
اسمگل شدہ ایرانی تیل کے باعث پاکستانی پیٹرولیم مصنوعات کی کھپت میں کمی
کہ ٹرک انڈسٹری سے وابستہ بہت سے لوگوں کا رجحان ایرانی ڈیزل کی طرف ہوگیا ہے، جو کراچی کے مضافات میں آسانی سے دستیاب ہے،ماہرین
منگل 4 اپریل 2023 22:53
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ جب بھی حکومت ڈیزل پر ٹیکس وصول کرنے کی کوشش کرتی ہے تو پرائس ڈیلٹا اسمگلنگ کو فروغ دیتا ہے۔اندرون بلوچستان دو سو روپے اور کوئٹہ میں دو سو بیس روپے میں اسمگل شدہ پیٹرول سرعام فروخت ہورہا ہے۔
مسافر بسوں میں پیڑول اور ڈیزل کی ترسیل کے باعث کئی حادثات بھی قومی شاہراہوں پر پیش آچکے ہیں۔کوئٹہ میں صنعتیں نہ ہونے کے باعث بے روزگاری عام ہے، اس لئے ہر سڑک پر ایرانی پیٹرول فروخت ہورہا ہے۔پنجگور اور دیگر سرحدی علاقوں سے سوراب، بیلہ میں قائم بڑے نجی ڈپو ایرانی تیل کے بڑے مراکز ہیں، جہاں سے مسافر بسوں اور گاڑیوں کی خفیہ ٹنکیوں میں بھر کر ایرانی پیٹرول اور ڈیزل ملک بھر میں اسمگل کیا جارہا ہے۔ایک گمنام ڈیٹا ماہر نے حال ہی میں اس مسئلے پر ایک بہت ہی قابل اعتماد ٹویٹر تھریڈ لکھا۔انہوں نے اس تھریڈ میں کہا کہ، ڈیزل کی اسمگلنگ قانونی کاروباری سرگرمیوں کو نقصان پہنچانے، ٹیکسوں سے بچنے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان بلوچستان میں منظم جرائم کو ہوا دینے اور سرحدی کنٹرول کے مثر اقدامات کے فقدان کے باعث جاری ہے۔اسمگلروں کا سب سے بڑا ذریعہ دریائے دشت کے راستے جیوانی کا سمندری راستہ ہے، جسے استعمال کرتے ہوئے ڈیزل کو کنستروں یا ڈرموں میں بھر کر اسپیڈ بوٹس کے زریعے لایا جاتا ہے اور روزانہ لاکھوں روپے مالیت کا ڈیزل، پیٹرول، اسلحہ اور منشیات سے بھری ہزاروں کلشتیاں تقریبا پورے پاکستان کیلئے مال سپلائی کرتی ہیں۔یہ تمام اسپیڈ بوٹس شہرک مسکنین اور سیستان صوبہ کے دیگر قریبی علاقوں سے آتی ہیں جو پاکستانی سرحد عبور کرنے کے بعد جیوانی تک پہنچنے کے لیے 15 سے 18 کلومیٹر کا سفر طے کرتی ہیں۔جیوانی پہنچنے کے بعد تقریبا 4.7 کلومیٹر (گوگل کے مطابق)لمبا ساحل ہے، جو ڈیزل یا پٹرول اور اسمگل شدہ سامان کو اتارنے کے لیے استعمال ہوتا ہے، جہاں سیمنٹ کے ٹینک، اسٹوریج اور ہوٹلوں کا مناسب انتظام ہوتا ہے جہاں اسمگلنگ سے وابستہ روزانہ ہزاروں لوگ موجود ہوتے ہیں۔طویل ساحل پر کین سے ایندھن کو زیر زمین ٹینکوں میں ڈمپ کیا جاتا ہے، جہسں سے بعد میں اسے ٹویوٹا پک اپ اور کارگو ٹرکوں میں بھر دیا جاتا ہے۔ ان ٹرکوں کے اندر بھی خفیہ ٹینک موجود ہوتے ہیں اور انہیں مختلف سامان سے چھپایا جاتا ہے۔وہاں اسے نان کسٹم پیڈ(ایرانی)ٹویوٹا پک اپس میں ہائی وے پر منتقل کرنے کے لیے دوسرے کین میں بھرا جاتا ہے اور روزانہ ہزاروں گاڑیاں اس اسمگل شدہ سامان کو پورے بلوچستان، جنوبی پنجاب اور سندھ کے سرحدی علاقوں میں لے جاتی ہیں۔یہاں عوام کے روزگار کا یہی واحد ذریعہ ہے، حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی اس مافیا کو روکنے میں ناکام ہیں، جس کی وجہ بہت بڑے پیمانے پر کرپشن ، سردار اور اعلی سرکاری اشرافیہ ہیں۔مزید قومی خبریں
-
ڈالر کی قیمت میں دو ہفتے کے بعد روپے کے مقابلے میں کمی
-
18فیصد جی ایس ٹی کے نفاذ کے بعد پیک شدہ دودھ و ملک پاؤڈر کی پیداوار اور فروخت میں 20 فیصد کمی
-
ملک کے بیشتر علاقوں میں آندھی اور طوفان کے ساتھ بارش کا امکان، ایڈوائزری جاری کردی گئی
-
لاہور: ناجائز تعلقات کا شبہ، ملزم نے تیز دھار آلے سے بیٹی اور بہنوئی کو قتل کردیا
-
الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے ،اسلام آ باد پولیس نے مدعی پر جھوٹا مقدمہ درج کر دیا
-
بانی تحریک انصاف کو دنیا کے بڑے بڑے مائنس نہیں کر سکتے،بیرسٹر گوہر
-
دادو، پسند کی شادی کرنے والے میاں بیوی کی لاشیں گھر سے برآمد
-
جو کرپشن کرتا ہے، اللّٰہ تعالیٰ ان کی نسلوں کو تباہ کرے، اعظم سواتی
-
گورنرخیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کا جیمز اینڈ جیمالوجیکل انسٹیٹیوٹ آف پاکستان، پشاور آفس کا دورہ
-
گورنر ہائوس میں صوبائی حکومت کیخلاف کوئی سازش نہیں ہو رہی،فیصل کریم کنڈی
-
موسمیاتی تبدیلی اور انسانی ترقی کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے مربوط کوششوں کی ضرورت ہے، مصدق ملک
-
علی امین گنڈاپور نے عمران خان کو مائنس کردیا، علیمہ خان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.