Live Updates

سائفر کیس:مقدمہ میں جو سیکشن لگائے گئے اور سزا سنائی گئیں سمجھ سے بالاتر ہیں.اسلام آباد ہائی کورٹ

ون سی پر سزا غفلت کی تو بنتی ہی نہیں‘یہ سول کیس ہے اگر ایک سال سزا بھی ہو تو بھی واضح ہونا چاہیے.چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن کے ریمارکس

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 4 اپریل 2024 14:41

سائفر کیس:مقدمہ میں جو سیکشن لگائے گئے اور سزا سنائی گئیں سمجھ سے بالاتر ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔04 اپریل۔2024 ) اسلام آباد ہائی کورٹ میں بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور سابق وزیر شاہ محمود قریشی کی سائفر کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کے دوران چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ جو سیکشن لگائے گئے اور سزا سنائی گئی اس سے تو شاہ محمود قریشی کا تعلق ہی کوئی نہیں ہے .

نجی ٹی وی کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے مقدمے کی سماعت کی، بانی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی جانب سے بیرسٹر سلمان صفدر، تیمور ملک و دیگر جبکہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) پراسیکیوشن ٹیم سے حامد علی شاہ، ذوالفقار نقوی و دیگر عدالت میں پیش ہوئے.

(جاری ہے)

بیرسٹر سلمان صفدر نے سائفر کیس میں دسویں دن اپنے دلائل کا آغاز کیا جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم نے گزشتہ روز چارجز سے متعلق آپ سے کچھ چیزوں پر معاونت طلب کی تھی سلمان صفدر نے کہا کہ میری بحیثیت وکیل ذمہ داری ہوگی کہ ہر پہلو آپ کے سامنے رکھ سکوں جب آپ رمضان میں کام کررہے ہوتے ہیں تو بندہ تھوڑا تھک جاتا میری گزارش ہوگی کہ کسی ایک پارٹی کو عید سے پہلے عیدی ملنا چاہیے.

چیف جسٹس نے کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے ہم نے تمام پروسیجر کے ساتھ چل کر دیکھنا ہے بعد ازاں بیرسٹر سلمان صفدر نے سائفر کیس میں سزا معطلی کی استدعا کردی جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ ابھی سزا معطل کرکے کیا کرنا ہے ابھی مرکزی اپیلوں پر فیصلہ کریں گے سلمان صفدر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ آج میں اپنے تمام دلائل قسط وار تقریبا پندرہ منٹ میں مکمل کروں گا، ایک دستاویز کے حوالے بات ہورہی ہے مگر وہ دستاویز فائل میں ہی موجود نہیں ایک میرے پاس الزام آیا کہ سائفر کو تور مروڑ کر پیش کیا اور واپس بھی نہیں کیا، ایک اور الزام ہے کہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کو پبلک کیا، الزام یہ بھی ہے کہ سائفر پبلک کرنے سے سیکیورٹی سسٹم کو نقصان پہنچایا گیا.

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کے کہنے کا مطلب ہے کہ سیکشن 5 ون اے یا بی میں سے کسی ایک میں سزا ہونی تھی؟وکیل سلمان صفدر نے بتایا کہ سوال یہ ہے کہ کونسے شواہد کا سہارا لے کر سزا سنائی گئی؟عدالت نے وکیل سے استفسار کیا کہ سائفر ڈی کوڈ ہوا، کاپیاں 8 لوگوں کو گئی، مگر مقدمہ 2 افراد کے خلاف بنایا گیا؟ کہا گیا کہ اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے سائفر کاپی گم کر دی؟ وکیل نے جواب دیا کہ اعظم خان کے بیان میں واضح ہے کہ عمران خان نے سائفر کاپی ڈھونڈنے کی ہدایت کی تھی.

عدالت نے دریافت کیا کہ ٹرائل کورٹ نے ون سی اور ون ڈی کے مطابق سزا دی ؟ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ ون سی پر سزا غفلت کی تو بنتی ہی نہیں جسٹس عامر فاروق نے استفسار کہ جب سیکرٹری کے پاس کوئی چیز آجاتی ہے تو آگے جانے کی موومنٹ آفیشل ہوتی ہے یا نہیں؟ چلیں مفروضوں پر جاتے ہیں تو دو سال بھی ان سیکشنز پر زیادتی ہے وکیل سلمان صفدر نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ پہلے تو انہوں نے 10 سال سزا دی پھر ساتھ چھوٹی چھوٹی سزائیں دی.

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جو سیکشن لگائے گئے اور سزا سنائی گئی اس سے تو شاہ محمود قریشی کا تعلق ہی کوئی نہیں وکیل نے کہا کہ آفیشل دستاویزات کی واپسی کا مقررہ وقت ایک سال ہے مگر جن کے سائفر کی کاپی 17 ماہ میں واپس نہیں ہوئی تو ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی گئی؟جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ یہ سول کیس ہے اگر ایک سال سزا بھی ہو تو بھی واضح ہونا چاہیے.

سابق وزیراعظم عمران خان کے وکیل نے کہا کہ کہا گیا کہ سائفر کی کاپی واپس نہیں کی گئی یہ کس نے کرنی تھی نہیں کہا گیا، سائفر 7 کو آتا ہے، 8 کو وصول کیا جاتا ہے اور جج صاحب کہتے 9 مارچ کو ٹویسٹ کیا گیا، پرنسپل سیکرٹری نے وزارت خارجہ کو کہا کہ سائفر کی ماسٹر کاپی لے آئیں یا ہمیں نئی کاپی دے، گواہ یہ بھی کہہ رہا کہ اعظم خان نے بتایا کہ کاپی گم گئی ہے نئی کاپی مل سکتی ہے؟ گواہ خود کہہ رہے کہ ماسٹر کاپی میں واپس وزارت خارجہ لے جاچکا، گواہ کے بیان کے مطابق ہم نے کہا کہ کوئی نئی کاپی نہیں ملے گی وہی ڈھونڈ لیں.

وکیل نے کہا کہ یہ کیس نہیں کہ اصلی کاپی گم ہوگئی ہے، کیس یہ ہے کہ کاپی گم ہوگئی ہے، ان کا کیس یہ ہے کہ آفیشل سیکریٹ دستاویز گم کردیا گیا، ان کا کوئی الزام نہیں کہ کمپرومائز کردیا یا کسی اور کو دے دیا ، آفیشل سیکریٹ ڈاکیومنٹ جب گم ہو جاتا ہے تو متعلقہ اداروں کو بتانا لازمی ہوتا ہے، اس وقت کے وزیراعظم عمران خان سے جب کاپی گم ہوگئی تو وزارت خارجہ کو آگاہ کردیا گیا، جب کاپی کے گمشدہ ہونے سے متعلق وزارت خارجہ کو بتایا تو انہوں نے کہا کوئی مسئلہ نہیں، میرا نہیں خیال کہ میں اس کو ختم ہوتے دیکھ رہا ہوں.

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ ہم تو آپ کو سن رہے ہیں آپ نے خود کل کہا کہ آج آپ دلائل مکمل کریں گے، چیف جسٹس نے کہا کہ آج کے لیے اتنا ہی ہے، اس کو ہم مزید 16 اپریل سے سن لیں گے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ 16 اپریل کو پھر آپ مجھے میموری تازہ کرنے کے لیے وقت دیں گے بعد ازان عدالت نے سائفر کیس میں اپیلوں پر سماعت 16 اپریل تک ملتوی کردی گئی.
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات