ماحولیاتی معاہدے کے مسودے پر فوری اتفاق کیا جائے، الجابر

DW ڈی ڈبلیو جمعہ 8 دسمبر 2023 21:20

ماحولیاتی معاہدے کے مسودے پر فوری اتفاق کیا جائے، الجابر

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 دسمبر 2023ء) اگرچہ ماضی میں بھی اقوام متحدہ کے ماحولیاتی مذاکرات شاذ و نادر ہی وقت پر ختم ہوتے رہے ہیں لیکن موجودہ عالمی ماحولیاتی کانفرنس کے سربراہ سلطان الجابر منگل کو صبح گیارہ بجے دبئی میں کانفرنس کو مقررہ وقت پر مکمل کرنے کے لیے پر عزم ہیں۔

سلطان جابر نے مذاکرات کاروں پر زور دیا ہے کہ وہ آج ہی معاہدے کے ایک نئے مسودے پر اتفاق رائے طے کر لیں۔

اس وقت تک فوسل فیول کے مستقبل کے حوالے سے اختلافات پائے جاتے ہیں لیکن سلطان جابر پر امید ہیں کہ تیل کی دولت سے مالا مال متحدہ عرب امارات کی میزبانی میں جاری مذاکرات ایک تاریخی معاہدے پر اختتام پذیر ہو جائیں گے۔

جمعے کے روز مذاکرات میں ایک روزہ وقفے کے بعد انہوں نے قریب دو سو ممالک کے وفود سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ''ہمارے پاس ایک مثالی تبدیلی لانے کی صلاحیت موجود ہے۔

(جاری ہے)

براہ مہربانی ہمیں یہ کام کرنے دیں۔ میں چاہتا ہوں کہ آپ آگے بڑھیں، مجھے اور آپ کو اپنے اپنے کمفرٹ زون سے نکلنے کی ضرورت ہے۔‘‘

اختلافات کی نوعیت کیا ہے؟

سلطان الجابر نے اختلافات کے حوالے سے تفصیلات نہیں بتائیں تاہم کانفرنس کا آخری ہفتہ شروع ہونے تک یہ واضح دکھائی دے رہا ہے کہ فوسل فیول کے معاملے پر اختلافات زیادہ ہیں۔

منگل کے روز ڈیل کا ایک مسودہ جاری کیا گیا تھا لیکن وقفے سے قبل بدھ کے روز تک اس میں استعمال کردہ زبان کے حوالے سے کوئی نیا مسودہ پیش نہیں کیا جا سکا تھا۔

معاہدے کے مسودے میں فوسل فیول کو مرحلہ وار ختم کرنے کی بات کہی گئی ہے جس پر تیل پیدا کرنے والا بڑا ملک سعودی عرب اور زیادہ خردینے والا ملک چین، دونوں ہی کو تحفظات ہیں۔

ان خطوط پر مسودے میں شامل کردہ کوئی بھی پہلو سعودی عرب کی ناراضی کا سبب بن سکتا ہے۔

کانفرنس کے شرکا سلطان الجابر کے بیانات کو بھی شک کی نظر سے دیکھ رہے ہیں کیوں کہ وہ اماراتی آئل کمپنی کے سربراہ بھی ہیں۔ متحدہ عرب امارات تیل کی پیداوار کو یومیہ چار ملین بیرل سے بڑھا کر پانچ ملین یومیہ تک بڑھانے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے تاکہ فوسل فیول کی مارکیٹ سے فائدہ اٹھایا جا سکے۔

فوسل فیول کے بارے کون کہاں کھڑا ہے؟

منگل کی دستاویز میں فوسل ایندھن کے بارے میں تین آپشن شامل ہیں۔

پہلا ہائیڈرو کاربن سے 'منظم اور منصفانہ‘ اخراج، دوسرا ممالک کو 'بلا روک ٹوک‘ فوسل فیول کو مرحلہ وار ختم کرنے کی کوششوں کو تیز کرنے، اور 2050 تک 'نیٹ زیرو کاربن ڈائی آکسائیڈ‘ کا ہدف حاصل کرنے سے متعلق ہے۔

تیسرا اور سب سے متنازعہ ترین آپشن عملی طور پر اس معاملے پر کسی بھی قسم کا حل پیش نہ کرنا ہے۔

امریکہ کے ماحولیات سے متعلق ایلچی جان کیری نے بدھ کے روز کہا تھا کہ 'کاربن کیپچر ٹیکنالوجی‘ فوسل ایندھن کو مرحلہ وار ختم کرنے کی کوششوں میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ امریکہ دوسرے آپشن کی طرف جانا چاہتا ہے۔

سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ زہریلی گیسوں کے اخراج میں 2019 کی سطح سے سن 2030 تک 43 فیصد کمی ہونی چاہیے تاکہ زمین کے درجہ حرارت کو ڈیڑھ ڈگری سینٹی گریڈ تک محدود رکھا جا سکے۔

ش ح/ع ب (اے پی، اے ایف پی)