اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 اپریل2023ء)
قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی برائے متاثرہ ملازمین کا اجلاس پروفیسر
ڈاکٹر قادر خان مندوخیل کی زیر صدارت بدھ کوپاکستان انسٹیٹیوٹ برائے پارلیمانی سروسز میں منعقد ہوا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ
الیکشن کمیشن میں متاثرہ ملازمین کی نہ کوئی رپورٹ تھی اور نہ ہی احکامات کے حوالے سے عملدرآمد کی ہدایات کا
ریکارڈ ہے۔
جس پر کمیٹی نے سیکرٹری اور ڈائریکٹر ایچ آر کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے کل دن 11بجے عملدرآمد رپورٹ کے ساتھ طلب کر لیا۔
پاکستان ٹور ڈویلپمنٹ کارپوریشن کے افسران نے کمیٹی کو بتایا کہ ملازمین کا کیس وزیر اعظم آفس میں بھیجا ہوا ہے جس پر ایک کمیٹی بھی بن گئی ہے،21 دسمبر کے احکامات کے حوالے پر عملدرآمد کیلئے بورڈ آف ڈائریکٹر کی میٹنگ میں کیس رکھیں گے۔
(جاری ہے)
کمیٹی نے عملدرآمد نہ کرنے اور مس گائیڈ کرنے پر افسران کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا اور ایم ڈی پر ایف آئی آر درج کروانے کا حکم اور پابندی کے باوجود جو چار ملازمین بھرتی کئے گئے ان کی رپؤرٹ طلب،صوبوں کو دی گئی پراپرٹی پر ڈی جی ایف آئی اے کو انکوائری کرنے کا حکم،اور پبلک اکاؤنٹ کمیٹی اس بارے مکمل تحقیقات کرے۔کیبنٹ ڈویژن کے 8 سیکڈ ملازمین کو ایک ہفتہ کے اندر اندر بحال کرنے کا حکم دیا گیا۔
عامر زیب وغیرہ 15 ملازمین کو 21 دسمبر 2022 والے احکامات کے مطابق ریگولر کرنے کا حکم دے دیا گیا۔ وزارت سائنس اینڈ
ٹیکنالوجی کےافسران نے کمیٹی کو بتایا کہ 7 ملازمین پروجیکٹ کے تھے ان کو ترجیہی بنیادوں پر ایڈجسٹ کریں گے۔کمیٹی نے پی ایس کیو سی اے کے 24 ملازمین بارے احکامات پر عملدرآمد رپورٹ طلب کی جس پر افسران نے بتایا کہ یہ پروجیکٹ ملازمین تھے،پروجیکٹ ختم ہو گیا ان ملازمین کا کیس بورڈ کو بھیج دیا ہے۔
کمیٹی نے پی سی ایس ٹی کے 7 ملازمین کو ایک ہفتہ کے اندر ریگولر کرنے کا حکم دیا۔کمیٹی نے 22 کنٹریکٹ ملازمین،150 ڈیلی ویجز،کانٹیجینٹس 67 اور 305 پروجیکٹ ملازمین کو ایک ہفتہ کے اندر ریگولر کرنے کا حکم دیا،وزارت پلاننگ کمیشن کو ہدایت کی گئی کہ پروجیکٹ ملازمین کے تجربہ سے فائدہ اٹھانے کیلئے اور ریگولر کرنے کے حوالے اے 15یوم کی اندر پالیسی وضع کی جائے۔
پاکستان انجینئرنگ کونسل کے 10 ملازمین نے کمیٹی کو بتایا کہ ہم نے ٹیسٹ بھی پاس کیا مگر ہمیں بحال نہیں کیا جا رہا
،کورٹ میں کیس بھی چل رہا ہے،کمیٹی نے تین دن کے اندر 10 ملازمین کو مکمل مراعات کے ساتھ بحال کرنے کا حکم دیا۔
ڈاکٹر اشفاق حسین کھوسہ نے کمیٹی کو بتایا کہ 2007 میں ڈیپوٹیشن پر آیا،2011 میں ضم کر دیا گیا اور پروموشن بھی دی گئی،اب ایک غلط ایگریمنٹ کے تحت ادارہ میرے خلاف خلآف ضآبطہ کارروائی کرنے کی طرف جا رہا ہے،تین سال کی تنخواہ رکی ہوئی ہے،چیئرمین کمیٹی نے تین دن کے اندر اندر تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کسی قسم کی انتقامی کارروائی سے روک دیا۔
