Live Updates

پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی محمود مولوی کا پارٹی چھوڑنے کا اعلان

ہنگاموں میں پی ٹی آئی کے جو کارکنان ملوث تھے اور جو لوگ انہیں بھڑکانے والے تھے ان سب کو سزائیں ملنی چاہئیں

منگل 16 مئی 2023 19:26

پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی محمود مولوی کا پارٹی چھوڑنے کا اعلان
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 مئی2023ء) پاکستان تحریک انصاف کے کراچی سے منتخب رکن قومی اسمبلی محمود مولوی نے پارٹی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دینے کا اعلان کر تے ہوئے کہاہے کہ ہنگاموں میں پی ٹی آئی کے جو کارکنان ملوث تھے اور جو لوگ انہیں بھڑکانے والے تھے ان سب کو سزائیں ملنی چاہئیں، بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ ہر چیز خان صاحب کرتے ہیں لیکن ایسا نہیں ہے۔

کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے محمود مولوی نے کہا کہ میں اعلان کر رہا ہوں کہ میں پارٹی چھوڑ رہا ہوں اور قومی اسمبلی کی رکنیت سے بھی استعفی دے رہا ہوں۔انہوں نے کہاکہ مجھے عمران خان نے ٹکٹ دیا تھا اور پارٹی نے بڑی عزت دی، پارٹی چھوڑنے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ میں اپنی افواج کے خلاف زندگی میں کبھی گیا ہوں نہ جائوں گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں بدل سکتے ہیں، آج پی ٹی آئی ہے کل مسلم لیگ(ن)ہوگی اور پرسوں پیپلزپارٹی اور کبھی جماعت ہوگی لیکن ہم فوج کو کبھی نہیں بدل سکتے ہیں۔

محمود مولوی نے کہا کہ مجھے 65 اور 71 کی جنگ یاد ہے، آج اسی فوج کی وجہ سے پاکستان سلامت ہے اور پاکستان ایک ایٹمی قوت ہے، انفرادی طور پر جھگڑا ہوتا ہے، یہ ہوسکتا ہے مجھے کسی کی شکل پسند نہ ہو، کوئی بریگیڈیئر یا کوئی جنرل پسند نہ ہو۔انہوں نے کہاکہ اگر میں بیٹھ کر پوری فوج کو کہوں گا کہ یہ فوج صحیح نہیں ہے اور فوج کے اوپر خاص طور پر شہدا اور ان کی یادگاروں پر ہنگامہ آرائی اور جو توڑ پھوڑ ہوئی ہے، ہم کیا کہنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ وہ کام ہوا ہے جو بھارت نہیں کرسکا، آج ہم نے وہ کام کیا کہ وہاں جا کر یادگار توڑے، ریڈیو پاکستان جلایا، کون لوگ تھے مجھے نہیں معلوم کیونکہ میں اس ٹیم کا حصہ نہیں ہوں لیکن جو لوگ تھے وہ غلط تھے اور فوج کے خلاف جانا کہیں سے درست نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم کہتے ہیں کہ پوری فوج خراب ہے تو ہم بھارت سے فوج لے کر آئیں گے، امریکا، ایران یا افغانستان سے فوج لے کر آئیں گے، یا ہم اپنے آپ کو پٹے پر دیں گے جیسے جاپان نے دیا۔

