اوگرا نے ایل این جی کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کردیا

جون کیلئے ایل این جی 0.71 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو تک سستی کر دی گئی

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 8 جون 2023 21:20

اوگرا نے ایل این جی کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کردیا
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 08 جون 2023ء) اوگرا نے ایل این جی کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کردیا،  اوگرا کی جانب سے جون کیلئے ایل این جی 0.71 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو تک سستی کر دی گئی ہے۔ جیو نیوز کے مطابق آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا نے ملک میں ایل این جی کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کردیا ہے۔ اوگرا کے نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ جون کے لیے ایل این جی کی قیمت میں 0.71 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو تک کمی کی گئی ہے۔

سوئی نادرن سسٹم پر ایل این جی کی قیمت میں 0.68 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کمی کی گئی ہے۔ قیمت میں کمی کے بعد سوئی نادرن سسٹم پر ایل این جی کی نئی قیمت 12.71 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کردی گئی ہے۔ اسی طرح سوئی سدرن سسٹم پر ایل این جی  کی قیمت میں 0.71 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کمی کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

جس کے بعد سوئی سدرن سسٹم پر ایل این جی کی نئی قیمت 12.94 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کردی گئی ہے۔

دوسری جانب دنیا نیوز کے مطابق اقتصادی سروے رپورٹ کے تحت ملک میں سالانہ بنیاد پر پیٹرولیم مصنوعات کی کھپت میں 45.36 فیصد کمی ہوئی، ڈومیسٹک سیکٹر سے پیٹرولیم مصنوعات کی کھپت میں 45.36 فیصد کمی ہوئی ، ٹرانسپورٹ سیکٹر کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی کھپت 19.82 فیصد گر گئی۔ وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے اقتصادی سروے رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ روپے کی قدر میں گراوٹ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا، ڈالر جلد اپنی اصل قیمت پر واپس آجائے گا، بلوم مبرگ کے مطابق ڈالر کی ویلیو 245 ہونی چاہیے، لوگ گھبرا کر ڈالر اور سونا ذخیرہ نہ کریں۔

حکومت نے 6 ارب 50 کروڑ ڈالر قرض واپس کیا، رواں مالی سال جی ڈی پی گروتھ 0.29 فیصد رہی، ہمارا جی ڈی پی گروتھ کا ہدف ساڑھے 3 فیصد ہے۔ہم زراعت اور آئی ٹی سیکٹر پر توجہ دے رہے ہیں، ایران اور روس کے ساتھ تجارت سے ایکسپورٹ بڑھے گی، سیاست نہیں ریاست بچاؤ بیانیئے کی خاطر غیرمقبول فیصلے کرنا پڑے۔ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے کی کوشش کررہے ہیں، معیشت کی گراوٹ کا عمل رک گیا ہے، اب ہمارا ہدف استحکام اور ترقی ہے۔

گزشتہ حکومت کے 6.1 فیصد ترقی صرف دعوے تھے۔ گزشتہ حکومت میں شرح سود 7 سے 14 فیصد پر چلا گیا۔ مہنگائی سے پسے طبقات زیادہ سے زیادہ ریلیف دیں گے۔ 2013 میں جب حکومت سنبھالی تو 18 ،18 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ تھی، ملک کو وہاں لے جانا چاہتے ہیں جہاں 2017 میں پہنچ چکا تھا۔ نواز شریف کے دور میں اسٹاک مارکیٹ 100 بلین عبور کر چکی تھی،2017 میں پاکستان دنیا کی 24 ویں معیشت بن چکی تھی۔ وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ 2018 میں تجارتی خسارہ 30 سے 39 ارب ڈالر تک پہنچ گیا تھا، گزشتہ دور میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 4 اعشاریہ 7 فیصد تھا، گزشتہ دور میں گردشی قرضہ 1140 ارب سے 2467 ارب تک پہنچ گیا۔نواز شریف کے دور میں آئی ایم ایف پروگرام وقت پر ختم ہوا تھا۔