Live Updates

احمد خان بھچر پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ،معین ریاض قریشی ڈپٹی اپوزیشن لیڈر مقرر

جمعہ 22 مارچ 2024 19:43

,لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 مارچ2024ء) پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن اور ڈپٹی اپوزیشن لیڈر کا تقرر کر دیا گیا ۔احمد خان بھچر کی بطور اپوزیشن لیڈر جبکہ معین ریاض قریشی کی ڈپٹی اپوزیشن لیڈر کے طور پر تقرری کر دی گئی۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا ۔دوسری جانب پنجاب اسمبلی کے ایوان میں بجٹ پر عام بحث کا سلسلہ دوسرے روز بھی جاری رہا ،ایک دوسرے کی قیادت کو تنقید کا نشانہ بنانے پر حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے مخالفانہ نعرے بازی اور شور شرابا کیا ،اپوزیشن نے تاخیر سے اجلاس شروع کرنے پر بھی احتجاج کیا ،نکتہ اعتراض پر بات کر نے کی اجازت نہ ملنے پر حکومتی رکن ملک وحید ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کرکے باہر چلے گئے۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز بھی مقررہ وقت کی بجائے دو گھنٹے پانچ منٹ کی تاخیر سے اسپیکر ملک محمد احمد خان کی صدارت میں شروع ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں دوسرے روز بھی بجٹ2023-24پربحث جاری رہی۔اجلاس کے آغاز پر ہی اپوزیشن کے رکن رانا افتاب احمد نے نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے اجلاس تاخیر سے شروع کرنے پر احتجاج کیا ۔جس پر اسپیکر نے کہا کہ آج کااجلاس تاخیر سے شروع ہوا جو نہیں ہونا چاہیے تھا،اسمبلی کا اجلاس وقت پر شروع ہونا چاہیے ،ممبران کاتاخیر سے آنا اچھی بات نہیں ،اس بات کا ادراک ہے لوگ آپ کے پاس آتے ہیں لیکن درخواست ہے کہ سب وقت کی پابندی کا خیال کریں ۔

اجلاس میں اسپیکر نے چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی چیئر پرسن سارہ احمد کو یو ایس سے حسن کارکردگی ایوارڈ ملنے پر مبارکباد دی اور خراج تحسین پیش کیا ۔بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے حکومتی رکن اسمبلی سمیع اللہ خان نے کہا کہ اسلامی ٹچ پی ٹی آئی کا طرہ امتیاز ہے،عورت کی حکمرانی کے مسئلے کو دوبارہ اٹھایا جارہاہے،اسلامی ٹچ کا خمیازہ معاشرے نے بھگتا ہے،اسلام میں عورت کی حکمرانی جائز ہے یا نہیں ہے اس پر بات نہیں کروں گا، وہ لوگ جنہیں عورت کی حکمرانی پراعتراض ہے وہ اسلامی نظریاتی کونسل میں جائیں اورہمیں بتائیں عورت کی حکمرانی جائز ہے کہ نہیں یہ یہ پی ٹی آئی کا نقطہ نظر ہے،اگر عمران خان یا تحریک انصاف کا نقطہ نظر ہے کہ عورت کی حکمرانی جائز نہیں تو بجٹ کے بعد بحث کروائیں،عورت کی حکمرانی بینظیر بھٹو یا مریم نواز کا نہیں بلکہ آدھی آبادی کا مسئلہ ہے۔

انہوںنے کہا کہ یہ کوئی ٹرک نہیں بلکہ پنجاب اسمبلی ہے ،پی ٹی آئی کی طرف سے عورت کی حکمرانی پر موقف آنا چاہیے۔جواب میں نامزد قائد حزب اختلاف احمد خان بھچرنے کہا کہ اس ایوان میں ہر شخص کی ذاتی بات ہوتی ہے اگر ذاتی بات کو پارٹی موقف کہہ دیں گے تو ٹھیک نہیں ہوگا۔سنی اتحاد کونسل کے رکن قاضی احمد اکبر نے خطاب میں کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کا چالیس سال بعد فیصلہ غلط ثابت ہوا ، ایسے فیصلے کرنے ہی نہیںچاہئیں،آٹھ فروری کو فارم سینتالیس میں نمبروں کا ہیر پھیر کیاگیا ، چھ سو بوریاں آٹے کی میرے حلقے سے سپیشل برانچ نے پکڑیں ،نگہبان پیکج پر پٹواری تصویریں کھنچواتا ہے تو دوبارہ ڈی سی کے آفس واپس آجاتا ہے، گیارہ بی ایچ یوز میں بنیادی سہولیات نہیں ہیں،زچہ بچہ کی ایمرجنسی بند جائے تو کوئی انتظام نہیں،حضرو میں ہسپتال کی بلڈنگ کھڑی کروا دی ہے لیکن اسے چلانے کے لئے فنڈز چاہئیںتاکہ ہمارے مریض بروقت علاج کروا سکے، پچاس فیصد مریضوں کی راستے میں جانیں ضائع ہوجاتی ہیں ،حضرو میں ٹراما سنٹر بنایا جائے،وزیر خزانہ نے تقریر میں کہا جن نوجوانوں کے ہاتھوں میں پیٹرول بم اور لاٹھیاں دیں ہم نے انہیں لیپ ٹاپ دئیے ،آپ ہمیں دہشتگرد نہ سمجھیں،ہم نے صوبے کو اکیس ہسپتال اور یونیورسٹیاں دی ہیں ،ہمارا لیڈر جیل میں ہے ،حلقوں میں الیکشن مہم کی اجازت نہیں دی گئی ،ایسے لوگ بھی ہیں جن کو فارم سینتالیس کی گولی سے مارا گیا،سیاستدانوں کو ایک ہونا پڑے گا تب ہی ملک ترقی کر سکتا ہے، اگر اکٹھے ہوجائیں تو پاکستان آگے بڑھے گا۔

