پیپلز پارٹی نے تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان میثاق ٹرتھ اینڈ ری کنسیلیشن کی تجویز دے دی

وفاقی حکومت سے این ایف سی کمیٹی تشکیل دینے اور 18 ویں ترمیم کے تحت 17 وفاقی وزارتیں ختم کرکے صوبوں کے حوالے کرنے کا مطالبہ تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان ٹرتھ اینڈ ری کنسیلیشن کی جائے جس کے تحت سچ بول کر پھر آگے چلنا چاہئے، نثار کھوڑو

جمعہ 12 اپریل 2024 21:30

پیپلز پارٹی نے تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان میثاق ٹرتھ اینڈ ری کنسیلیشن ..
لاڑکانہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اپریل2024ء) پیپلز پارٹی نے تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان میثاق ٹرتھ اینڈ ری کنسیلیشن کی تجویز دیتے ہوئے وفاقی حکومت سے نئے این ایف سی ایوارڈ کے اجرا کے لئے این ایف سی کمیٹی تشکیل دینے اور 18 ویں ترمیم کے تحت 17 وفاقی وزارتیں ختم کرکے صوبوں کے حوالے کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔ یہ مطالبہ پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے جمعے کو لاڑکانہ پریس کلب میں پرھجوم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

نثار کھوڑو نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان ٹرتھ اینڈ ری کنسیلیشن کی جائے جس کے تحت سچ بول کر پھر آگے چلنا چاہئے اور سیاسی جماعتیں آپس میں گلے شکوے کریں اور پہر جمھوریت کی مضبوطی اور پاکستان کو بحران سے نکالنے سمیت ملکی ترقی کے لئے سوچا جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کے 18 ویں ترمیم کے تحت صوبوں کو مکمل خودمختیاری ملنی تھی جو ابھی تک مکمل طور پر نہیں دی گئی ہے اور صوبائی خودمختاری کے تحت ابھی تک 17 وفاقی وزارتیں وفاق میں ختم کرکے صوبوں کے حوالے نہیں کی گئی ہیں اس لئے ہم وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کے 17 وفاقی وزارتیں صوبوں کے حوالے کرکے وفاقی خزانے پر تین سو ارب روپے کا بوجھ کم کیا جائے۔

نثار کھوڑو نے کہا کے نیا این ایف سی ایوارڈ جو ابھی تک نہیں دیا گیا ہے وہ 2025ع میں دیا جائے۔ل اور نئے این ایف سی ایوارڈ کے اجرا کے لئے این ایف سی کمیٹی قائم کی جائے۔انہوں نے کہا کے پیپلز پارٹی این ایف سی میں صوبوں کے حصے میں کٹوتی کے خلاف ہے کیوں کے آئینی طور پر این ایف سی میں صوبوں کا حصہ بڑھایا تو جاسکتا ہے کم نہیں کیا جا سکتا اگر وفاق کو خرچے پورے کرنے ہیں تو ایف بی آر کے ذریعے ٹیکس وصولی کو بھتر بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کے این ایف سی میں صوبوں کے 57 فیصد حصے میں سے سندھ کو این ایف سی کی مد میں 24 فیصد دیا جاتا ہے۔انہوں نے پریا کماری کے اغوا کیس کے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کے پریا کماری اغوا کیس کی مکمل جانچ پڑتال ہونی چایئے کے یہ واقعہ کیسے ہوا اور پریا کماری اغوا کیس کے متعلق تحقیقاتی کمیٹی کام کر رہی ہے۔ جس کی رپورٹ بھی جلد آجائے گی۔

سندھ میں امان و امان کی خراب صورتحال پر ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کے ماضی میں پرویز مشرف کے دور میں تو کور کمانڈر کراچی پر حملہ ہوا اور سانح نشتر پارک اور 18 اکتوبر کے سانحے ہوئے اور سینکڑوں جانیں ضایع ہوئیں اس دور کے مقابلے میں آج سندھ میں امن و امان کی وہ صورتحال نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کے نگران حکومت کے 8 ماہ کے دوران سندھ میں امن امان خراب ہوا جس نے کوئی اقدامات نہیں لئے تاہم پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت امن امان کے قیام کے لئے پولیس میں تبدیلیاں لائی ہے اور پولیس امن امان کو بھتر کرنے کے لئے بھرپور کوششیں کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کے بدامنی پر کنٹرول ایک دن میں نہیں ہوتا جس کے لئے مسلسل کوششیں کرنی ہوتی ہیں جو کی جارہی ہیں۔انہوں نے کہا کے ماضی میں کراچی کے حالات بھت خراب تھے جس کے لئے کراچی میں رینجرز کو اختیار دے کر آپریشن کروایا۔ انہوں نے کہا کے پولیس کو ڈاکووں اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف کاروائی کے تمام اختیارات حاصل ہیں اور رینجرز بھی پولیس کی مدد کے لئے موجود ہوتی ہے تاہم ڈاکوں اور جرائم پیشہ افراد کے پاس اسلحہ کیسے پہنچتا ہے اس پر بھی نظر رکھنی چاہئے۔

نثار کھوڑو نے کہا کے امن و امان کے قیام کے لئے نیت کی ضرورت ہے اور نیت کے ساتھ امن و امان کے قیام کے لئے کاروائیاں اور اقدامات لینے چاہئے۔انہوں نے کہا کے شھید ذوالفقار علی بھٹو کی 45 ویں برسی کا جلسہ 14 اپریل کو گڑھی خدابخش بھٹو میں ہوگا اور جلسے کی شروعات دوپہر تین بجے ہوگی۔ انہوں نے کہا کے پیپلز پارٹی طوفان کی موسم سے نہیں گھبراتی کیوں کے ماضی میں طوفانوں میں بھی جلسہ کیا تھا تو اب بھی موسم جو بھی ہو ہر حال میں جلسہ کرینگے۔

انہوں نے کہا کے عوام کے لیڈر شھید بھٹو کو جھوٹے کیس میں پہانسی دی گئی تھی او عدالت نے شھید بھٹو کو فیئر ٹرائل کا موقعہ نہ ملنے کا فیصلہ دے کر تسلیم کرلیا کے بھٹو شھید کو سزا ناجائز تھی۔انہوں نے کہا کے آئی ایم ایف کو تب اچھا سمجھینگے جب عوام کو رلیف ملے گا۔ سندھ کابینا کی تشکیل کے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کے 18 ویں ترمیم کے تحت صوبوں میں 18 وزیر اور 5 مشیر سے زیادہ وزرا اور نشیر نہیں بن سکتے تاہم جس محکمے کا وزیر نہیں ہوتا وہ محکمہ وزیراعلی کے پاس ہوتا ہے اس لئے سندھ حکومت کابینا کے بغیر نہیں ہے۔نثار کھوڑو نے کہا کے سندھ کابینا چھوٹی ہو یا بڑی ہو اس کے متعلق کسی کو اعتراض بھی نہیں ہونا چاہئے۔