مریم اورنگزیب نے وزارت عظمیٰ کے لیے شہباز شریف کے امیدوار ہونے کی تردید کر دی

ن لیگ نے وزیراعظم کے امیدوار کا نام ابھی طے نہیں کیا ، اتحادیوں اور سیاسی مشاورت کے نتیجے میں یہ نام متفقہ طور پر طے کیا جائے گا۔مریم اورنگزیب

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان پیر 12 فروری 2024 15:38

مریم اورنگزیب نے وزارت عظمیٰ کے لیے شہباز شریف کے امیدوار ہونے کی تردید ..
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 12 فروری 2024ء ) اب سے کچھ دیر قبل میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ سینئر لیگی رہنما خواجہ آصف نے ن لیگ کی جانب سے وزارت عظمیٰ کے لیے امیدوار کا اعلان کر دیا۔ہم نیوز کے مطابق خواجہ آصف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزارتِ عظمیٰ کے لیے ن لیگ کے امیدوار شہباز شریف ہوں گے۔وزارت عظمیٰ کے لیے نوازشریف امیدوار نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزارتِ عظمیٰ کے لیے نام فائنل کر لیا گیا ہے۔ آئندہ دو تین روز میں مخلوط حکومت کی شکل نکل آئے گی۔ کوئی اتحاد تشکیل دیا جائے گا تو اس کی طرف سے نام آئے گا۔اتحاد پیپلز پارٹی کی طرف سے جو نام آئے گا اس پر بھی غور کرے گا۔ وزارتوں کا فیصلہ اتحاد ہی کرے گا۔یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پنجاب اور وفاق میں حکومت سازی کے معاملے میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔

(جاری ہے)

تاہم اب پارٹی کی انفارمیشن سیکرٹری مریم اورنگزیب نے وزارت عظمیٰ کے لیے شہباز شریف کے امیدوار ہونے کی تردید کر دی ۔انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ پارٹی کے سینیئر رہنما خواجہ محمد آصف کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا جا رہا ہے۔ پارٹی واضح کرنا چاہتی ہے کہ وزیراعظم کے امیدوار کا نام ابھی طے نہیں کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اتحادیوں اور سیاسی مشاورت کے نتیجے میں یہ نام متفقہ طور پر طے کیا جائے گا۔ اس ضمن میں ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا، بات چیت اور رابطوں کا سلسلہ جاری ہے جس کے مکمل ہونے پر میڈیا کے ذریعے قوم کو اعتماد میں لیا جائے گا۔
۔ دوسری جانب بتایا گیا ہےکہ پنجاب اور وفاق میں حکومت سازی کے معاملے میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔

ن لیگ، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم ، جے یو آئی ف کے مابین سیاسی اتحاد پر اتفاق کیا گیا ہے،مرکز کے لیے پاور شیئرنگ کا دو نکاتی فارمولا تیار کر لیا گیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ تین سال اور دو سال کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔پہلے مرحلے میں زیادہ سیٹوں والی ایک ایک پارٹی وزیراعظم تین سال رہے گا۔ دوسرے مرحلے میں دوسری پارٹی کا وزیراعظم دو سال کے لیے ہوگا۔