uمشرق وسطی کے تیل اور وسائل لوٹنے کیلئے وہاں پر خانہ جنگی برپا کی گئی لاکھوں انسانوں کو مارا گیا صدام حسین کرنل قذافی اور ان ممالک کے تمام سربراہوں کو بے دردی سے ماراگیا، محمود خان اچکزئی

جمعرات 16 نومبر 2023 23:40

3لورالائی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 نومبر2023ء) مشرق وسطی کے تیل اور وسائل لوٹنے کیلئے وہاں پر خانہ جنگی برپا کی گئی لاکھوں انسانوں کو مارا گیا صدام حسین کرنل قذافی اور ان ممالک کے تمام سربراہوں کو بے دردی سے ماراگیا آج وہاں کے کسی باشندے کو پتہ نہیں چل رہا کہ اب کیا کرنا ہے اسی طرح فلسطین میں مظالم ڈھائے گئے لیکن پچاس سے زائد مسلم ممالک میں سے کسی کو خدا نے یہ توفیق نہیں دی کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان بات کرتے یا پوچھتے کہ یہ ظلم آخر کیوں ہورہا ہے۔

پشتون منظم نہ ہوئے تو انکی حالت بھی ان تمام ممالک جیسی ہوگی کیونکہ پشتونوں کو بھی اللہ تعالی نے بہت قیمتی وطن سے نوازا ہے اور دنیا نے پشتونوں کے وطن کو چھان مارا ہے یہاں کے تمام قدرتی وسائل تیل گیس اور معدنیات سے لوگ واقف ہیں اور یہ دنیا بڑی ظالم ہے یہاں کمزور کو جینے نہیں دیا جاتا باتوں کی حد تک تو لوگ انسانی حقوق اور انسانی ہمدردیوں کی باتیں کرتے ہیں لیکن جب انکے اپنے مفادات درمیان میں حائل ہوتے ہیں تو پھر لاکھوں انسانوں کو ایک ساتھ مارنے سے بھی دریغ نہیں کرتے۔

(جاری ہے)

افغانستان پر چالیس سالہ جنگ مسلط کی گئی دنیا جہاں کا کوئی ایسا اسلحہ نہیں رہا جو افغانستان کی سرزمین میں استعمال نہ کیا گیا مدر آف بم بموں کی ماں کا بھی یہاں تجربہ کیا گیا افغانوں کو یہاں کے حکمرانوں اور امریکہ نے روس کے خلاف لڑنے کیلئے یہاں بلایا گیا انہیں مجاہدین اور بڑے بڑے القابات دئے گئے آج بھی افغانستان کے زیادہ تر لوگوں کے نام ضیاء الحق اور اختر عبدالرحمن ہیں انہیں لڑایا روس ان سے روس کو شکست دلوائی پھر کیا ہوا کہ روس ایک طرف سے نکل پڑا اور امریکہ دوسری جانب سے۔

زخمی افغانستان کو کھنڈرات میں تبدیل کرکے خون اور مردہ انسانوں کے گلے سڑے لاشوں کے ساتھ بے یار و مددگار چھوڑ کر یہاں دوسرے ہمسایوں نے افغانستان کو قبضہ کرنے کے ادھورے خواب دیکھنا شروع کئے آج افغان حکمرانوں کو بالکل یہ بات پوری دنیا سے ببانگ دہل کہنی چاہئے کہ روس اور انکے ساتھی امریکہ اور انکے تمام ساتھی جنہوں نے بھی افغانستان کی جنگ میں حصہ لیا ہے اب وہ ساری قوتیں افغانستان کے قرضدار ہیں کہ وہ افغانستان کی تعمیرنو میں اپنا کردار ادا کریں بے شک وہ نہ کریں لیکن یہ دعوہ اور یہ کلیم ہر حال میں کرنا چاہئے۔

