-پشتون قوم کے حقوق حاصل کرینگے، ظلم کے خلاف ہر فورم پر آواز اٹھائیں گے،پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی

}ہم اپنے وطن اور اپنے بچوں کو آگ کے شعلوں میں نہیں پھینگ سکتے ھ* قوموں کی احساس محرومی ان کے نوجوانوں کوبغاوت پرمجبور کرنے کی شکل اختیار کرسکتی ہے ًجائز مطالبات ہر حال میںفی الفور ماننے چاہیے ، غلط پالیسیوں نے ملک کا حلیہ بگاڑ دیا ہے ملک کے تمام سٹیک ہولڈرز کی مشترکہ گول میز کانفرنس بلاکر عوام سے معافی مانگیں اور آئندہ سیاست اور انتخابات میں مداخلت سے باز آجائیں

جمعہ 10 نومبر 2023 23:40

ل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 نومبر2023ء) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی کے کہا ہے کہ پشتون قوم کے حقوق حاصل کرینگے، ظلم کے خلاف ہر فورم پر آواز اٹھائیں گے ، ہم اپنے وطن اور اپنے بچوں کو آگ کے شعلوں میں نہیں پھینگ سکتے ، قوموں کی احساس محرومی ان کے نوجوانوں کوبغاوت پرمجبور کرنے کی شکل اختیار کرسکتی ہے ، حق کی آواز کو طاقت سے دبانے کے نتائج تباہ کن ہونگے ،جائز مطالبات ہر حال میںفی الفور ماننے چاہیے ، غلط پالیسیوں نے ملک کا حلیہ بگاڑ دیا ہے اب بھی ان قوتوں کو یہ موقع حاصل ہے کہ ملک کے تمام سٹیک ہولڈرز کی مشترکہ گول میز کانفرنس بلاکر عوام سے معافی مانگیں اور آئندہ سیاست اور انتخابات میں مداخلت سے باز آجائیں ۔

نفرتیں ،ناانصافی سے جنم لیتی ہیںہم نے ناانصافیوں کے خلاف علم بغاوت بلند کیا ہوا ہے ، پشتون قوم کے وسائل پر ان کی ملکیت تسلیم کی جائے ، عوام کسی صورت حقوق سے دستبردار نہیں ہونگے، کسی حکومت کی جانب سے تحصیلدار کی بات بھی ذمہ دار ہوتی ہے لیکن یہاں گزشتہ حکومت کے ایک اعلیٰ عہدیداروں پر مشتمل وفد جس میں سوائے وزیر اعظم کے باقی تمام اہم ذمہ داری شخصیات سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ، انٹیلی جنس اداروں کے سربراہان اور دوطرفہ تجارتی وفد نے کابل میں موجودہ افغان عبوری حکومت کے ساتھ طے کیا تھا کہ ڈیورنڈ لائن کے آر پار چمن اور قندہار سپین بولدک کے لوگ اپنا کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ یا کمپیوٹرائز تذکرہ دکھا کر آجاسکیںگے۔

(جاری ہے)

لیکن پتہ نہیں اچانک پھر ایسا کیا ہوا کہ یہاںپر افغانوں کو تنگ کرنے ، زبردستی بیدخل کرنے ، چمن سپین بولدک وقندہار کے لوگوں کیلئے پاسپورٹ نظام بنانے پر نگران حکومت مصر ہوگئی ۔ اپنی زمینوں کو آباد کرنے اور رشتہ داروں کا حال احوال لینے ، غم وخوشی میں ایک ہی خاندانوں کو لوگوں کو ملنے کیلئے کسی صورت پاسپورٹ تسلیم نہیں ، کوئی ایسا طریقہ کار بنائیں جس طرح چین کے بارڈر پر سنکیانک کے ساتھ ہنزہ کے آغا خانی آتے جاتے رہتے ہیں اور کشمیر کے لوگ جو ایک کشمیر سے دوسرے کشمیر میںداخل ہوتے ہیں ایک کاغذ دکھاتے ہیں ۔

پشتونوںکے وطن میں موجود وسائل قدرتی معدنیات پر نظر رکھنے والوں نے پشتونوں کے خلاف مختلف پروپیگنڈے کیئے جس کا سچ سے ذرا برابر بھی تعلق نہیں ۔ پشتون اپنی پانچ ہزار سالہ زندگی میں مہذب ، امن پسند ، بہادر ، شجاع ، غیر مند اور مہمان نواز قوم رہی ہے اور پشتونوں کی دو خاصیتں ہماری خوش قسمتی ہے کہ آس پاس کے تمام قوموں میں موجود نہیں ۔ ایک یہ کہ واحد پشتون قوم ہے جس کے دسترخوان پر غریب ، مزدور ، کسان ، ترکان ، لوہار ، میراثی حتی کہ تمام لوگ اکھٹے بیٹھ سکتے ہیں یہ بھی پشتونوں کی ثقافت کا حصہ ہے کہ اگربادشاہ بھی آرہا ہو پشتون اپنی زمینوں پر کام کرتے ہوئے بیلچہ رکھ کر بادشاہ کے ساتھ ہاتھ ملاسکتا ہے ، پشتونوں میں اونچ نیچ اور اصل کم اصل کا تصور نہیںبلکہ پشتون سب انسانوں کو برابر سمجھتے ہیںاور یہ کلچر ہمیں اپنے آبائوواجداد سے ورثے میں ملا ہے ۔

