پنجاب اسمبلی میں مالی سال 2022-23کا ضمنی بجٹ پیش ، اپوزیشن کاخرچ کی گئی رقم کے آڈٹ کا مطالبہ

وزیر خزانہ آج بجٹ پر بحث سمیٹیں گے ،ووٹنگ کے ذریعے ضمنی گرانٹس کے مطالبات کی منظوری لی جائے گی ناجائز حکومت کے اللے تللے ہیں جو جائز حکومت کو گرا کر ناجائز حکومت نے کئے، ہمیں تو سبز ربن میں باندھ کر کتابیں دیدی جاتی ہیں‘ احمد بھچر ضمنی بجٹ کلرک ہی بناتے ہیں ،گورا کریسی نے بجٹ ہمارے ہاتھ میں دیدیا ہے ،آج بھی موقع ہے طور طریقے ٹھیک کرلیں‘ اراکین مالی سال 2022-23 میں 7ماہ پرویز الٰہی ،پانچ ماہ نگران حکومت کے رہے ،حمزہ شہباز نے 22دن میں کوئی ضمنی بجٹ نہیں دیا‘ وزیرخزانہ

اتوار 31 مارچ 2024 02:30

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 مارچ2024ء) پنجاب اسمبلی میں مالی سال 2022-23کا ضمنی بجٹ پیش کر دیا گیا ، اپوزیشن نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے ضمنی بجٹ کی مد میںخرچ کی گئی رقم کا آڈٹ کرانے کا مطالبہ کردیا،جبکہ صوبائی وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا ہے کہ ضمنی بجٹ پر اٹھائے گئے اعتراضات کے جوابات کے لیے تیار ہیں ،بجٹ سمیٹنے کے موقع پر سارے حقائق سامنے رکھے جائیں گے، مالی سال 2022-23 میں 7ماہ چودھری پرویز الٰہی کی حکومت رہی ،باقی پانچ ماہ نگران حکومت کے رہے ،حمزہ شہباز نے 22دن حکومت میں کوئی ضمنی بجٹ نہیں دیا۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز بھی مقررہ وقت کی بجائے 2 گھنٹے 45منٹ کی غیر معمولی تاخیر سے ڈپٹی اسپیکر چوہدری ظہیر اقبال چنڑ کی صدارت میں شروع ہوا۔

(جاری ہے)

ایجنڈے کے مطابق اجلاس میں ضمنی بجٹ2022-23پر بحث کا آغاز کیا گیا۔آغاز میں میاںاعجاز شفیع نے نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہرروز اجلاس تاخیر کا شکار ہوتا ہے ، چار ،چار لاکھ عوام کے منتخب نمائندے ہیں بولنے کا موقع بھی نہیں دیا جاتا ، اجلاس وقت پر کیوں شروع نہیں کیا جاتا، سی سی ٹی وی فوٹیج نکال لیںہم تو آجاتے ہیں لیکن آپ تو دو ،دو گھنٹے تاخیر سے آتے ہیں، کیا ہم نہ بولنے کی تنخواہیں لیں عوام کی بات نہ کریں ،جتنے ممبران ہیں انہیں بولنے تو دیں سب پڑھے لکھے لوگ ہیں ،عوام کی بات کرنے آئے ہیں۔

ڈپٹی اسپیکر چوہدری ظہیر اقبال چنڑ نے کہا کہ بجٹ پر بحث کے لئے اپوزیشن کے جو نام بھی میرے پاس آئے ہیں سب کو بولنے کا موقع دیا گیا۔ ضمنی بجٹ پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف احمد خان بھچر نے کہا کہ ہم اربوں روپے کے ضمنی بجٹ کے استعمال کا پوچھ رہے ہیں،معلوم نہیں یہ کہاں خرچ ہوا،حکومت نے تین سو یونٹ مفت بجلی کا وعدہ کیا تھا ہر تقریر میں کہا گیا تین سو یونٹ مفت دیں گے لیکن یہ پھر بجلی مہنگی کر رہے ہیں ، قرضے معاف کئے گئے اور پیسہ سبسیڈائز کیا گیا ہے ،جو ساٹھ سے اسی کروڑ روپے ہے بتائیں کہاں خرچ ہوا، ریپئر اینڈ مینٹیننس کی قسطیں بنائی ہیں ،پہلے سینتالیس اور پھرسترہ کروڑ ہے ، سبسڈی گریڈ پانچ سے چھ ملازمین کو دئیے تو ٹھیک ،گریڈ اٹھارہ سے بائیس کو سبسڈی سنگین جرم ہے ، کیسے بددیانتی سے کام لیتے ہیں کہ دس روپے والی چیز کے بعد میں مزید پانچ روپے مانگ لیتے ہیں ،اس بجٹ کا آڈٹ کروائیں، ضمنی بجٹ اس ناجائز حکومت کے اللے تللے ہیں جو جائز حکومت کو گرا کر ناجائز حکومت نے کئے، ہماری ڈیمانڈ ہے کہ جتنا ضمنی بجٹ ہے اس کا آڈٹ کرائیں، نگہبان رمضان پیکج صرف دس سے پندرہ فیصد عوام کو ملا ہے ،گودام آٹے سے بھرے پڑے ہیں،دس ارب روپے پولیس کو جو دئیے ہیں اس کے بارے میں بتایا جائے کہاں خرچ ہوئے، ہمارا ملک اتنا امیر ہو چکا ہے کہ محکموں کے قرضے معاف کئے جا رہے ہیں،صوبے کا بیوروکریسی کیاحال کررہی ہے ،پتہ ہی نہیں کہاں پیسے خرچ ہوئے ،ہمیں تو سبز ربن میں باندھ کر کتابیں دیدی جاتی ہیں۔

