پاکستان کو اس وقت معاشی لانگ مارچ کی ضرورت ہے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال

ملکی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کی ضرورت ہے، ملک کو مستقل طور پر قرضوں اور امدادوں پر نیں چلایا جا سکتا وفاقی وزیر منصوبہ بندی

بدھ 20 مارچ 2024 17:00

پاکستان کو اس وقت معاشی لانگ مارچ کی ضرورت ہے وفاقی وزیر منصوبہ بندی ..
اسلام آبا د(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 مارچ2024ء) فاقی وزیر منصوبہ بندی پروفیسراحسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان کو اس وقت ایک معاشی لانگ مارچ کی ضرورت ہے ،ماضی میں اسکو ملک کو تباہی کی طرف دھکیل دیا گیا ہے جس سے ملک کا شدید نقصان ہوا۔ انہوں نے اپوزیشن پر زور دیا کہ اب الیکشن ہو چکے ہیں انہوں نے فروری 8 کے انتخابات کو تسلیم بھی کر لیا ہے سپیکر، ڈپٹی سپیکر منتخب ہو چکے ہیں لہذا اپوزیشن اب پارلیمنٹ میں بیٹھ کر اپنا مثبت کردار ادا کرے تاکہ ملک کو آگے لیکر جایا جا سکے۔

ان خیالات کا اظہار، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے ایک انٹرویو میں آئی ایم ایف کے ساتھ جاری مذاکرات کو تسلی بخش قرار دیا ۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے ملک میں ایک سیاسی جماعت ہے جس نے آئی ایم آیف کے دفتر کے باہر مظاہرے کر کے مذاکرات میں خلل ڈالنے کی کوشش کی جسکو وفاقی وزیر نے معاشی دہشتگردی قرار دیا۔

(جاری ہے)

احسن اقبال نے کہا کہ ملک کو مستقل طور پر اب قرضوں اور امدادوں پر نیں چلایا جا سکتا ہمیں اب اپنی پیداواری صلاحیت کو بڑھانا ہوگا جبکہ ملک میں ایکسپورٹ ایمرجنسی لگانی کی ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال وزارت منصوبہ بندی نے 5 ایز فریم ورک مرتب کیا تھا جسمیں ایکسپورٹ، انرجی، ایکویٹی، ای_پاکستان اور انواریمنٹ شامل ہیں۔ 5ایز فریم ورک پر عملدرآمد کے لیے وزارت منصوبہ بندی نے ایک جامع منصوبہ تیار کر لیا ہے اور اس حوالے سے تمام وزارتوں سے تجاویز بھی لی جا رہی ہیں۔ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کے تمام چیمبر آف کامرس کو اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہو گا تاکہ زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں value addition کے ساتھ ان شعبوں میں مزید efficency لائی جا سکے۔

کوریا، جاپان جیسے ترقیاتی ممالک کی مثالوں کا حوالہ دیتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ان ممالک نے اپنی پیداواری صلاحیت کو بڑھا کر ترقی کی منازل طے کیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ آگے پانچ سالوں میں ملک کو ترقی کی طرف لیکر جانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ 18 ویں ترمیم کو رول بیک کرنے کا سوچ بھی نیں سکتے اس پھر تمام صوبے بڑے حساس ہیں ،کچھ چیزیں ایسی ہیں جن پر صوبوں کے ساتھ بیٹھ کر بات جیت کی جا سکتی ہیں جن بے نظیر انکم پروگرام اور دیگر امور شامل ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ صوبوں کا حصہ نکالنے کے بعد وفاقی حکومت کے کل محاصل 7000 ارب ہیں۔ بجٹ میں لکھی جانے والی قرضوں کی ادائیگی 7300 ارب روپے ہیں جو کہ حقیقیتا 8000 ارب روپے ہیں جبکہ پاکستان کو اپنے قرضے ادا کرنے کے لیے 1000 ارب روپے قرضہ لینا پڑے گا۔ انہوںنے کہاکہ وفاقی حکومت چلانے کے خرچے 700 ارب روپے ہیں،800 ارب روپے پینشن کی ادائیگیوں میں خرچ ہوتے ہیں،1800 ارب روپے پاکستان کا دفاع کا خرچ ہے جبکہ ترقیاتی بجٹ 950 ارب روپے ہے،تقریباً 1200 ارب روپے صوبوں کو ٹرانسفر ہونے والی ادائیگیاں ہیں،کچھ سبسڈیز بھی حکومت ادا کرتی ہے جوکہ تقریباً1200 ارب روپے ہیں،یہ تمام ادائیگیاں قرضوں پر ہیں،کسی ملک کو بھی اس طرح نہیں چلایا جا سکتا جسکا ہر خرچ قرض پر ہو۔

مزید برآں،شدت پسندوں کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے انکا کہنا تھا کہ ان سے مذاکرات اس وقت کی حکومت نے کیے تھے۔ انہوںنے کہاکہ افغانستان کے ساتھ پاکستان کے اچھے تعلقات ہونے چاہے اور اس حوالے سے دوست ممالک کو اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہے جن میں قطر سرفہرست ہونا چاہے جو deal broker تھا۔