2 ملازمین محمد اسرار اور طارق نواز کی رپورٹ طلب
،ڈاکٹر حضرت حسین کی درخواست پر بھی رپورٹ طلب کر لی گئی۔ یوٹیلیٹی سٹور کارپوریشن کے افسران سے عملدرآمد رپورٹ طلب کی گئی جس پر کسی قسم کا کوئی تسلی بخش جواب نہیں تھا ،ملازمین کی طرف سے سید عارف علی شاہ نے کمیٹی کو بتایا کہ ہمارے ادارے کے کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجز ملازمین کو ابھی تک مستقل نہیں کیا گیا،بحال ملازمین سے خلاف ضابطہ ریکوری شروع ہے،اور دیگر بھی جتنے احکامات جاری ہوئے عملدرآمد نہیں کیا جا رہا،کمیٹی نے ایم ڈی یوٹیلیٹی سٹورزکارپوریشن کے خلاف تحریک استحقاق کی منظوری دی اور سیکرٹری کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے تین دن کے اندر اندر تمام احکامات پر عمل کر کے کمیٹی کو رپورٹ دینے کا حکم دیا،ممتاز حسین ملازم کو تمام مراعات کے ساتھ بحال کرنے کا حکم دیا اوراعجاز حسین کی درخواست پر رپورٹ طلب کر لی۔
محبوب علی ملازم نے کمیٹی کو بتایا کہ میں ایریا مینیجر تھا اور چوری ہو گئی جس کی میں نے فوراً رپورٹ کر دی اور محکمہ نے مجھے 2023 میں
ملازمت سے نکال دیا ہے،درخواست پر رپورٹ طلب کر گئی ۔
پاکستان سٹیل ملز کے افسران سے کمیٹی کے احکامات پر عملدرآمد رپورڑ طلب کی گئی جس پر افسران نے کمیٹی کو بتایا کہ 27 سیکڈ ملازمین تھے جن میں سے صرف 6 رہ گئے ہیں،باقی بحال ہو گئے ہیں
،شمشاد قریشی صاحب نے کمیٹی کو بتایا کہ ایف آئی اے میں جن افسران کے خلاف انکوائری ہو رہی ہے ان کو ابھی تک سیٹوں پر بٹھایا ہوا ہے اس لئے گزارش ہے کہ انکوائری تک تو ان افسران کو عہدوں سے ہٹایا جائے،کمیٹی نے حکم دیا کہ
شمشاد قریشی،آغا رفیع اللہ اور جام کریم چیف ایگزیکٹو
سٹیل مل سے تمام احکامات پر عملدرآمد کے حوالے سے میٹنگ کر کے 3 مئی کو کمیٹی کو رپورٹ جمع کرائیں گے۔
چیئرمین کمیٹی نے انچارج ایڈمن
ریاض منگی کو شوکاز کا جواب نہ دینے پر سیکرٹری صنعت و پیداور کو حکم دیا کہ انچارج ایڈمن
ریاض منگی کو فوری طرف پر نوکری سے برطرف کیا جائے اور ڈی جی ایف آئی اور ڈائریکٹر
سندھ کو
ریاض مںگی کے اثاثے ،ٹیکس ریٹرن،فارن ٹؤرز اور اکاؤنٹس کی تفصیلی رپورٹ ایک ہفتہ کے اندر جمع کروانے کا حکم دیاگیا۔ نیشنل فرٹیلائزر مارکیٹنگ لمیٹڈ(این ایف ایم ایل) کے افسران نے رپورٹ دی کہ ہمارے پاس 72 کنٹریکٹ ملازمین ہیں جو کہ تھرڈ پآرٹی ہیں اور 2009 ،2010 اور 2011 میں بھرتی کئے گئے۔
کمیٹی نے حکم دیا کہ 72 تھرڈ پارٹی ملازمین کو مکمل مراعات کے ساتھ ریگولر کیا جائے،92 ملازمین کو مکمل مراعات کیساتھ بحال کیا جائے اور 307 کنٹریکٹ ملازمین کو 21 دسمبر والی میٹنگ کے احکامات کی روشنی میں ریگولر کیا جائے،عملدرآمد نہ کرنے پر تین افسران کو شوکاز نوٹس جاری اور سیکرٹری کے خلاف تحریک استحقاق کی منظور کر لی گئی۔ اجلاس میں ارکان
قومی اسمبلی علی گوہر بلوچ، عالیہ کامران، آسیہ عظیم اور نوید عامر جیوا نے شرکت کی۔