Live Updates

سندھ اسمبلی،پی ٹی آئی کا چیف جسٹس آف پاکستان کے ساتھ اظہار یکجہتی اور پی ڈی ایم حکومت کے خلاف بھرپور احتجاج

اپوزیشن ارکان اسپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہوگئے ان کے ہاتھوں میں پلے کارڈ بھی اٹھا رکھے ہیں جن پر مختلف نعرے درج تھے

منگل 9 مئی 2023 20:30

&کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 مئی2023ء) سندھ اسمبلی میں منگل کو تحریک انصاف کی جانب سے چیف جسٹس آف پاکستان کے ساتھ اظہار یکجہتی اور پی ڈی ایم حکومت کے خلاف بھرپور احتجاج کیا گیا۔اس موقع پر پی ٹی آئی کے ارکان نے آئین بچاو ملک بچاو کے نعرے لگائے۔احتجاج کرنے والوں نے یہ نعرہ بھی لگایا کہ چیف جسٹس قدم بڑھاو ہم تمہارے ساتھ ہیں۔

اپوزیشن ارکان اسپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہوگئے ان کے ہاتھوں میں پلے کارڈ بھی اٹھا رکھے ہیں جن پر مختلف نعرے درج تھے ۔ڈپٹی اسپیکر ریحانہ لغاری نے پی ٹی آئی کی جانب سے شورشرابے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان لوگوں کو اس ایوان میں پانچ سال ہوچکے ہیں مگر یہ کچھ بھی نہیں سیکھ سکے۔ پی ٹی آئی کے ممبران کی جانب سے احتجاج کے بعد ایوان سے واک آو ٹ بھی کیا گیا۔

(جاری ہے)

۔ اپوزیشن کے اس احتجاج پر قائم مقام اسپیکر اجلاس دس منٹ کے لئے ملتوی کردیا۔صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے پی ٹی آئی کی جانب سے ایوان میں ہلڑ بازی اور احتجاج پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہاں جو نعرے لگائے گئے کہ چیف جسٹس قدم بڑھائو ہم تمہارے ساتھ ہیں،کیا چیف جسٹس ایک جماعت کے ہیں۔انہوں نے سوال کیا کہ یہ لوگ چیف جسٹس سے کیا قدم بڑھانا چاہتے ہیں انہوں نے ثاقب نثار سے قدم بڑھوائے۔

ثاقب نثار نے ان کے گھر کو ریگولرائز کردیا۔عمران خان جو مختلف میں ملوث تھے اس کو صادق اور امین کا لقب دیا۔جس طرح ثاقب نثار نے عمران خان کے مخالفین کو چن چن کر جیلوں میں ڈالا یہ لوگ اس بار بھی ایسی ہی سہولت چاہتے ہیں۔ثاقب نثار کاسوموٹو غیر آئینی تھا۔اس شخص نے سیاسی لیڈروں کو جیل میں ڈالا۔ثاقب نثار بری طرح ایکسپوز ہوا ہے۔شرجیل انعام میمن نے کہا کہ اب پی ٹی آئی کے ٹکٹ ثاقب نثار اور اس کا بیٹا بانٹ رہے ہیں اورکروڑوں روپے کے عوض ٹکٹ دئیے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ کیا چاہتے ہیں۔اسی چیف جسٹس صاحب نے عمران خان کے کے پی کے بی آر ٹی پر اسٹے آرڈر دیا۔پاکستان کی تاریخ میں اس طرح کا اسٹے آرڈر کبھی نہیں دیا گیا۔شرجیل میمن نے کہا کہ تلاشی سے کون بھاگتا ہے۔انکوائری سے کون بھاگتا ہے۔عمران خان اور ان کی اہلیہ کو نیب کے نوٹس ملے لیکن وہ پیش نہیں ہوئے ۔پاکستان کی تاریخ میں نیب کی طلبی کا نوٹس معطل کیا گیا ،کیا ملک اس کا متحمل ہوسکتا ہے ۔

کیا ایک ملک میں دو قانون چل سکتے ہیں۔شرجیل میمن نے کہا کہ پیپلز پارٹی والے نیب میں نہیں گئے ان کو گرفتار کیا گیا۔اس ملک میں ہو کیا رہا ہے یہ ملک کو انارکی کی طرف لیکر جارہے ہیں۔ان کی ان حرکتوں سے تو ملک میں انتشار پھیلے گا۔وزیر اطلاعات سندھ نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں کسی سیاسی جماعت نے کبھی پیٹرول بم نہیں پھینکے ۔ثاقب نثار اور اس کے بیٹے کو گرفتار کیوںنہیں کیا جاتا کیونکہ وہ عدالت کے اعلی عہدے پر فائز تھے۔

