ْاسرائیل بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا جو انتہائی شرمناک بات ہے،مشتاق احمد

پاکستانی عوام اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کرے،مطالبات کے حق میں 24مارچ کوڈی چوک میں دھرنا دیںگے،رہنماجماعت اسلامی کاخطاب

ہفتہ 23 مارچ 2024 03:20

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 مارچ2024ء) جماعت اسلامی کے رہنما اور سابق سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں سنگین جنگی جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے،اسرائیل بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے جو انتہائی شرمناک بات ہے،غزہ اس وقت ایک قبرستان کا منظر پیش کر رہا ہے،حکومت پاکستان پارلیمنٹ میں پاس ہونے والی قرار دادوں پر عملدرآمد کو یقینی بنائے اورامریکہ کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کی قرار دادکو ویٹو کرنے پر امریکی سفیر کو دفتر خارجہ میں بلاکر وضاحت طلب کرے اور عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کیخلاف جنگی جرائم کا مقدمہ دائر کرے،پاکستانی عوام اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کرے،مطالبات کے حق میں 24 مارچ بروز اتوارڈی چوک میں دھرنا دیںگے۔

(جاری ہے)

انہوں نے ان خیالات کا اظہار نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں سیو غزہ کمپین کے زیر اہتمام منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر سیو غزہ کمپین کی حمیرا طیبہ، ڈاکٹرفضل ربی،مریم نذیر و دیگر بھی موجود تھے۔مشتاق احمد خان نے کہاکہ سیو دی غزہ تنظیم کا مقصد غزہ کو بچانا ہے،فوری جنگ بندی پوری انسانیت کا مطالبہ ہے، مغرب میں اس کیلئے بڑے بڑے مظاہرے ہو رہے ہیں، حکومت پاکستان سے غزہ میں جنگ بندی اور امدادی سامان کی فوری فراہمی کے حوالے سے دبائو بڑھانے کیلئے مزید سنجیدہ اقدامات کر ے اور پارلیمنٹ میں پاس ہونے والی قرار دادوں پر عملدرآمد کو یقینی بنائے اورامریکہ کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کی قرار دادکو ویٹو کرنے پر امریکی سفیر کو دفتر خارجہ میں بلاکر وضاحت طلب کریاور عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقہ کی جانب سے اسرائیل کے خلاف دائر نسل کشی کے مقدمے میں حکومت پاکستان با قاعدہ فریق ہے اس کیس کو آگے بڑھایا جائے، او آئی سی میں اسرائیل کے جنگی جرائم کی سماعت شروع کی جائے، امریکہ ، برطانیہ، متحدہ عرب امارات، مصر اور سعودی عرب کے سفیروں کو متنبہ demarcheکیا جائے، انسانی امداد کے زمینی اور سمندری راستوں کو کھلوایا جائے خصوصاً بحری فوج کا فلوٹیلا بھیج کر سمندر کے راستے فوری بڑی مقدار میںخوراک ، ادویات اور بنیادی ضروری سامان پہنچایا جائے ۔

انہوںنے کہاکہ غزہ میں روز بروز نسل کشی کی صورت حال بد تر ہوتی جارہی ہے لہٰذا فوری جنگ بندی کیلئے عالمی سطح پر آواز اٹھائی جائے اور دبائو بڑھایا جائے، اس قتل عام کے 165دنوں میں شہدا کی تعداد 31819، لاپتہ افراد کی تعداد 7000ہو چکی ہے،شہدا میں 14000بچے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ بمباری کیساتھ ساتھ اب بھوک موت کا ایک اور آلہ بن چکی ہے،27بچے بھوک کے باعث شہید ہو چکے ہیں،9220خواتین شہدا ہیں۔

اسی طرح اب تک 364میڈیکل / ہیلتھ کیئر ورکرز ، 48سول ڈیفنس در کرز، 135صحافی شہید ہو چکے ہیں،73934وہ لوگ ہیں جو مختلف انفیکشنز سے بیمار ہو چکے ہیں۔ انتہائی افسوسناک صورت حال یہ ہے کہ ان تمام متاثرین میں 72فیصد تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔ 17000معصوم بچے اپنے والدین کے بغیر زندگی گزاررہے ہیں۔ 11000مریض ایسے ہیں جنہیں فوری طور پر علاج کے لیے غزہ سے نکالنے کی ضرورت ہے۔اس موقع پر ہم 24مارچ کو ڈی چوک پر اپنے مطالبات کے حق میں دھر ناد دینے کا اعلان کرتے ہیں۔