افغانستان پاکستانی مصنوعات کی سب سے بڑی منڈی ہے سمجھ نہیں آرہا کہ یہاں کے نگرانوں کو اچانک کیا ہوا کہ اچانک یہاں پر جنم لینے والے لوگوں کے پیچھے پڑ گئے افغانوں نے یہاں اپنی محنت اور مشقت سے ملک کے معیشت میں بڑا حصہ ڈالا ہے۔ پاکستان کو کسی صورت بھی افغانستان کے ساتھ تعلقات خراب نہیں کرنے چاہیں۔پشتون اس ملک میں غلام کی حیثیت سے نہیں رہینگے۔

پشتونوں کے اکائی قومی صوبے کی تشکیل ان کے وطن میں خدا کی جانب سے دی گئی نعمتوں پر انکے بچوں کا واک و اختیار اور مادری زبان پشتو کو سرکاری تعلیمی عدالتی اور مارکیٹ و شناختی کارڈ کی زبان بنانے تک پشتونخوا میپ اپنی جدوجہد جاری رکھی گی آج وہ بہادر ساہو قوم پشتون جنہوں نے تین سو سال تک برصغیر کے بڑے حصے پر بہترین پرامن اور انصاف کی حکمرانی قائم کر رکھی تھی دوسروں کے وطنوں میں چوکیدار ہیں پشتونوں کے بچے اور بوڑھے سب دو وقت کی روٹی کمانے کیلئے محنت مشقت کررہے ہیں ہمیں اپنے بچوں کو ہنرمند بنانا ہوگا انہیں تعلیم دلوانی ہوگی آج کسی بھی پشتون سے یہ بات نہیں منوائی جاسکتی کہ انکے دادا پردادا نے اصفہان اور روس تک یہاں دہلی اور کلکتہ تک باشاہتیں قائم کیں ہیں۔

سیاست اور پرامن سیاسی جدوجہد ہی ہماری نجات کا واحد راستہ ہے اور سیاسی کارکنوں کا عمل و کردار معاشرے میں نمایاں ہونا چاہئے کیونکہ کردار صاف ہوں تو لوگ ساتھ دینگے پشتونخوا میپ نے ہر ظالم کے خلاف آواز اٹھائی ہے اور ہمیشہ مظلوموں کا ساتھ دیا ہے اور یہی ہماری سیاست کا محور ہے ہم سیاست کو عبادت سمجھ کر کرتے ہیں اور موسی علیہ السلام کی سنت سمجھتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار پشتونخوا میپ کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے عوامی رابطہ مہم کے سلسلے میں لورالائی میں مختلف عوامی جرگوں جن میں کلی شبوزئی سیف الدین کے گھر پر۔ کلی درگئی کدیزئی میں شہید سردار اشرف کاکڑ کے گھر پر لورالائی شہر تحصیل کے عوامی جرگے کلی اغبرگ میں حاجی عبداللہ جان حاجی نواب شاہ کے گھر پر بڑے عوامی جرگوں سے خطاب کے دوران کیا۔

ان موقعوں پر پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل عبدالرحیم زیارتوال، مرکزی سیکرٹری اطلاعات طالعمند خان یوسفزئی ،مرکزی سیکرٹری جبار خان اتمانخیل، مرکزی سیکرٹری عبدالحق ابدال ،صوبائی ڈپٹی سیکرٹریز سردار حبیب الرحمن دمڑ، حاجی دارا خان جوگیزئی، صفدر میختروال ،سردار ثاقب خان کاکڑ ،سردار جعفرخان اتمانخیل، عبداللہ دمڑ، حاجی گل محمد عرف کٹے شبوزئی، ملک سیف الدین ،سردار عنایت اتمانخیل اور دیگر نے خطاب کیا ۔

