بلوچستان میں ریاستی سطح پر کوئی ڈیتھ سکواڈ نہیں ہے آج دھرنے دینے والے گذشتہ 5سالوں سے مختلف حکومتوں میں شامل رہے ، نگران وفاقی وزیر داخلہ سینیٹر سرفراز بگٹی

پیر 30 اکتوبر 2023 23:04

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 30 اکتوبر2023ء) نگران وفاقی وزیر داخلہ سینیٹر سرفراز بگٹی نے کہاہے کہ بلوچستان میں ریاستی سطح پر کوئی ڈیتھ سکواڈ نہیں ہے آج دھرنے دینے والے گذشتہ 5سالوں سے مختلف حکومتوں میں شامل رہے انہوں نے کہاکہ بلوچستان سمیت ملک بھر میں لاپتہ افراد کے حوالے سے ایوان میں تفصیلی بات چیت اور قانون سازی کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

سوموار کے روزسینیٹ اجلاس میں سینیٹر میاں رضا ربانی نے نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہاکہ پارلیمنٹ کے باہر بلوچستان میں جبری گمشدگی اور ڈیتھ سکواڈ کے حوالے سے سردار اختر مینگل کی جماعت اور سول سوسائٹی نے ایک دھرنا دیا ہوا ہے انہوں نے کہاکہ بلوچستان سمیت پورے ملک میں لاپتہ ہونے کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے اور یہ سلسلہ کسی بھی جمہوری معاشرے میں نہیں ہوتا ماسوائے اسرائیل جیسے ممالک میں اور ایسا نہیں ہونا چاہیے انہوں نے تجویز پیش کی کہ جب پارلیمنٹ مکمل ہوجائے تو ایجنسیوں کو کنٹرول کرنے کیلئے بل لایا جائے انہوں نے کہاکہ نگران حکومت نے حال ہی میں دو تقرریاں نیب میں کرنے کے بعد نادرا میں حاضر سروس فوجی آفیسر کو تعینات کیا اوعر اب اخبارات میں یہ آرہا ہے کہ پمز اور پولی کلینک میں بھی حاضر سروس افسران کو تعینات کیا جارہا ہے انہوں نے کہاکہ یہ تعیناتیاں نگران حکومت نہیں کر سکتی ہیں وہ اپنے قانونی اور آئینی حدود میں رہے اور روزمرہ کے معاملا ت کو دیکھے وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہاکہ بی این پی مینگل گذشتہ 5سالوں کے دوران مختلف حکومتوں کا حصہ رہی ہے اور بلوچستان کی حکومت کا بھی حصہ رہی انہوں نے کہاکہ حکومت سے اجازت کے بعد پریس کلب کے باہر دھرنے کی اجازت دی گئی تھی مگر وہ یہاں پر آگئے ہیں انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں گمشدگیوں کے حوالے سے اس ایوان میں تفصیلی بات چیت کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ایوان ایسی قانون سازی کرے کہ وہ لوگ جو کہ ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہیں ان کے حوالے سے لائحہ عمل طے کیا جائے انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں کئی ڈیتھ سکواڈ ہیں جنہوں نے 5ہزار سے زیادہ عام شہریوں کو قتل کیا ہے اور کوئٹہ شہر میں صدیوں سے آباد افراد کو نقل مکانی کرنی پڑ ی انہوں نے کہاکہ ریاست کے اندر ڈیتھ سکواڈ رکھنا کسی صورت بھی جائز نہیں ہے ہمارا قبائلی معاشرہ ہے جس میں قتل و غارت ہوتا ہے اور لوگ اپنے بدلے لیتے ہیں مگر بدقسمتی سے حکومت ٓ اپنی رٹ نہیں بنا سکی ہے انہوں نے کہاکہ دھرنا ان کا سیاسی حق ہے تاہم اس کو ریڈ زون میں دھرنا نہیں دینا چاہیے ہم ان کے ساتھ مذاکرات کریں گے اور ان کی بات تسلی سے سنیں گے اور جو ہمارے بس میں ہوگا ان کے ساتھ بات چیت کریں گے سینیٹر نسیمہ احسان نے کہاکہ جو حالات غزہ میں ہے وہی حالات بلوچستان میں ہیں انہوں نے کہاکہ آج ہم شاہراہ دستور پر احتجاج کرنے پر مجبور ہیں بلوچستان میں ظلم ،بربریت اور لاقانونیت کے خلاف احتجا ج کر رہے ہیں انہوں نے کہاکہ گذشتہ دو حکومتوں نے گمشدہ افراد کو بازیاب کرنے کا وعدہ کیا تھا مگر پورا نہ کیا انہوںنے کہاکہ ہم کسی مجرم کو رہا کرنے کے حق میں نہیں ہیں مگر جو بھی لاپتہ ہیں اس کو قانون کے مطابق سزا دی جائے انہوںنے کہاکہ لاپتہ افراد کے اہل خانہ کا کیا قصور ہے کہ انہیں بھی سزا دی جارہی ہے اور انہیں پتہ ہی نہیں چلتا کہ ان کے باپ ،بھائی یا بیٹے کسی حالت میں ہیں انہوں نے کہاکہ ہماری پارٹی بی این پی مینگل کو انتخابات سے دور کرنے کیلئے یہ سازشیں رچائی جارہی ہیں اور ہم اس غیر آئینی اقدام کی مذمت کرتے ہیں اگر احتجاج کرنا آئین میں جرم ہے تو ہمیں بتایا جائے تو ہم رک جاتے ہیں انہوں نے کہاکہ تمام ادرے آئین کے طابع ہیں اور تمام اداروں کو آئین کے تحت کام کرنا چاہیے انہوں نے بلوچستان میں ہونے والے اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہیں انہوں نے کہاکہ اگر ہم اپنے بچوں کیلئے نہیں بول سکتے ہیں تو ہم فلسطین کیلئے کیا بولیں گے سینیٹر حاصل بزنجو نے کہاکہ ہم نے کئی بار کہا ہے کہ گمشدہ افراد کے مسئلے کو سنجیدگی سے لیا جائے جس پر وزیر داخلہ سینیٹر سرفراز بگٹی نے کہاکہ بلوچستان اور فلسطین کو ایک ہی پلڑے میں رکھنا ناانصافی ہے انہوں نے کہاکہ ایسے بھی لوگ ہیں جو خود ہی اپنے آپ کو لاپتہ کردیتے ہیں اگر واقعی بلوچ کا درد ہے تو حکومت کا حصہ ہوتے ہوئے یہ بات کیوں نہیں کی انہوں نے کہاکہ احتجاج کرنا سب کا حق ہے مگر ریڈ زون میں احتجاج کی اجازت نہیں دی جائے گی انہوں نے کہاکہ اس احتجاج کو آنے والے انتخابات کیلئے استعمال نہ کیا جائے۔

۔۔۔۔۔اعجاز خان