ایچی سن کالج کے پرنسپل کے استعفیٰ معاملے کو غلط رنگ دیا جا رہا ہے،عطاتارڑ

احد چیمہ کے بچے 3 سال سے وہاں زیرتعلیم نہیں تھے انہوں نے جائز طریقے سے درخواست لکھی اس لئے ان کی فیس معاف کی گئی،وفاقی وزیر کی پریس کانفرنس

Faisal Alvi فیصل علوی پیر 25 مارچ 2024 15:58

ایچی سن کالج کے پرنسپل کے استعفیٰ معاملے کو غلط رنگ دیا جا رہا ہے،عطاتارڑ
اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔25 مارچ2024 ء) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاءاللہ تارڑکا کہنا ہے کہ ایچی سن کالج کے پرنسپل مائیکل تھامسن کے استعفیٰ کے معاملے کو غلط رنگ دیا جا رہا ہے، احد چیمہ کے بچے 3 سال سے وہاں زیرتعلیم نہیں تھے، انہوں نے جائز طریقے سے درخواست لکھی، اس لئے ان کی فیس معاف کی گئی۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ احد چیمہ کے بچے جب ایچی سن کالج میں نہیں پڑھ رہے تھے تو ان کی اہلیہ نے رولز کے مطابق فیس معافی کی درخواست دی جسے گورنر پنجاب نے قانون کے مطابق منظورکیا۔

احد چیمہ کی اہلیہ نے اپنی درخواست میں کہا میرے بچے وہاں نہیں پڑھے رہے، جب بچے پڑھ نہیں رہے تو فیس کس بات کی ادا کی جائے۔انہوں نے کہا کہ جب آپ کے بچے نہیں پڑھ رہے تو نہ پڑھنے کی فیس نہیں دی جاسکتی۔

(جاری ہے)

رپورٹ کا تفصیلی جائزہ لیں توپتاچلے گاکہ معاملے کو غلط رنگ دیا جارہاہے۔احد چیمہ کے بچے اسلام آباد کے اسکول میں پڑھ رہے تھے۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ پی ٹی آئی والے آئی ایم ایف کو خط لکھتے ہیں تو کبھی یورپی یونین سے الیکشن کی تحقیقات کا کہہ رہے ہیں، اگر آپ کو شکایت ہے تو الیکشن کمیشن یا الیکشن ٹربیونلز میں جائیں، تحریک انصاف بیرون ملک لابنگ کرنے کے بجائے قومی دھارے میں آ کر سیاست کرے اور میثاق معیشت کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔

فیڈرل بورڈ ا?ف ریونیو (ایف بی آر) کی تنظیم نو کی جارہی ہے، اس حوالے سے وزیراعظم خود اعلان کریں گے، ایف بی ا?ر ڈیجیٹائزیشن کیلئے اقدامات کررہے ہیں، ان لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا جو دے سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس اصلاحات کے حوالے سے جلد خوشخبری آئے گی، غریب عوام پر ٹیکس کا بوجھ کم کریں گے، ٹیکس کابوجھ وہ اٹھائے گا جس میں بوجھ اٹھانے کی طاقت ہو، ٹیکس نہ دینے والوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جارہی ہے۔

عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ تحریک انصاف ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے، فارورڈ بلاک کی خبریں آرہی ہیں، تحریک انصاف قومی جماعت ہے لیکن رویہ چھوٹے بچوں والا ہے۔حکومت کی توجہ معاشی مسائل حل کرنے پر ہے، اشرافیہ ٹیکس اداکرسکتی ہے، غریب پر بوجھ کم کرنا ہوگا، ان لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا جو ٹیکس دے سکتے ہیں، ٹیکس کا بوجھ وہ اٹھائے گا جس میں بوجھ اٹھانے کی طاقت ہے۔