رکن اسمبلی شکیلہ جاویدنے اپنے خطاب میں کہا کہ مسیحی ایسی قوم ہے جس کے خون میں میڈیکل اور ایجوکیشن رچی بسی ہوئی ہے۔اپوزیشن رکن اعجاز شفیع نے اپنے خطاب میں کہا کہ ضمنی بجٹ کلرک ہی بناتے ہیں ،گورا کریسی نے بجٹ ہمارے ہاتھ میں دے دیا ہے ،کھربوں روپے کی تنخواہیں لیتے ہیں تو محدود اخراجات کریں۔رکن اسمبلی بلال یامین نے کہا کہ آج بھی موقع ہے ہمیں اپنے طور طریقے ٹھیک کرلیں،اپوزیشن کے منہ سے پینتالیس ،سینتالیس ہی نکلتاہے، فیض آباد کے فیضیاب لوگ دو ہزار اٹھارہ کے الیکشن بھول گئے ہیں،کس فیض کی گود میں بیٹھ کر فیضاب ہوئے، خیبر پختوانخواہ کا الیکشن ٹھیک اور پنجاب کا خراب ہے ،چلتی اسمبلی کو توڑ دیں تو کہتے جمہوریت کے لئے اسمبلی توڑ دی ،آپ کی قیادت ملک کو بند گلی میں لے گئی ،کیا ذوالفقار بھٹو یا نوازشریف کے ساتھ اسٹیبلشمنٹ کی زیادتیوں کے ثبوت نہیں ہیں ،نو مئی کو شہداء کی یادگاروں کے ساتھ جو کیا گیا اسے دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے۔

رکن اسمبلی رفعت محمود نے اپنے خطاب میں کہا کہ گندگی سے عوام بیمار ہو رہے ہیں ،کمشنر راولپنڈی دینہ شہر کا دورہ کریں،میرے حلقہ میں لوگ کڑوا پانی پینے پر مجبور ہیں ،وہاں تالابوں کا کڑوا پانی ہے ،فلٹریشن پلانٹ لگائیں تاکہ لوگ صاف پانی پی سکیں۔رکن اسمبلی وسیم انجم سندھو نے کہا کہ ایسٹر کے موقع پر حکومت کی جانب سے دس کروڑ روپے کی خطیر رقم مسیحیوں کو دینا اہم قدم ہے۔

رکن اسمبلی ندیم قریشی نے کہا کہ ایسے بجٹ کو ایسے مقدس مہینے میں پاس کرانا ایسا گناہ جس کا دنیا تو کیا آخرت میں بھی حساب دینا ہوگا،پنجاب کی ساٹھ فیصد آبادی پینے کے صاف پانی سے محروم ہے، دو سو پچیس ارب کون سی ری پینمنٹ پر لگایا گیا ،قوم پچیس کروڑ روپے گندم کے قرضوں پر مارک اپ دے رہی ہے،پنجاب میں پتنگ بازی کے خلاف کیا کوئی کریک ڈائون کیا گیا۔

رکن اسمبلی شیخ امتیاز نے کہا کہ آٹھ سو پینسٹھ ارب کی بجٹ والی کتاب عیاشیوں اورکرپشن کی داستان ہے،ایک سو دس کمیونیکیشن ،دس ارب پلوں کیلئے خرچ کئے گئے ۔ ایجنڈا مکمل ہونے پر سپیکر نے اجلاس آج بروز ہفتہ مورخہ 30مارچ صبح دس بجے تک کیلئے ملتوی کردیا۔وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن آج ہفتہ کے روز ضمنی بجٹ 2022-23 پر بحث کو سمیٹیں گے ۔بحث کے اختتام پر ووٹنگ کے ذریعے ضمنی گرانٹس کے مطالبات کی منظوری لی جائے گی ۔

وزیر خزانہ نے اپوزیشنکو جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ضمنی بجٹ پر اٹھائے گئے اعتراضات کے جوابات کے لیے تیار ہیں ،بجٹ تقریر میں سارے حقائق سامنے رکھے جائیں گے،مالی سال 2022-23 میں سات ماہ پرویز الٰہی کی حکومت رہی ،حمزہ شہباز نے 22دن حکومت میں کوئی ضمنی بجٹ نہیں دیا،باقی پانچ ماہ نگران حکومت کے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انتہائی افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے قائد حزب اختلاف کو بھی بجٹ بک نہیں دیکھنی آتی۔