حکومتی رکن مولانا الیاس چنیوٹی نے اپنے خطاب میں کہا کہ محکمہ صحت پر توجہ تو دی گئی لیکن چنیوٹ میں سرکاری ہسپتال کے فنڈز رک گئے ہیں ،جاری سکیموں کو فل فنڈڈ کیا جائے ۔تھیلیسمیا کے چار ہزار مریض ہیں لیکن موجودہ ہسپتال میں چیک اپ کی کوئی لیبارٹری نہیں ، ڈسٹرکٹ ہسپتال میں تھیلیسمیا کے یونٹ ،ہڈی جوڑ ،امراض قلب کو فعال کیا جائے ،چنیوٹ فیصل آباد روڈ خونی روڈ تھا اس کو بنانے پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں ،بجٹ میں چنیوٹ فیصل روڈ کو اے ڈی پی میں شامل کر لیا گیا، گزشتہ پانچ سالوں میں ایک پیسہ میرے حلقے میںنہیں لگا،شہر تباہی و بربادی کا منظر پیش کرتا ہے،چنیوٹ فیصل آباد روڈ پر میٹرو بس چلانے کا شہبازشریف نے اعلان کیاتھا تو ای بس وہاں چلائی جائیں،سیف سٹی سے جرائم میں کمی آئی ہے ،چنیوٹ کا مغربی حصہ دریائے چناب پر ہے وہاں بھی سیف سٹی کے کیمرے لگائے جائیں۔

حکومتی اقلیتی رکن مینوئل اطہر نے کہا کہ وزیر اعلی مریم نواز کی جانب سے ایسٹر پر 10کروڑ روپے اقلیتوں کو دینے پر شکر گزار ہیں،پاکستان میں اقلیت کو صرف نوازشریف نے حقوق دئیے، ایوان میں لیگی رکن راشدہ لودھی نے بانی پی ٹی آئی پر تنقید تو ایوان میں شور شرابا شروع ہوگیا۔ راشدہ لودھی نے کہا کہ بانی چیئرمین کے لئے نا مناسب الفاظ ادا کئے تو ڈپٹی اسپیکر نے انہیںروک دیا،اس موقع پر ایوان کے دونوں جانب سے ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی شروع ہو گئی ،چیئر نے نا مناسب الفاظ کو کارروائی سے حذف کروادیا۔

ڈپٹی اسپیکر نے لیگی رکن ملک وحید احمد کو نقطہ اعتراض پر بات کرنے کی اجازت نہیں دی جس پرلیگی رکن ملک وحید احمد ایوان سے احتجاجاً واک آٹ کر گئے۔اپوزیشن رکن ندیم قریشی نے جذباتی تقریر کی جس پر ایوان میں بانی پی ٹی آئی کے حق میں نعرے لگائے گئے ۔جواب میں حکومتی رکن طارق گل بھی سیٹ سے کھڑے ہوگئے اوردونوں طرف سے شور شرابا شروع ہوگیا ،چیئر نے طارق گل کو بھی نکتہ اعتراج پر بات کرنے کی اجازت نہ دی۔

اسی دوران نماز جمعہ کے لئے وقفہ کردیا گیا۔اجلاس دوبارہ شروع ہوا توحکومتی رکن خالد واران نے کہا کہ (ن) لیگ نے ہمیشہ اچھا بجٹ پیش کیا ،وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز بہترین کام کررہی ہیں۔ انہوں نے اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے جو وزیر اعلی جنوبی پنجاب سے دیا اس نے کیا دیا،یہ زبانی کلامی عوام کے ہمدرد ہیں ہماری قیادت نے جنوبی پنجاب میں یونیورسٹی ہسپتال روڈز بنائے،شہبازشریف دور میں جنوبی پنجاب میں ڈکیتی چوری ختم ہوئی لیکن آپ کے دور میں دوبارہ شروع ہوئی، آپ کے دور میں دوبارہ دہشتگردی آئی ، غریبوں کو میرے قائد نے مفت ادوایات دیں،آپ کی قیادت نے یہ چھین لیں،میری قیادت نے دانش سکول بنائے اور میرٹ کی پالیسی دی۔

اپوزیشن رکن ملک فہد مسعودنے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمارے لیڈر اور ورکرز پر ظلم کے پہاڑ توڑے گئے،ظلم کا سلسلہ ابھی تک تھما نہیں ، پولیس تھانوں کی بد ترین ہے جو پہلے کبھی نہیں تھی۔ندیم صادق ڈوگر ،راحیلہ خادم حسین سمیت دیگر نے بھی بجٹ بحث میں حصہ لیا ۔وقت ختم ہونے پر اجلاس25مارچ بروز پیر صبح دس بجے تک کیلئے ملتوی کردیا گیا۔
Live مریم نواز سے متعلق تازہ ترین معلومات