۱طبعی موت کو قتل قرار دینا میری مذہبی سماجی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی ناکام کوشش ہے، سید احسان شاہ دوپاسی

ٹ*بی بی حمیرہ کی موت کی تحقیقات کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جائے

پیر 8 اپریل 2024 21:45

ح*ڈھاڈر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 اپریل2024ء) سندھ بلوچستان کے معروف روحانی مذہبی شخصیت سید احسان شاہ دو پاسی نے دوپاسی ہاس میں سید الہیارشاہ دوپاسی سید اکبر شاہ دوپاسی سید تیمور شاہ دوپاسی سید امام شاہ دوپاسی سید کمال شاہ وپاسی سید غلام دستگیر شاہ دوپاسی سید محمد علی شاہ دوپاسی سید سرور شاہ دوپاسی و دیگر سادات کرام علاقے کے عمائدین کے ہمراہ ایک پرہجوم پریس کانفرنس کے دوران یہ موقف اختیار کرتے ہوئے بتایا ہے کہ سید زوہیب نے الیکٹرانک سوشل و پرنٹ میڈیا کے ذریعے میری بہو بی بی حمیرا زوجہ شاکر علی شاہ کے 21 رمضان المبارک کو واقع ہونے والی طبی موت کو قتل قرار دینے کا جو جھوٹا پروپگنڈا کیا ہے وہ سرا سر پہ بے بنیاد اور حقائق کے برعکس ہے اصل حقیقت یہ ہے کہ اپریل 21 رمضان المبارک کی رات کو میری بہو بی بی حمیرا جسکی اچانک طبیعت بگڑنے پر انہیں سول ہسپتال ڈھاڈر لے گئے جہاں پر کافی دیر تک متعلقہ میڈیکل ڈاکٹر اور ٹیم نے ان کی ابتدائی علاج اور جان بچانے کی بھرپور کوشش کی مگر مطلوبہ سہولیات کی کمی کے باعث انہیں ڈاکٹروں کی مشاورت سے ہنگامی طور پر علاج کے غرض سے سی ایم ایچ ریفر کیا گیا جن کی طبیعت ناسازی کی اطلاع سید شاکر شاہ نے ان کے والدین کو کی لیکن وہ جانبر نہ ہو سکی جس کا ریکارڈ متعلقہ ہسپتالوں میں موجود ہے۔

(جاری ہے)

موت کی تصدیق کے بعد دوبارہ بہو کے والدین کو وفات کی اطلاع دی گئی جس کے بعد زوہیب شاہ نے اپنی ہمشیرہ کی فوت ہونے کی خبر فیس بک پر بھی چلائی لیکن صبح ہوتے ہی زوہیب شاہ کے کہنے پر عزیز رشتہ داروں جن میں معزز سادات خواتین بھی شامل تھیں جنہوں نے زہیب شاہ کی اپنی ہمشیرہ کے موت کہ محرکات پر تحفظات کے خدشے کے پیش نظر لاش کا باقاعدہ جائزہ لیا اور انہوں نے تشدد وغیرہ کے کسی بھی قسم کے نشانات کی تصدیق نہیں کی بعد ازاں مرحومہ کے والدین کے اصرار پر قریبی رشتہ داروں معززین سادات کے کہنے پر میت کو مستونگ میں دفنانے کے غرض سے لے جانے کی اجازت دی گئی جس کے بعد ڈرامائی انداز میں ایک گھنٹے کے اندر اندر ہمارے خلاف قتل کا جھوٹا مقدمہ درج کر کے کوئٹہ کے ایک راشی مرد ڈاکٹر کی جھوٹی اور من گھڑت میڈیکل رپورٹ کا سہارا لے کر بے بنیاد الزامات کا سلسلہ شروع کر دیا گیا جو کہ بلوچستان بالخصوص سادات قوم کی روایات اور مرتبے کے برخلاف ہے انہوں نے اس الزام کو بھی رد کرتے ہوئے کہا کہ میرے ذاتی جیز موبائل نمبر سے زوہیب شاہ کو کوئی کال نہیں کی گئی نہ ہی کوئی دھمکی امیز رویہ اختیار کیا گیا انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایک سازش کے تحت طبعی موت کو جھوٹے میڈیکل رپورٹ کے ذریعے قتل ظاہر کر کے میرے اور میرے خاندان کی مذہبی سماجی اور قبائلی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے پریس کانفرنس میں انہوں نے چیف جسٹس اف پاکستان وزیراعظم وزیراعلی بلوچستان ڈی جی ہیلتھ اور ائی جی پولیس سے اپیل اور مطالبہ کیا کہ اچھی شہرت کے حامل سینیئر ڈاکٹروں پر مشتمل میڈیکل بورڈ تشکیل دے کر لاش کا دوبارہ پوسٹ مارٹم کر کے اصل سچ کو سامنے لایا جائے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہوں کیونکہ یہاں پر سادات کرام کی اپنی ایک خصوصی حیثیت ہے اور اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھنے کے لیے ہم نے ہر قسم کا تعاون کرنے کی پیشکش کی لیکن ہماری صفائی دینے کی کوشش کو پس پشت ڈال کر سادات کی شان کے خلاف اس معاملے کو اچھالا جارہا ہے