شرجیل میمن نے کہا کہ جو شخص پاکستان کے آئین کو بلڈوزر کررہا ہے۔کیا ایسے شخص کو جیل میں ہونا چاہیے یا نہیں ،پوری اسمبلی یہ کہہ رہی ہے اس کو جیل میں ہونا چاہیے۔جو سیاسی جماعت کے ٹکٹ بیچ رہا ہے ۔اس کو فیور کیوں دی جارہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایسے شخص کو جیل میں کیوں نہیں ہونا چاہیییہ ڈبل اسٹینڈرڈ نہیں ہونا چاہیے ۔ ملک میںکسی کو اختیار نہیں کہ قانون کو بلڈوزر کرے۔

انہوں نے کہا کہ آج بھی ہمارے اسپیکر جیل میں ہیں۔عمران نیازی کو کرپشن پر ہر طرح کی معافی ہے۔عمران خان اس وقت اہم اداروں کیخلاف جھوٹا پروپیگنڈہ کررہا ہے۔کسی افسر کو متنازع بنانے کی وجہ کیا ہے ۔وہ چاہتا ہے کہ ادارے اس کے پریشر میں آئیں۔وہ اہم اداروں کے خلاف سازش کررہا ہے اگر تم مجھے اقتدار میں نہیں لاو گے تو میں تم پر الزام تراشی کرو ںگا۔

شرجیل میمن نے کہا کہ ایک ڈاکٹر نے کہا دو گولیاں لگی جبکہ دوسرے ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ ایک گولی لگی۔انہوں نے کہا کہ جو افسران اور ادارے نیوٹرل رہنا چاہتے ہیںجان بوجھ کر ان کو متنازع بنایا جارہا ہے ،ہم یہ کسی صورت نہیں بہونے دیں گے۔یہ لڑائی جھگڑے کی سیاست ہم سب ملکر ختم کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اس ایوان میںوہ سیاسی یتیم اس لیے نعرے لگا رہے تھے جن کو یہ بھی یقین نہیں ہے کہ آئندہ وہ الیکشن جیت کر اس ایوان میں دوبارہ آبھی سکیں گے یا نہیں۔

یہ چاہتے ہیں کہ کوئی قوت آئے جو زبردستی ان کو اقتدار میں لائے مگر اب ایسا نہیں ہوگا۔ایوان کی کارروائی دوبارہ شروع ہوئی تو پیپلز پارٹی کی رکن شرمیلا فاروقی موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے تحریک التوا پیش کی ہے۔ صوبائی وزیر ماحولیات اسماعیل راہو نے کہا کہ یہ تحریک التوا بہت اہم ہے، ماحولیاتی تبدیلیوں سے ہمارا ملک بہت متاثر ہورہا ہے اس پر بات ہونی چاہیے۔

قائم مقام اسپیکرنے رولنگ دی کہ اس تحریک پر پیر کو دوگھنٹے اس پر بحث ہوگئی۔ایوان کی کارروائی کے دوران جی ڈی اے کے رکن نند کمارنے اپنی ایک قرارداد پیش کی جس میں کہا گیا تھا کہ سندھ میں فلئیر گیس کے بہت سے کنویں موجود ہیںگیس کی قلت سے بچنے ، پائپ لائن کے ذریعے سی این جی کے نقصانات کو کم کرنے ،ٹرانسپورٹ گاڑیوں کے زریعے ریونیو پیدا کرنے کے لیے صنعتی شعبے اور سی این جی گیس سے استعمال کی جائے ۔

صوبائی وزیر جام خان شورو نے کہا کہ اگر یہ قرارداد پیش کریں گے تو یہ پرسنل ہوجائے گا۔صوبائی وزیر امتیاز شیخ نے کہا کہ اس قرارداد پر تمام جماعتوں نے حمایت کی ہے ،یہ اچھی قرار داد ہے۔وزیر اعلی نے اس ایشو کو سی سی آئی میں اٹھائیں گے۔ ایم کیو ایم کی رکن رعنا انصار نے پرائیوٹ ممبر ڈے کے موقع پر اپنی ایک قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں پانی کے بڑھتے ہوئے بحران کو مد نظر رکھتے ہوئے چھوٹے ڈیم بنائے جائیں۔

صوبائی وزیر جام خان شورو نے کہا کہ ہم 106۔ چھوٹے ڈیم بنا چکے ہیں اور38 پر کام چل رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں دو ریجن ہے ایک کمانڈ ایریا ہے جہاں ہمارے پاس نیٹ ورک نہیں ہے ،وہاں چھوٹے ڈیم بنائے گئے ہیں۔وزیر پارلیمانی امور مکیش کمار چاولہ نے کہا کہ ڈیم پر ایک بریفننگ ہونی چاہیے۔ جس کے بعدرعنا انصار نے اپنی قرارداد واپس لے لیاور ڈپٹی اسپیکر نے سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعہ کی صبح دس بجے تک ملتوی کردیا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات