غزہ میں معصوم بچوں اور خواتین کا قتل عام انسانی حقوق، کی صریح خلاف ورزی ہے، سردار عتیق

بچوں، بوڑھوں، خواتین سمیت ہر ایک کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ہمیں اپنی آوازیں بلند اور اپنا کردار ادا کرنا چاہئے تاکہ اس بربریت کا خاتمہ ہو سکے،سابق وزیراعظم آزادکشمیرکی گفتگو

پیر 4 دسمبر 2023 18:01

مظفرآباد/راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 دسمبر2023ء) آل جموں وکشمیرمسلم کانفرنس کے صدر وسابق وزیراعظم سردار عتیق احمدخان نے کہاہے کہ غزہ میں معصوم بچوں اور خواتین کا قتل عام انسانی حقوق، کی صریح خلاف ورزی ہے،غزہ میں یہ قتل عام بند ہونا چاہئے،غزہ میں روایتی جنگ نہیں نسل کشی ہورہی ہے،غزہ میں اسرائیل کی دوبارہ بمباری اقوام متحدہ اور عالمی رہنمائوں کی ناکامی ہے،اس صورتحال میں اقوام متحدہ اور عالمی برادری کو ذمہ درانہ کردار ادا کرناچاہیے،بچوں، بوڑھوں، خواتین سمیت ہر ایک کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ہمیں اپنی آوازیں بلند اور اپنا کردار ادا کرنا چاہئے تاکہ اس بربریت کا خاتمہ ہو سکے۔

ان خیالات کااظہارصدرمسلم کانفرنس سردار عتیق احمد خان نے مجاہد منزل میں سردار واجد بن عارف سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ غزہ کے معاملے پرمسلم ممالک ،اقوام متحدہ اورعالمی رہنماء ناکام ہوگئے ہیں غزہ میں ایک مرتبہ پھرقتل عام جاری ہے اومسلم حکمرانوں نے پھرسے خاموشی اختیارکرلی ہے سلامتی کونسل کی اپنے فیصلوں کو نافذ کرنے میں ناکامی غزہ پر جاری بمباری کی وجہ ہے۔

عالمی برادری اسرائیل کی جانب سے فلسطین میں بچوں، خواتین اور معصوم لوگوں کے قتل عام کو رکوانے میں ناکام ہوگئی ، پوری دنیا میں مسلمان اور انسانیت کے ہمدرد کروڑوں انسان جنگ کی وجہ سے شدید اضطراب میں ہیں۔انہوں نے کہاکہ اس وقت پوری انسانیت،انسانیت دشمن طاقتوں کے نرغے میں ہے دور حاضرکی استعماری قوتیں عالم اسلام کی دینی ، علمی، ثقافتی، تہذیبی روایات اورآزادی و استقلال کو ختم کرنے اور وسائل کو تباہ کرنے کے درپے ہیںفلسطین تاکشمیراقوام متحدہ کی قراردادیں بے معنی ہوکررہے گئی ہیں اسرائیل اورانڈیاان قراردادوں کوکوئی اہمیت نہیں دے رہا اقوام متحدہ بھی مسلمانوں کے مسائل میں حل کرنے میں ناکام ہوچکاہے اسرائیل ایک دہشت گردریاست ہے جوعالمی طاقتوں کی ایماء پرفلسطینیوں کاقتل عام کررہاہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ چالیس دنوں میں اسرائیلی فورسز نے پانچ ہزار سے زائد فلسطینی بچے شہید کردیے جبکہ 1800سیزائد فلسطینی بچوں کی لاشیں تباہ شدہ بلڈنگز کے ملبے میں پھنسی ہوئی ہیں۔ غزہ میں پچاس فیصد سے زائد آبادی بچوں کی ہے جنھیں جنگی حالات کا سامنا ہے۔ انھوں نے کہا کہ 50 ہزار سے زائد فلسطینی حاملہ مائیں ہیں اور ان بچوں کی زندگیاں بھی خطرے سے دوچار ہیں۔

انھوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں اب تک لاکھوں کی تعداد میں کشمیری بچے بھارتی فورسز کے ہاتھوں شہید ہوچکے ہیں جبکہ لاکھوں بچے یتیم ہوچکے ہیں ان سب کا کیا قصور ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں زندگی و موت کا کھیل جاری ہے۔ پوری دنیا اس کی جارہیت کے خلاف سراپا احتجاج مگر وہ کسی کی سننے اور ماننے کو تیار نہیں ہے۔ غزہ میں خوراک کابحران ہے ، بجلی پانی اور ادویات کی شدید کمی ہے۔ ایسے میں ہمارا کام ابھی باقی ہے۔