سموگ کا معاملہ، عدالت کا گرین بیلٹ پر کھڑی گاڑیوں کو جرمانے کرنے کا حکم

عدالت کا جوہر ٹاون سے اللہ ہو چوک تک تمام کیفے کو سیل کرنے کا حکم ، پولیس اور ادارے عدالت کے آرڈر پر عمل درآمد نہیں کرتے، صرف وزیر اعلی کے حکم پر عمل درآمد ہورہا ہے۔عدالت کے ریمارکس

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعہ 24 نومبر 2023 11:52

سموگ کا معاملہ، عدالت کا گرین بیلٹ پر کھڑی گاڑیوں کو جرمانے کرنے کا ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 نومبر2023ء) لاہور ہائیکورٹ میں سموگ کے تدراک کے حوالے سے کیس کی سماعت ہوئی۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم متفرق درخواستوں پر سماعت کی درخواست کے وکیل کی جانب سے عدالت میں گزارشات پیش کی گئی ۔عدالت نے گرین بیلٹ پر رکاوٹیں ہٹانے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے گرین بیلٹ پر کھڑی گاڑیوں کو جرمانے کرنے کا حکم دے دیا ۔

عدالت نے ریلیف کمشنر کے نوٹیفکیشن پر عدم اطمینان کر دیا ۔ عدالت نے درخواستوں پر سماعت چار دسمبر تک ملتوی کر دی۔ عدالت نے حکم دیا ہے کہ واٹر کمیشن خود ریلیف کمشنر سے مل کر ازسر نو نوٹیفکیشن جاری کرائے، عدالت میں وکلا نے ایل ڈی اے 24کنال پر بنائے گیے سپورٹس کمپلیکس کی نشاندہی کی گئی۔عدالت نے اس کمپلیکس کو آپریشنل کرنے کے کیے ایل ڈی اے کے وکیل کو ہدایات جاری کر دیں۔

(جاری ہے)

عدالت نے کہا کہ اس نوٹیفکیشن میں سقم ہے۔ عدالت نے جوہر ٹاون سے اللہ ہو چوک تک تمام کیفے کو سیل کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے کیفوں کو ٹیک وے کی اجازت دے دی ۔عدالت نے حکم دیا کہ میرے آرڈر تک ان کیفوں کو ڈی سیل نہ کیا جائے، پولیس اور ادارے عدالت کے آرڈر پر عمل درآمد نہیں کرتے، صرف وزیر اعلی کے حکم پر عمل درآمد ہورہا ہے۔میاں عرفان اکرم ایڈووکیٹ نے کہا کہ اے سی ماڈل ٹاون فی کیفے ایک لاکھ لیتا ہے ۔

عدالت نے اپنے نوٹیفکیشن پر عمل درآمد کا حکم دے دیا ۔ عدالت نے ریلیف کمشنر کی طرف سے ہفتہ کو دفاتر تین بجے کھولنے پر افسوس کا اظہار کیا۔عدالت نے کہا کہ ریلیف کمشنر کو سموگ نظر نہیں آتی، عدالت نے حکومتی نوٹیفیکیشن پر واٹر کمیشن کو کسی قسم کی مداخلت کرنے سے روک دیا ۔حکومت نے کاروبار اوردفاتر کا جو نوٹیفیکیشن جاری کیا ہے واٹر کمیشن مداخلت نہ کرے۔

عدالت نے دھواں چھوڑنے والے بھٹوں اور فیکٹریوں کو دوبارپ سیل کرنے کا حکم دے دیا۔ ڈی جی پلاننگ نے کہا کہ اگر حکومت دھواں اور بھٹے کنٹرول کر لیں تو سموگ کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔ ڈھاکہ سے لے کر انڈیا تک پالوشن سات سو گنا زیادہ ہے ۔عدالت نے ڈی جی کو ہدایت کی کہ اپکو ایکسپرٹ کی ضرورت ہے۔ آپکو لوگوں کا مائینڈ سیٹ کرنا ہوگا ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اپ عدالت کے فیصلوں پر عمل درآمد کرایں ۔

ہمیں سموگ دور سے نظر آتی ہے مگر ماحولیات کے افسروں کو کیوں نظر نہیں آتی، آپ تسلیم کریں کہ سموگ ہے ، سڑکوں پر لگایا گیا پیسہ اگر سموگ پر لگایا جاتا تو آج سموگ نہ ہوتی ۔ ان گزارشات میں کچھ غیر ضروری ہے جم وغیرہ کا بند کرنے کا حکم تو کورونا کے دوران دیا تھا ،عدالت جتنا رول سموگ پھیلانے میں فیکٹریاں کا ہے۔ اتنا ہی کردار ماحولیات کے افسران کا ہے ،عدالت اپ ہمیں ان افسران کی نشان دہی کروائیں انکے خلاف قانونی کاروائی ہوگی، گھروں میں گاڑیاں دھونے والوں کے خلاف بھی کاروائی یقینی بنائی جائے۔