لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 دسمبر2023ء) وزیر اعظم کے نمائندہ خصوصی و
پاکستان علما ء کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر محمود اشرفی نے واضح کیاہے کہ امن کی خواہش کو
پاکستان کی کمزوری نہ سمجھا جائے
،پاکستان پوری
دنیا کے ساتھ برابری کی بنیاد پرخوشگوار تعلقات کا فروغ چاہتا ہے ،ہماری خواہش ہے کہ
بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک دوطرفہ تنازعات کو
مذاکرات کی میز پر حل کریں ،اگر
یورپ اورعرب ممالک آگے بڑھ سکتے ہیں تو ہم اپنے خطے میں غربت
،معاشی مشکلات کے خاتمے کیلئے آگے کیوں نہیں بڑھ سکتی کرتار پور راہداری کو کھولنا اوربلاتفریق تمام مذاہب کے ماننے والوں کو
پاکستان کے اندر مذہبی عبادات کیلئے ویزوں کا اجرا تء اور ان کی مہمان نوازی کرنا ریاست
پاکستان کی خیرسگالی کامنہ بولتا ثبوت ہے ،نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑاور آرمی چیف سید عاصم منیر کی واضح ہدایت ہے کہ
دنیا بھر سے سکھ یاتری جتنی بھی بڑی تعداد میں
پاکستان آکر عبادات کرناچاہیں انہیں بلاتفریق ویزوں کا اجرا ء یقینی بنایاجائے ۔
(جاری ہے)
بھارت سے آنے والے سکھ یاتریوں کے اعزازمیں انٹرنیشنل انٹرفیتھ ہارمنی کونسل و
پاکستان علما ء کونسل کے زیر اہتمام ہونے والی تقریب میں
امریکہ،چین اور
ترکی کے قونصلیٹ اورسفارتکاروں کے علاوہ متروکہ وقف املاک بورڈ کے ایڈیشنل سیکرٹری رانا شاہد سلیم،متروکہ وقف املاک بورڈکے ممبر سہیل احمد رضا
،پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے رہنما سردار رنجیت سنگھ
،مسیحی رہنما فادرجیمنز چنن،ایمانول کھوکھر،پنڈت کاشی رام
،جمعیت اہلحدیث
پاکستان کے رہنما ضیا اللہ شاہ بخاری،میاں میر دربار کے سجادہ نشین سید علی رضا
،پاکستان علما کونسل کے رہنما محمد اسلم صدیقی،مولانا اسلم قادری، مولانا مبشر رحیمی سمیت دیگر
علما ء کرام کی بڑی تعداد بھی موجود تھی ۔
تقریب کے آخر میں مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیاگیاجس میں واضح کیاگیاکہ
پاکستان تمام ممالک کے ساتھ برابری کی بنیاد پر دوستانہ تعلقات کو فروغ دینا چاہتا ہے
مسئلہ کشمیر و
فلسطین سمیت تمام تنازعات کو
مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر زور دیتے ہیں
پاکستان مختلف مذاہب و مسالک کے ماننے والوں کا ملک ہے
پاکستان کو انتہا پسندی و دہشت گردی کا سامنا ہے۔
لیکن پاکستانی قوم انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف سلامتی کے اداروں اور اپنی افواج کے شانہ بشانہ ہے۔ ہم تمام مذاہب کی قیادتوں کو مکالمے کی دعوت دیتے ہیں بین المذاہب بین المسالک مکالمہ ہمارے دین کا حکم ہے ہم نے اس پر عمل کرنا ہے، ہمارے نبی اکرم ﷺ نے منافقوں کو بھی کچھ نہیں کہا، لیکن بعض اوقات وہ منافق جو آپ کی ریاست، دین اور وطن کیلئے خطرہ بن جائیں پھر اس کا سر قلم بھی کرنا چاہیے
پاکستان کے تمام مکاتب فکر کے
علما و مشائخ، سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین نے وطن دشمنی کرنے والے میجر (ر) عادل راجہ اور کیپٹن (ر)مہدی کو فوجی
عدالت کی طرف سے سزا سنانے کے فیصلے کی تائید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اور عدلیہ کی ذمہ داری ہے کہ وطن عزیز
پاکستان کے خلاف سر گرم قوتوں اور افراد کا محاسبہ کرے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ آئین
پاکستان کے تحت مسلم و غیرمسلم کا بلاتفریق حقوق کا تحفظ یقینی بنانا حکومت
پاکستان کی ذمہ داری ہے انہوں نے مہمان سکھ یاتریوں کو
پاکستان آمد پر جی آیاں نوںکہتے ہوئے کہاکہ نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑاور آرمی چیف سید عاصم منیر کی واضح ہدایت ہے کہ
دنیا بھر سے سکھ یاتری جتنی بھی بڑی تعداد میں
پاکستان آکر عبادات کرناچاہیں انہیں بلاتفریق ویزوں کا اجرا ء یقینی بنایاجائے
،پاکستان آنے والے تمام سکھ یاتری اس بات کی گواہی دیں گے کہ انہیں
پاکستان کے اندرمحبت اور خیرسگالی کا پیغام دیا گیا ہمارا یہی پیغام
دنیا بھر کیلئے ہے ہم
بھارت اورافغانستان سمیت تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ خوشگوارتعلقات کو فروغ دینا چاہتے ہیں ۔
حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ
دنیا کا ماحول بدل رہاہے ہم بھی چاہتے ہیں کہ تلخ ماحول کو محبت کے ماحول میں بدل دیں جنگیں کسی مسئلہ کا حل نہیں ہے جنگوں کے بعد بھی
مذاکرات کی میز پر ہی بیٹھنا ہوتاہے ہم چاہتے ہیں کہ تمام تنازعات کو
مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر حل کیاجائے اوراسے ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے ،ہم چاہتے ہیں کہ
فلسطین کا مسئلہ بھی
مذاکرات کی میز پر حل کیاجائے اورایک آزادخودمختار فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں لایاجائے جس کا دارلخلافہ القدس ہونا چاہیے ۔
حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ
پاکستان میں مذہبی رواداری بہت سے ممالک سے بہتر ہے یہاں غیرمسلم عبادتگاہوں کا مکمل خیال رکھا جاتا ہے اور کسی بھی غیرمسلم کو اسکی عبادتگاہ کے اندر رعبادت سے روکا نہیں جاتا پیغام
پاکستان جیسی دستاویزات کے ذریعے غیرمسلموں کے حقوق کو یقینی بنایاگیا کسی کو بھی مقدسات کی توہین کی اجازت نہیں دی جاسکتی
پاکستان کے آرمی چیف کا واضح پیغام ہے کہ کسی کو بھی کسی کے حقوق کی حق تلفی کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔
انہوں نے کہاکہ کچھ لوگ
اقلیت کے لفظ کے خاتمے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں ہم انہیں پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم نے
اقلیت کے لفظ کا خاتمہ کرکے مسلم اورغیرمسلم کی شناخت واضح کردی ہے آئین
پاکستان کے تحت جو غیرمسلم ہے وہ غیرمسلم ہی کہلائے گا۔