جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیض آباد دھرنا نظر ثانی کیس سماعت کیلئے مقرر کر دیا

چیف جسٹس نے نظر ثانی کیس پر سماعت کیلئے 3 رکنی بینچ تشکیل دے دیا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ خود بینچ کی سربراہی کریں گے

muhammad ali محمد علی جمعرات 21 ستمبر 2023 22:45

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیض آباد دھرنا نظر ثانی کیس سماعت کیلئے مقرر ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 21 ستمبر 2023ء ) جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیض آباد دھرنا نظر ثانی کیس سماعت کیلئے مقرر کر دیا ، چیف جسٹس نے نظر ثانی کیس پر سماعت کیلئے 3 رکنی بینچ تشکیل دے دیا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بینچ کی سربراہی کریں گے۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیض آباد دھرنا نظر ثانی کیس سماعت کیلئے مقرر کر دیا ہے ۔

چیف جسٹس نے نظر ثانی کیس پر سماعت کیلئے تین رکنی بینچ تشکیل دے دیا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ فیض آباد نظر ثانی بینچ کی سربراہی خود کریں گے، جسٹس امین الدین خان، جسٹس اطہر من اللہ بینچ میں شامل ہیں۔ سپریم کورٹ 28 ستمبر کو فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت کرے گی۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے 2017 میں فیض آباد میں دیے گئے دھرنے کے خلاف ازخود نوٹس کا فیصلہ سناتے ہوئے حکومت، قانون نافذ کرنے والے اداروں، خفیہ ایجنسیوں اور پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے کام کریں۔

(جاری ہے)

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس مشیر عالم پر مشتمل دو رکنی بینچ نے 22 نومبر 2017 کو فیض آباد دھرنے کا فیصلہ محفوظ کیا تھا جسے بعد ازاں جاری کیاگیا، فیصلہ 43 صفحات پر مشتمل ہے۔ فیصلے میں کہا گیا کہ ہر شہری، سیاسی جماعت کو پرامن احتجاج کا حق ہے۔ کوئی شخص جو فتویٰ جاری کرے جس سے کسی دوسرے کو نقصان یا اس کے راستے میں مشکل ہو تو پاکستان پینل کوڈ، انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 اور/ یا پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 کے تحت ایسے شخص کے خلاف ضرور مجرمانہ مقدمہ چلایا جائے۔

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ قانون کی جانب سے عائد کی گئی معقول پابندیوں میں رہتے ہوئے شہریوں کا یہ حق ہے کہ وہ سیاسی جماعتیں بنائیں اور اس کے رکن بنیں۔ فیصلے کے مطابق ہر شہری اور سیاسی جماعت امن و عامہ کے مفاد میں معقول قانونی پابندیوں کے مطابق پر امن اجتماع اور احتجاج کا حق رکھتے ہیں۔ اجتماع اور احتجاج کرنے کی حد اس وقت تک دائرے میں ہے جب تک وہ کسی دوسرے کے بنیادی حقوق، اس کی آزادانہ نقل و حرکت اور املاک کو نقصان نہ پہنچائے۔عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ مظاہرین جو سڑکوں کا استعمال اور عوامی املاک کو نقصان پہنچاتے یا تباہ کرتے ہوئے عوام کے حق میں رکاوٹ ڈالتے ہیں ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے اور انہیں ذمہ دار ٹھہرایا جائے۔