ایسے افسران جو کہ بجلی چوری اور اس حوالے سے سہولت کاری میں ملوث ہیں ان کے خلاف فی الفور تادیبی کاروائی شروع کی جائے ،وزیاعظم شہباز شریف

uملک کو اربوں ڈالر کا نقصان پہنچانے والوں کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔لائین لاسز میں کمی اور ٹرانسمشن لائینز کی آپ گریڈیشن کے حوالے سی جلد از جلد حکمت عملی ترتیب دی جائے ،اجلاس سے خطاب

جمعرات 28 مارچ 2024 20:25

Gاسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 مارچ2024ء) وزیراعظم نے کہا ہے کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ بجلی چوری روکنے کی مہم جیسے اقدامات کے ذریعے ایک مستحکم نظام تشکیل دیں۔ملک کو اربوں ڈالر کا نقصان پہنچانے والوں کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔لائین لاسز میں کمی اور ٹرانسمشن لائینز کی آپ گریڈیشن کے حوالے سی جلد از جلد حکمت عملی ترتیب دی جائے ۔

گزشتہ روز یہاں وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت بجلی چوری کی روک تھام کے حوالے سے اہم جائزہ اجلاس ہوا ۔وزیراعظم نے سخت ہدایت کی کہ ایسے افسران جو کہ بجلی چوری اور اس حوالے سے سہولت کاری میں ملوث ہیں ان کے خلاف فی الفور تادیبی کاروائی شروع کی جائے ۔ان کا کہنا تھا کہ جینریشن کمپنیز سرکاری خزانے پر بوجھ ہیں جن کی نجکاری کے لئے کام فوری طور پر شروع کیا جائے۔

(جاری ہے)

بلوچستان میں ٹیوب ویلوں کی سولرآئیزیشن کے حوالے سے مکمل پلان بنا کر رپورٹ پیش کی جائے ۔اجلاس میں ٹرانسفارمرز پر اسمارٹ میٹرز لگانے کے منصوبے پر پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت کام کا آغاز کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔زیادہ نقصان میں جانے والے فیڈرز پر فیڈر مانئیٹرز تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے حکام نے بتایا کہ جن علاقوں میں بجلی چوری کی شرح کم ہے وہاں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ کم ہے ۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ بجلی چوری روکنے کی مہم جیسے اقدامات کے ذریعے ایک مستحکم نظام تشکیل دیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی موجودہ معاشی صورتحال قطعی طور پر بجلی چوری جیسے مسئلے کی متحمل نہیں ہو سکتی۔انہوں نے مزید ہدایت کی کہ جینریشن کمپنیز سرکاری خزانے پر بوجھ ہیں جن کی نجکاری کے لئے کام فوری طور پر شروع کیا جائے۔ انہوں نے بلوچستان میں ٹیوب ویلوں کی سولرآئیزیشن کے حوالے سے مکمل پلان بنا کر رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی۔

اجلاس میں ٹرانسفارمرز پر اسمارٹ میٹرز لگانے کے منصوبے پر پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت کام کا آغاز کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ مزید برآں اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ زیادہ نقصان میں جانے والے فیڈرز پر فیڈر مانئیٹرز تعینات کیے جائیں گے۔اجلاس کو انسداد بجلی چوری مہم کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ جن علاقوں میں بجلی چوری کی شرح کم ہے وہاں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ کم ہے۔

اجلاس کو دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ پاکستان پینل کوڈ کے سیکشن 462 (O) میں آرڈیننس کے ذریعے ترمیم لائی گئی ہے جس کے بعد بجلی چوری اب ایک قابل دست اندازی پولیس جرم ہے۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ پچھلے سال ستمبر میں شروع ہونے والی انسداد بجلی چوری مہم کی وجہ سے بجلی چوری کی شرح میں خاطر خواہ کمی دیکھنے میں آئی؛ انسداد بجلی چوری مہم کے تحت ستمبر 2023 سے اب تک 57 ارب روپے کی ریکوری یا وصولی کی جا چکی ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ مہم کو مؤثر بنانے کے کئی انسداد بجلی چوری مہم میں ہول آف دی گورنمنٹ اپروچ اپنائی گئی۔ انسداد بجلی چوری مہم کے تحت کاروائیوں کے نتیجے میں پنجاب میں 45,777، سندھ 1250, خیبر پختونخوا میں 5121 جبکہ بلوچستان میں 181 گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔ مہم کے دوران ڈسٹری بیوشن کمپنیز کے 350 اہلکار خراب کارکردگی یا سہولت کاری پر معطل کئے گئے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ بجلی چوری روکنے کی لئے ڈویڑن اور ضلعی انتظامیہ کی سطح پر ٹاسک فورس کو اچھی کارکردگی پر ریکوری رقم کا کچھ حصہ بطور انعام دیا جائے گا۔اجلاس میں وفاقی وزیر پاور اویس احمد لغاری ، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ ، وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ ، وفاقی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطائ اللہ تارڑ ، وزیر پیٹرولیم مصدق ملک اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