دوسری بات یہ کہ پشتونوںکی ایک ایک انچ زمین اپنے قبائل کے درمیان تقسیم ہے اور کسی بیوہ کو بھی یہ پتہ ہوتا ہے کہ ہمارے قبیلے کی زمین کس پہاڑ اور کس ندی پر دوسرے قبیلے کے ساتھ تقسیم ہے۔ نوجوانوں کو محنت اور تعلیم کے ساتھ ساتھ سیاست سمجھنا ہوگا اور عملی سیاست کرکے پشتون قوم کومحکومی سے نجات دلانے میں کردار ادا کرنا ہوگا، ہم کوئی پاگل نہیں کہ اپنے قوم کو آگ اور خون میںپھینک دیں ، ہم اپنی بساط کے مطابق اپنے ساتھ ہونیوالی ناانصافیوں کا جمہوری سیاسی انداز سے رونا روئیں گے اور یہی وہ طریقہ ہے جس سے طاقتور قوتیں خائف ہوتی ہیں ورنہ لاکھوں لوگوں کے جذباتی پرلت کو حکم دیتے تو چمن شہر اور سرکاری املاک کو تہس نہس کرسکتے تھے لیکن پھر اس کا انجام کیا ہوتا۔

ہم پشتونخوا وطن اور پشتون قوم کے تمام قبیلوں کے لوگوں کو متحد ومتفق کرکے ایک پر امن سیاسی جمہوری پلیٹ فارم دیکر اکھٹے کرنا چاہتے ہیں اور آپس کی دشمنیوں کو ختم کرکے انہیں شیر وشکر کرنا چاہتے ہیں جبکہ پشتون دشمن قوتیں آج بھی چاہتی ہیں کہ پشتون آپس میں دست وگریبان ہوں اور قبائلی دشمنیوں کا شکار ہوں ، اور جو لوگ یہ کام کرتے ہیں انہیں گاڑیاں ، فیول ، اسلحے ، لائسنس اور کالے شیشے الائوڈ کیئے جاتے ہیں ۔

ان خیالات کا اظہار پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے عوامی رابطہ مہم کے سلسلے میں دورہ چمن کے تحصیل میونسپل کارپوریشن ، ہندسوز چوک ، حاجی عبداللہ آکا ہائوس اولسی جرگہ، پاور ہائوس روڈ جیلانی خان ادوزئی ہائوس جرگہ ، سٹی گرلز سکول جرگہ ، چمن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کی جانب سے بلائے گئے حاجی شفیق کاکڑ کی رہائش گاہ پر جرگہ، حاجی بخت برمہ حاجی روزی خان ہائوس ، شار علاقائی یونٹ جرگہ ، کلی کنڈی کاریز ملک غلام محمد مرحوم ہائوس جرگہ ، کلی حاجی جیلانی ادوزئی علائو الدین ہائوس جرگہ ، حاجی ابراہیم آکا ہائوس اولسی جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پشتونخوا وطن میں جاری پشتونوں کا معاشی قتل عام کیخلاف سب نے اکھٹے ہوکر جدوجہد کرنی ہے اور ان پشتون دشمن عملیات کا تدارک کرنا ہے ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ یہ سب کون کررہا ہے کہ یہاں بولدک میں لوگ سامان خرید کر یہاں سے شوراوک ، ریگستانوں اور پھر بلوچ علاقوں کے پہاڑوں نوشکی وغیر ہ سے ہوتے ہوئے کوئٹہ تک مین شاہراہ کالی سڑک پر لے آتے ہیں ، چمن کے تمام پشتون تاجران قوتوں سے صاف کہیں کہ جو قرارداد نوشکی کے راستے آپ ہمارے ساتھ کرتے ہو وہی چمن کے راستے کیا جائے وہاں پر سامانوں کو نقصان پہنچتا ہے راستے میں چیزیں گم ہوجاتی ہیں آخر یہ تماشہ کیا ہی کہ پشتونوں کو کسی حال میں بھی جینے نہیں دیا جارہا ۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہم اسلئے نکلے ہیں کہ بادشاہتیں قائم کرنی والی قوم کو محکومی سے نجات دلاسکیں ، آئیں سب ہمارے قافلے میں شریک ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ مورخہ 2دسمبر 2023بروز ہفتہ برصغیر پاک وہند کے آزادی کے عظیم سپہ سالار خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کی شہادت کی 50ویں برسی کو کوئٹہ میں عقیدت واحترام کے ساتھ منائی جائیگی جس میں عوام اپنی بھرپور شرکت کو یقینی بنائیں۔ ان اجتماعات میں پارٹی کے مرکزی وصوبائی اور ضلعی رہنمائوں سمیت ہر اولسی جرگے میں ہزاروں افراد نے شرکت کی