وفاق میں کیا سندھ میں بھی پیپلز پارٹی کا نامزد وزیراعلی نہیں آرہا، راشد سومرو

سندھ میں 15 برس سے عوام مسائل کا شکار ہیں، 15 سال سے مسلط حکمرانوں کی وجہ سے پانی، آٹا، گیس سب ناپید ہے، کرپشن عروج پر ہے، جے یو آئی رہنما کی گفتگو

Danish Ahmad Ansari دانش احمد انصاری بدھ 9 اگست 2023 22:01

وفاق میں کیا سندھ میں بھی پیپلز پارٹی کا نامزد وزیراعلی نہیں آرہا، ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 اگست2023ء) سینئر رہنما جے یو آئی مولانا راشد سومرو نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بریکنگ نیوز دے رہا ہوں وفاق میں کیا سندھ میں بھی پیپلز پارٹی کا نامزد وزیراعلی نہیں آرہا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں 15 برس سے عوام مسائل کا شکار ہیں، 15 سال سے مسلط حکمرانوں کی وجہ سے پانی، آٹا، گیس سب ناپید ہے، کرپشن عروج پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات جس طرح کرائے گئے اس طرح عام انتخابات میں قبول نہیں ہے، مولانا راشد سومرو نے کہا کہ سندھ میں 70 لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہیں، اب ان حکمرانوں سے احتساب لینے کا وقت آگیا ہے۔ واضح رہے کہ آج ایم کیو ایم کا اعلی سطح وفد جے یو آئی رہنما راشد سومرو کی رہائش گاہ پہنچا جس کی قیادت خواجہ اظہار الحسن نے کی۔

(جاری ہے)

بعدازاں جے یو آئی (ف) کے رہنما مولانا راشد سومرو نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر اور ایم کیو ایم کا شکریہ جو ہمارے پاس تشریف لائے۔ مولانا راشد سومرو نے بتایا کہ آئندہ انتخابات کے حوالے سے سیٹ ایڈجسمنٹ پر بھی بات ہوئی جبکہ جہاں جس کا ووٹ ہوگا باقی جماعتیں اس کو سپورٹ کریں گی اور اس حوالے سے مشاورتی کمیٹی بنائی جائے گی جو یہ سب معاملات دیکھے گی۔

خیال رہے کہ سندھ میں نگران سیٹ اپ کے لیے مشاورت جاری ہے۔ نگران وزیراعلیٰ کے لیے ایم کیو ایم اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) اپنے نام سامنے لاچکے ہیں اور اب پیپلزپارٹی کی جانب سے نام کا انتظار ہے۔ جی ڈی اے نے نگران وزیراعلیٰ کے لیے صفدر عباسی، رئیس غلام مرتضیٰ جتوئی، فضل اللہ قریشی، عبداللہ حسین ہارون کے نام دیے ہیں جب کہ ایم کیو ایم نے سابق بیورو کریٹس یونس ڈھاگہ اور شعیب احمد صدیقی کے نام دیے ہیں۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور اپوزیشن لیڈر رعنا انصار کی باقاعدہ مشاورت کا انتظار ہے۔ سندھ اسمبلی اپنی آئینی مدت پوری کرکے 11 اگست کی رات تحلیل ہوجائے گی، سندھ اسمبلی ارکان کی حلف برداری 13 اگست 2018 کو ہوئی تھی، آئینی طور پر وزیراعلی سندھ اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے نگران وزیراعلیٰ کا حتمی نام دیا جائے گا۔ 11 اگست کو سندھ اسمبلی کا آخری اجلاس اور فوٹو سیشن ہوگا، اسمبلی ٹوٹنے کے بعد وزیراعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر 3 روز میں نگران سربراہ کیلئےاتفاق کریں گے اور اتفاق نہ ہونے کی صورت میں پارلیمانی کمیٹی 2 روز میں نام فائنل کرے گی، پارلیمانی کمیٹی میں فیصلہ نہ ہونے پر الیکشن کمیشن 2 دن میں فیصلہ کرے گا۔