قومی اسمبلی اجلاس میں خواجہ آصف گھڑی لہراتے رہے، نوازشریف پر ماسک اچھال دیا گیا

ایم این اے جمشید دستی نے ن لیگی رکن کے جواب میں جوتا لہرا دیا، سپیکر نے اجلاس کل صبح 10 بجے تک ملتوی کردیا

Sajid Ali ساجد علی جمعرات 29 فروری 2024 15:10

قومی اسمبلی اجلاس میں خواجہ آصف گھڑی لہراتے رہے، نوازشریف پر ماسک اچھال ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 29 فروری 2024ء ) قومی اسمبلی اجلاس میں مسلم لیگ ن کے رہنماء خواجہ آصف گھڑی لہراتے رہے جب کہ سابق وزیراعظم نوازشریف پر ماسک اچھال دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق ملک کی 16 ویں قومی اسمبلی کے افتتاحی اجلاس کے موقع پر جب مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف حلف برداری کے بعد رجسٹرڈ پر دستخط کرنے کے لیے پہنچے تو اس دوران کسی کی جانب سے ان کی جانب ماسک اچھال دیا گیا جو سابق وزیراعظم کے اوپر سے ہوتا ہوا ان کے پیچھے کھڑے ن لیگی ایم این اے امیر مقام کو جالگا۔


بتایا گیا ہے دستخط کیے جانے کا عمل مکمل ہونے کے بعد اجلاس میں بات کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رکن خواجہ آصف نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل نے کوئی لسٹ نہیں دی جب لسٹ ہے ہی نہیں تو انہیں مخصوص نشستیں نہیں دی جاسکتیں، سنی اتحاد کونسل نے کوئی اقلیتوں کی لسٹ بھی نہیں دی، سنی اتحاد کونسل ایک سیٹ بھی نہیں جیتی تو ان کو مخصوص نشستیں کیسے دی جاسکتی ہیں؟ سنی اتحاد کونسل لکھ کر دے چکی ہے کہ ہمیں سیٹیں نہیں چاہئیں۔

(جاری ہے)

معلوم ہوا ہے کہ تقریر کرتے ہوئے اچانک ہی سابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپنی گھڑی اتار کر لہرانا شروع کردی، جس سے ایوان میں بدمزگی پیدا ہوئی اور اس کے جواب میں تحریک انصاف کے حمایت یافتہ رکن جمشید دستی نے اپنا جوتا لہرا دیا جس پر سپیکر قومی اسمبلی نے اجلاس کل صبح 10 بجے تک ملتوی کردیا۔

قبل ازیں نو قائم مقام سپیکر راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں اجلاس تاخیر سے شروع ہوا، اجلاس کا آغاز تلاوت کلام پاک، نعت اور قومی ترانے سے ہوا، جس کے بعد نو منتخب اراکین نے حلف اٹھایا، جس کے ساتھ ہی عام انتخابات میں کامیاب ہونے والے ارکان کی حلف برداری کے بعد پاکستان کی 16 ویں قومی اسمبلی وجود میں آگئی، نئی قومی اسمبلی کے اففتاحی اجلاس کے موقع پر پارلیمنٹ ہاؤس جانے والے راستوں پر سکیورٹی انتہائی سخت کی گئی، ریڈ زون میں داخلے کے لیے سرینا چوک، نادرا چوک اور ڈی چوک والے راستے بند رہے، ریڈزون میں داخلے کے لیے مارگلہ روڈ کا راستہ کھلا رکھا گیا، ریڈزون جانے والے راستوں پر پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات تھی، گاڑیوں کی مکمل چیکنگ کے بعد ریڈزون میں داخلے کی اجازت دی گئی۔

معلوم ہوا ہے کہ افتتاحی اجلاس کے دوران قومی اسمبلی احاطے کے دروازے پر سارجنٹ، ایف سی، رینجرز اور اسپیشل برانچ کے اہلکارتعینات کیے گئے، اجلاس کے دوران غیر متعلقہ افراد کے داخلے پر سخت پابندی عائد کی گئی، اجلاس میں مہمانوں کے لیے جاری کردہ اپروزیٹر گیلری کے کارڈ منسوخ کردیئے گئے، انتظامیہ نے قومی اسمبلی کے افتتاحی اجلاس کے مہمانوں کے کارڈ سکیورٹی وجوہات کے پیش نظر منسوخ کیے، نومنتخب ارکان کو ایوان میں داخلے کے لیے قومی اسمبلی کا خصوصی کارڈ لازمی قرار دیا گیا، قومی اسمبلی کے افتتاحی اجلاس میں سفارتکاروں کو بھی مدعوں کیا گیا۔