اس سلسلے کا آخری عوامی اجتماع لولارائی شہر کے سرکاری جار (گراؤنڈ) میں منعقد ہوا۔محمودخان اچکزئی نے کہا کہ جب تک ملک کا ہر ادارہ آئین پر من و عن عمل نہیں کرتے اور عوامی و پارلیمانی بالادستی کو تسلیم نہیں کرتے تب تک یہ ملک موجودہ بحرانوں سے نہیں نکل سکتا بلکہ مزید بحرانوں میں دھکیلا جائے گا ہے اور نہ یہ ایک کامیاب ریاست بن سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ صرف نام نہاد انتخابات کے انعقاد اور اس مقصد کیلئے لوٹوں جن کو الیکٹیبلز بھی کہتے ہیں کو خاص طرف دھکیل کر نہ ماضی میں مثبت نتائج دئے ہیں اور نہ آئیندہ دے سکتے ہیں۔ آنہوں نے کہا کہ اگر ایک گاؤں کے امور کو ایک متفقہ چارٹر و روایات پر من و عن عمل نہ کرتے ہوے نہیں چلایا جاسکتا تو ایک کثیر القومی ریاست کو کیسے چلایا جاسکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں عوام کے اکثریت کو حق حکمرانی اور نمائندگی سے محرم کرنے کے غرض سے ایک ایسا فارمولا ایجاد کیا جس نے 54 فیصد کو 46 فیصد کے برابر کیا اور اس کے نتیجے میں ملک ٹوٹ گیا۔لیکن اس کے بعد بھی کوئی سبق نہیں سیکھا اور الیکشن انجینرنگ کے نت نئے فارمولے اور طریقے عمل میں لائے گئے جس کی وجہ سے ملک آج گوناگوں مسائل سے دوچار ہیں۔

محمودخان اچکزئی نے کہا کہ اس ملک کی تقدیر تب تک نہیں بدلی جاسکتی جب تک حقیقی جمہوریت اور عوامی حاکمیت کو تسلیم نہیں کیا جاتا۔ جمہوریت تو تب نتائج دینگی اور اچھی حکمرانی وجود میں آسکتی ہے جب منتخب اداروں پر غیر منتخب قدغنیں نہ ہوں اور عوامی نمایندوں کے احتساب کا حق عوام کو حاصل ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہر ادارہ آئین کے متعین کردہ حدود میں رہے کیونکہ جدید دور میں ادارے آئین کے مرہون منت ہیں، اگر آئین کے بغیر کونسا ادارہ۔

جمہوریت تو تب آگے بڑھیگی جب اس کے جڑے مضبوط ہوں پچھلے پچھتر سالوں سے تو ہم جمہوریت قائم کرنے کے جدوجہد کر رہے۔ انہوں مثال دیتے ہوے کہا کہ میں جب پہلے مرتبہ آنے والد سے ملا تو عمر اس وقت چھ سال تھا کیونکہ میرے پیدائش کے وقت و جیل میں تھا۔ میرے والد کے شہادت کے وقت میرا عمر 25 سال تھا اور اس تمام عرصہ میں، اگر میں مینٹیں اور گھنٹے بھی حساب کرو تو انہوں نے ہمارے ساتھ گزارے ہوا وقت بمشکل دو سال بنتے ہیں۔

یہ سارا قیدو بند و مسافتیں انہوں نے جمہوریت اور حقوق کیلئے جدوجہد کے پاداش میں برداشت کیا۔ لیکن افسوس یہ ہے کہ ہم آج بھی اس جدجہد میں لگے ہوے ہیں لیکن حقیقی جمہوریت کے منزل تک نہیں پہنچ سکے۔محمود خان اچکزئی نے نگران حکومت کو خبردار کیا معدانیات کیلئے وفاقی سطح پر وزرات بنانے سے باز رہے کیونکہ یہ آپکا مینڈیٹ نہیں ہے اور اٹھارویں ترمیم کو رول بک کرنے کے مترادف ہے۔

اس پہلے محمود خان اچکزئی نے لورالائی کے ہزارہ کمیونٹی سے ان کے امام بارگاہ میں خطاب کرتے ہوے کہا کہ خواہ ریاست ہوں، کوئی گروہ یا فرد کسی کیساتھ عقیدہ، فرقہ اور نسل کیساتھ امتیازی سلوک نہیں کرنا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا جدوجہد محکوم اقوام اور پسی ہوے طبقات کے حقوق کیلئے ہے اسطرح جو حقوق ہم پشتونوں کیلئے مانگتے ہیں وہی دوسروں کیلئے بھی۔اور ہم پشتونخوا وطن میں رہنے والے تمام عوام کو برابر اور ان کے حقوق کیلئے جدوجہد کررہے ہیں ۔