پاکستان: تربت نیول ایئر بیس پر حملہ، بی ایل اے نے ذمہ داری لی

DW ڈی ڈبلیو منگل 26 مارچ 2024 10:40

پاکستان: تربت نیول ایئر بیس پر حملہ، بی ایل اے نے ذمہ داری لی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 مارچ 2024ء) خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹیڈ پریس کے مطابق حکومت اور پولیس حکام نے بتایا کہ پاکستانی سکیورٹی فورسز نے شورش زدہ صوبے بلوچستان میں تربت میں نیول ایئر بیس پر پیر کی رات کو عسکریت پسندوں کے حملے کو ناکام بناتے ہوئے چار حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا۔

انہوں نے بتایا کہ اس حملے میں صدیقی ایئر اسٹیشن کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ عسکریت پسندوں نے جیسے ہی بحریہ کے مرکز میں داخل ہونے کی کوشش کی انہیں ہلاک کردیا گیا۔

حملے کی ذمہ داری کالعدم بلوچ عسکریت پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کی مجید بریگیڈ نے قبول کی ہے۔

فوج نے فوری طورپر اس واقعے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے اور اس کی طرف سے بعد میں ایک بیان جاری کرنے کی توقع ہے۔

(جاری ہے)

بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال مزید مخدوش

بلوچ عسکریت پسندوں کے حملے کا ہدف گوادر ہی کیوں؟

خیال رہے کہ پاکستان نے بی ایل اے کو دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔ امریکہ اور برطانیہ بھی اسے دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔

اس حملے کے بارے میں ہمیں مزید کیا معلوم ہے؟

پاکستانی میڈیا رپورٹوں کے مطابق یہ واقعہ پیر کی شب تقریباً ساڑھے دس بجے تربت شہر سے بارہ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع صدیقی ایئر بیس پر پیش آیا۔

پولیس حکام کے مطابق حملہ آوروں نے پہلے نیول بیس کے مین گیٹ سے داخل ہونے کی کوشش کی اس دوران دھماکوں اور شدید فائرنگ کی آوازیں آتی رہی، جس سے علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔

بعد میں پولیس اور فورسز کی بڑی تعداد نیول بیس کے قریب پہنچی اور پورے علاقے کو قبضے میں لے لیا۔

گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس پر حملہ، دو حملہ آور ہلاک

سکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ چار سے چھ حملہ آوروں نے ایئرپورٹ کے شمالی جانب سے نیول بیس میں داخل ہونے کی کوشش کی جسے ناکام بنا دیا گیا۔

اور اس حملے میں بحری تنصیبات اور حساس آلات کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچا ہے۔

عسکریت پسند تنظیم بی ایل اے کی مجید بریگیڈ کا حملے کا دعویٰ

بلوچ لبریشن آرمی نے میڈیا کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ مجید بریگیڈ کے افراد پیر کی شب دس بجے تربت میں نیول ائیر بیس پر حملہ کرنے کے لیے داخل ہوئے۔

بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ عسکریت پسندوں نے درجن بھر سے زائد اہلکاروں کو ہلاک کر دیا۔

تربت کا شمار بلوچستان کے شورش زدہ علاقوں میں ہوتا ہے جہاں بلوچ علیحدگی پسند تنظیموں کی جانب سے ماضی میں بھی سیکورٹی فورسز پر مہلک حملے ہوتے رہے ہیں۔

پانچ روزقبل بھی گوادر میں رہائشی کمپلیکس گوادر پورٹ اتھارٹی پر حملہ ہوا تھا جس میں تمام آٹھ حملہ آور مارے گئے تھے جبکہ دو سکیورٹی اہلکار بھی ہلاک ہوگئے تھے۔اس حملے کی ذمہ داری بی ایل اے نے قبول کی تھی۔

افغان سرحد کے قریب پاکستانی فوجی پوسٹ پر حملہ، تیرہ ہلاکتیں

سال 2018 میں بلوچستان کے جنوبی ضلع کیچ کے صدر مقام تربت میں سیکورٹی فورسز پر ایک حملے میں فرنٹیئر کور (ایف سی) کے چھ جوان ہلاک اور فوج کے ایک افسر سمیت 14 ایف سی اہلکار زخمی ہوئے تھے، جبکہ جوابی کاروائی میں چار حملہ آور بھی مارے گئے تھے۔

گزشتہ سال بھی تربت میں ایف سی کی گاڑی پر خاتون نے خودکش حملہ کیا جس سے حملہ آوار سمیت دو افراد ہلاک جبکہ تین زخمی ہوگئے تھے۔

ج ا/ ص ز (اے پی، نیوز ایجنسیاں)