بھارت کی متعصبانہ بیانیہ تشکیل دینے کی کوشش، اسکول کے نصاب میں دفعہ370کی منسوخی شامل

پیر 8 اپریل 2024 14:37

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 اپریل2024ء) نریندر مودی کی زیرقیادت بھارتی حکومت کی طرف سے دفعہ 370کی منسوخی کو اسکول کے نصاب میں شامل کرنے سے ایک نیا تنازعہ پیدا ہوا اور ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ تنازعہ کشمیر کے حوالے سے تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارت کی نیشنل کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ (این سی ای آر ٹی) نے جو وزارت تعلیم کے ماتحت کام کرتی ہے، نظر ثانی شدہ نصاب متعارف کرایا ہے۔

گیارہویں اور بارہویں جماعت کی پولیٹیکل سائنس اور سوشل سائنس کی نصابی کتب میں اب اگست 2019میں دفعہ370کی منسوخی کو شامل کیاگیا ہے۔ایک اور جانبدارانہ تبدیلی میں آزاد جموں و کشمیر کے حوالے سے نام نہاد اصطلاح ’’پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر‘‘کو’’پاکستان کے زیر قبضہ جموں و کشمیر ‘‘سے تبدیل کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

تاہم نصاب میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کا کوئی تذکرہ نہیں کیاگیا ہے جن میں پوری ریاست جموں و کشمیر کو متنازعہ علاقہ قرار دیا گیا ہے جبکہ بابری مسجد کی شہادت اور گجرات میں مسلم کش فسادات جیسے ہندوتوا سے متاثرہ واقعات بھی نظر ثانی شدہ نصاب سے غائب ہیں۔

.ناقدین کا استدلال ہے کہ یہ تبدیلیاں نصابی کتابوں میں ایک متعصبانہ بیانیہ تشکیل دینے کی کوشش ہے جس سے تاریخی واقعات اور تنازعہ کشمیر کو پیش کرنے کے حوالے سے خدشات پیدا ہوئے ہیں۔