انہوں نے کہاکہ فوج کو ہٹا کر ملک نہیں چل سکتا، یہ ملک سیاسی جماعتیں سیاسی نظام پر آئی، ٹیبل پر بیٹھیں، صرف چند لوگ ڈنڈا بردار ہیں، چند لوگ انتہاپسندوں کو لے کر چل رہے ہیں۔محمودمولوی نے کہاکہ میں جب پی ٹی آئی میں آیا تو واضح تھا کہ یہ ایک سلجھی ہوئی پارٹی ہے اور ہمارے پاس کوئی انتہاپسند ونگ نہیں تھا لیکن میں نے یہ واقعہ دیکھا تو بڑا افسوس ہوا، میں نے چند دوستوں کو اسی دن کہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس واقعے سے پہلے ہم چند دوست کراچی میں بیٹھے تھے اور بات ہو رہی تھی کہ خان صاحب کو اگر کچھ ہوگیا تو جی ایچ کیو کے سامنے جائیں گے اور آج سے 6 روز پہلے میں نے کہا تھا کہ آپ یہ چاہتے ہیں ہم سول وار کے لیے جائیں اور ہم فوج سے لڑیں، فوج سے لڑنا کہیں سے جائز نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ آج مجھے بہت سے لوگ کہتے ہیں آپ نے پارٹی چھوڑی دی، آپ کا ٹکٹ تھا، میرے لیے ایسی 100 چیزیں ہماری فوج پر قربان، فوج ہے تو پاکستان ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاک فضائیہ کا وہ جہاز جس کی ہم عزت کرتے تھے کہ 1965 میں اس نے بھار ت میں کیا برپا کیا تھا، بھارتی فوج ہم سے گھبراتی تھی لیکن آج ہم اس کی بے حرمتی کر رہے ہیں، اس پر لاتیں مار رہے ہیں، اس کو توڑ رہے ہیں، اس کی کہاں گنجائش ہے۔محمود مولوی نے کہا کہ ان چیزوں کو مدنظر رکھتے ہوئے میں استعفی دے رہا ہوں، یہ نہیں ہے کہ میں کسی جماعت میں جا رہا یا کسی نے پیش کش کی ہے کیونکہ میں رکن قومی اسمبلی ہوں اور اسی علاقے میں میرا ٹکٹ کنفرم تھا، خان صاحب اور پوری ٹیم کی حمایت حاصل تھی، علاقے میں لوگ عزت کرتے تھے اس لیے سامنے والا کوئی پیش کش نہیں کرسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں کسی پارٹی میں نہیں جارہا اور نہ ہی مجھے کوئی آفر ہے، ہوسکتا ہے کہ میں ملک میں ایک فلاحی ادارہ بنائوں ، میری عمر ساتھ نہیں دے رہی ہے ورنہ میں ایک نئی سیاسی جماعت بنائوں، دوسری چیز ہوسکتی ہے کہ میں نئی سیاسی جماعت تشکیل دوں اور اس میں اس مائنڈ سیٹ کے لوگ آئیں، جو اس ملک کو ترقی یافتہ دیکھنا چاہتے ہیں اور ملک کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔

محمود مولوی نے کہا کہ اپنے مفاد کے لیے نہیں، میں یہ نہیں چاہوں گا کہ حکومت میں رہا تو فوج بہت اچھی، زیادہ تر جماعتوں کا یہی طریقہ ہے کہ جب تک وہ حکومت میں ہوتے ہیں فوج کو سلام کرتے ہیں اور فوج کی تعریفیں کرتے ہیں اور جیسے حکومت سے اترتے ہیں فوج کی برائی کرتے ہیں، میں کسی ایک جماعت کی بات نہیں کر رہا ہوں بلکہ ہر جماعت نے ایسا کیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ یہ نہیں ہوسکتا کہ حکومت میں رہیں تو فوج اچھی اور حکومت سے ہٹ جائیں تو فوج کی برائیاں کی جائیں، جو بھی سیاسی جماعت حکومت سے جاتی ہے تو فوج کی برائیاں شروع کردیتی ہے۔انہوں نے کہا کہ خان صاحب بہت اچھی بات کرتے تھے کہ کیا ہم غلام ہیں، زیادہ تر پارٹیوں میں لوگ صرف غلام ہی ہوتے ہیں، پارٹی کے باقی قائدین سے بھی کہوں گا کہ خوف کابت توڑدیں۔

محمود مولوی نے کہا کہ عمران خان خود کہتے تھے کہ فوج ہماری بیک بون ہے، جس نے بھی پی ٹی آئی کو یہ سب کرنے کا مشورہ دیا وہ دوست نہیں کھلا دشمن ہے تاہم مجھے نہیں معلوم کہ کس نے یہ مشورہ دیا۔آج کے دور میں سب پارٹی لیڈر سے خوفزدہ ہیں کیونکہ انہیں ٹکٹ لینا ہے، جلسوں میں25ہزار لوگ بھی نہیں ہوتے اور کہتے ہیں کہ عوام ہمارے ساتھ ہے۔واضح رہے کہ محمود مولوی ڈاکٹر عامر لیاقت کے انتقال کے بعد خالی ہونے والی نشست پر ایم این اے منتخب ہوئے تھے، محمود مولوی علی زیدی اور عمران اسماعیل کے قریبی ساتھی ہیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات