیر مملکت نے بتایا کہ ججز کی تعیناتی عدلیہ خود کرتی ہے ،وزارت قانون کی ذمہ داری تعیناتی میں صرف نوٹیفکیشن جاری کرنے تک ہے،ججز کی تقرری کے قوانین میں تبدیلی کی ضرورت ہے ۔اسپیکر نے رکن غلام علی تالپور کی درخواست پر معاملہ قانون و انصاف کی قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا گیا۔وقفہ سوالات کے دور ان شیخ فیاض الدین نے کہاکہ کیا حکومت انڈسٹری کی سبسڈی واپس لی جارہی ہے ۔

پارلیمانی سیکرٹری رانا ارادت شریف خان نے بتایاکہ آئی ایم ایف نے کہا کہ تمام سبسڈیز ختم کی جائیں ،یہ عمل خوشی سے نہیں کیا جارہا بلکہ مجبوری ہے ۔سردار طالب کے نکئی کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری پاور ڈویژن رانا ارادت شریف خان نے کہا کہ لیسکو کو صوبے کے حوالے نہیں کیاگیا۔ پارلیمانی سیکرٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدے سے قبل شرائط کے تحت زرعی اور صنعتی شعبوں میں بھی سبسڈی واپس لے لی گئی ۔

200 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والے لائف لائن کنزیومر کو سبسڈی دی جا رہی ہے۔ وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمر نے کہا کہ آئی ایم ایف نے سبسڈی پر اعتراض نہیں کیا۔ سید نوید قمر نے کہا کہ حکومت شمسی توانائی کے علاوہ ہواسے بجلی پیدا کرنے کے لئے بھی منصوبے لگارہی ہے۔ سندھ میں جھمپیر پون بجلی منصوبہ اس کی ایک واضح مثال ہے۔ اجلاس کے دور ان غوث بخش مہر نے کہاکہ وزیر مواصلات سندھ دورے پر خراب سڑکیں ٹھیک کرے کی ہدایت کی تھی ،وزیر مواصلات کے ہدایات پر کتنا عمل ہوا ۔

پارلیمانی سیکرٹری شاہدہ اختر علی نے جواب دیاکہ جہاں ہر نقصانات زیادہ ہوئے وہاں پر پراسس چل رہا ہے ،جہاں پر ایمرجنسی بنیادوں پر کام کی ضرورت تھی وہاں کام کردیا ہے ،حیدر آباد سکھر روڈ چلنے کے قابل نہیں ہے ۔اجلاس کے دور ان انسداد نشہ آور اشیا(ترمیمی) بل 2023 آسیہ عظیم نے ایوان میں پیش کیا جسے قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا گیا۔ آسیہ عظیم نے دستور(ترمیمی) بل2023( آرٹیکل ،140 میں ترمیم ) ایوان میں پیش کیا ، علاقہ دارالحکومت اسلام آباد ریاستی وکلامعاوضہ بل 2023 جوکہ آسیہ عظیم نے پیش کیا تھا،وزیر مملکت قانون کی استدعا پر یہ بل موخر کردیاگیا، آسیہ عظیم کی جانب سے پیش کردہ بل آئی سی ٹی فوجداری استغاثہ سروس بل 2023 وزیر مملکت قانون کی استدعا پر موخر کردیاگیا، مجموعہ تعزیرات پاکستان (ترمیمی) بل 2023 جوکہ آسیہ عظیم نے پیش کیا تھا۔

موخر کردیاگیا۔اجلاس کے دور ان قومی اسمبلی نے گوادر میں نجی شعبہ کے تعاون سے جدید انسٹی ٹیوٹ کے قیام کا پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ریسرچ و رجسٹریشن آف کوالٹی ایشورنس بل2022 منظور کرلیا اس ضمن میں رکن قومی اسمبلی محمد اسلم بھوتانی نے تحریک پیش کی کہ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ریسرچ و رجسٹریشن آف کوالٹی ایشورنس کے قیام کیلئے احکام وضع کرنے کا بل پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ریسرچ و رجسٹریشن آف کوالٹی ایشورنس بل2022 کمیٹی کی رپورٹ کا انتظار کئے بغیر قومی اسمبلی میں پیش کردہ صورت میں زیرغور لایا جائے۔

تحریک کی منظوری کے بعد انہوں نے تحریک پیش کی کہ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ریسرچ و رجسٹریشن آف کوالٹی ایشورنس کے قیام کیلئے احکام وضع کرنے کا بل پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ریسرچ و رجسٹریشن آف کوالٹی ایشورنس بل2022 قومی اسمبلی میں پیش کردہ صورت میں فی الفور زیرغور لایا جائے۔ تحریک کی منظوری کے بعد ڈپٹی سپیکر نے ایوان سے بل کی شق وار منظوری لی۔

بعدازاں اسلم بھوتانی نے بل ایوان میں منظوری کیلئے پیش کیا جس کی ایوان نے منظوری دیدی۔ اسلم بھوتانی نے اس بل کی منظوری پر پورے ایوان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ گوادر پاکستان کو ترقی کے راستہ پر گامزن کرے گا، یہ ادارہ نجی شعبہ کے تعاون سے گوادر میں قائم کیا جائے گا۔بعد ازاں قومی اسمبلی کااجلاس جمعہ کو دن گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا