پنجاب اسمبلی کے ایوان نے وقفہ سوالات کو قومی اسمبلی کی طرز پر رائج کرنے کی منظوری دیدی

بجٹ 2024-25 کیسا ہونا چاہیے یہ فیصلہ عوامی نمائندگان کریں گے،تمام اراکین میںسوالنامے تقسیم کئے جائینگے اپوزیشن اراکین کو بھی اپنی آرا دینے کا موقع دیا جا رہا ہے ،امید ہے کہ اپوزیشن بجٹ سرگرمیوں میں حصہ لے کر اپنی داری پوری کرینگے اپوزیشن کی جانب سے اپوزیشن کے رویے پر ایوان کی کارروائی سے واک آئوٹ ،حکومتی کمیٹی اپوزیشن کو منا کر واپس لے آئی

منگل 23 اپریل 2024 21:50

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اپریل2024ء) پنجاب اسمبلی کے ایوان نے وقفہ سوالات کو قومی اسمبلی کی طرز پر رائج کرنے کی منظوری دیدی جبکہ وزیر خزانہ و پارلیمانی امور میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا کہ بجٹ 2024-25 کیسا ہونا چاہیے یہ فیصلہ عوامی نمائندگان کریں گے،تجاویز کے حصول کے لیے تمام اراکین میںسوالنامے تقسیم کئے جائیں گے،یہ ایک طرح کا سروے ہو گا جس میں اراکین اسمبلی اپنے حلقوں کی نمائندگی کریں گے،بجٹ کی تیاری سے قبل پنجاب اسمبلی میں عوامی نمائندگان سے تجاویز کی روایت کا آغاز ہمارے دور میں ہوا ، پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن کی جانب سے اپوزیشن کے رویے پر ایوان کی کارروائی سے واک آئوٹ بھی کیا گیا تاہم حکومتی کمیٹی اپوزیشن کو منا کر واپس لے آئی ۔

(جاری ہے)

پنجاب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت کی بجائے دو گھنٹے تاخیر سے اسپیکر ملک محمد احمد خان کی صدارت میں شروع ہوا۔صوبائی وزراء ملک فیصل کھوکھر اور چوہدری شافع حسین نے اپنے محکموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ۔ محکمہ آبپاشی کے وزیر کی بیرون ملک موجودگی کی وجہ سے ان سے متعلقہ سوالات موخر کردئیے گئے۔صوبائی وزیر فیصل کھوکھر نے سوال کے جواب میں کہا کہ پنجاب میں ای لائبریری سے طالب علموں کا فائدہ ہوگا، پی آئی ٹی بی کے بجائے سپورٹس بورڈ ای لائبریری کو دیکھ رہا ہے، پنجاب کے 20اضلاع میں ای لائبریریزکا انعقاد کررہے ہیں جو تاریخی اقدام ثابت ہوگا،نئی 20ای لائبریری کی سہولت لاہور کے علاوہ دیگر قصبوں میں بھی فراہم کریں گے ۔

سنی اتحاد کونسل کے رکن رانا آفتاب احمد نے قومی اسمبلی کی طرز پر پنجاب اسمبلی کے وقفہ سوالات کو رائج کرنے کی تجویز پیش کر دی جسے اسپیکر نے معاملہ منظوری کے لئے ایوان کے سامنے رکھ دیا۔ایوان نے مشترکہ طورپر پنجاب اسمبلی کے وقفہ سوالات کو قومی اسمبلی کی طرز پر رائج کرنے کی منظوری دیدی۔اس موقع پر نکتہ اعتراض پر گفتگو کرتے ہوئے سمیع اللہ خان نے کہا کہ ایک کمیٹی بھی بنا دی جائے تاکہ باضابطہ رولز میں ترمیم کرکے عملی اقدامات اٹھائے جائیں، اسپیکر نے رولنگ دی کہ اجلاس ختم ہونے سے پہلے ہائوس میں کمیٹی قائم کردی جائے گی۔

وقفہ سوالات کے دوران محکمہ صنعت و تجارت کے وزیر چوہدری شافع حسین کی ایوان سے غیر حاضر ی پر اسپیکر نے سخت ایکشن لیتے ہوئے انہیں بلانے کے لئے پارلیمانی امور کے وزیر چوہدری مجتبیٰ شجاع الرحمن کی ڈیوٹی لگائی اور اجلاس پانچ منٹ کے لئے ملتوی کردیا ۔ اسپیکر نے برہمی کا ظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب تک وزیر اجلاس میں نہیں آتے اجلاس کی کارروائی آگے نہیں بڑھا سکتا۔

وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرجمن نے بھی بے بسی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے انہیں آگاہ کیا تھا دو بار اطلاع کی اگر وزیر نہ آئیں تو کیا کرسکتے ہیں۔صوبائی وزیر چوہدری شافع حسین کے ایوان میں آنے پر اسمبلی کا اجلاس دوبارہ شروع ہوا۔وزیر صنعت و تجارت چوہدری شافع حسین نے اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ چار سال میں آپ نے کسی کا پلاٹ کینسل نہیں کیا لیکن میں نے دو ماہ میں چالیس پلاٹ کینسل کردئیے ہیں،جس پارٹی کے لوگوں نے بھی انڈسٹری کی زمین خریدی ہے اور دو سال تک انڈسٹری نہیں لگائی تو اسے کینسل کر دیں گے، آئندہ کسی کو بھی زرعی زمین پر نئی انڈسٹری اسٹیٹ لگانے کی اجازت نہیں دوں گا۔

میاں اسلم اقبال نے ساڑھے تین سال کیا کیا میں نے ایک مہینے میں بہت کچھ کر دیا ہے۔ امجد علی جاوید کے سوال پر وزیر کھیل پنجاب فیصل کھوکھر انہیں مطمئن نہ کر سکے جس پر اسپیکر نے ٹوبہ ٹیک سنگھ میں گرائونڈ بنانے کے معاملہ پر نوٹس لے لیا اور کہا کہ اگر ٹوبہ ٹیک سنگھ میں گرائونڈز بنانے کاجواب غلط ثابت ہوا تو اسے برداشت نہیں کروں گا اوراس معاملہ پرمیاں مجتبیٰشجاع الرحمن اور فیصل کھوکھر پر مشتمل دو رکنی کمیٹی بنا دی ،اور کہا کہ کمیٹی تحقیقات کرکے بتائے کہ حقائق کیا ہیں۔

اس موقع پر اسپیکر ملک محمد احمد خان نے کہا کہ پری بجٹ کی جس طرح اہمیت ہے وقفہ سوالات بھی ممبران کا حق ہے اور حکومت اس کی پابند ہے کہ سوالوں کے جوابات دے،دنیا کے پارلیمانی نظام میں وقفہ سوالات موجود ہے ، حکومتی قانون سازی اور توجہ دلا نوٹسز بھی بعد میں آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پری بجٹ بحث کا مقصد یہ ہے کہ عوام کی امیدوں کے مطابق بجٹ تجاویز سامنے لائیں۔

ضمنی الیکشن میںدھاندلی کے الزامات پر کہا کہ اگر کسی کے پاس دھاندلی کا ثبوت ہے اوروہ بہت مضبوط ہے تو اس کیلئے مناسب فورم پر جائیں ،دھاندلی کیلئے ٹربیونل کا فورم ہے کورٹس اور الیکشن کمیشن کا فورم ہے،قبل ازیں قائد حزب اختلاف احمد خان بھچر نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ ہمارے پاس دھاندلی کے ثبوت ہیں جبکہ اپوزیشن ارکان نے ایوان میں اپنی نشستوں سے کھڑے ہو کر نعرے بازی شروع کردی۔

وزیر پارلیمانی امور میاں مجتبیٰشجاع الرحمن نے کہا کہ آپ جس کھلاڑی کے ماننے والے ہیں آپ میں تو سپورٹس مین شپ ہی نہیں ،ہار گئے ہیںتو اب رونا شروع کر دیا ہے، پنجاب میں صاف و شفاف الیکشن ہوا ،اب آپ دھاندلی کی بات کررہے ہیں۔اپوزیشن نے اسپیکر ملک محمد احمد خان کے رویے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ایوان سے واک آئوٹ کردیا۔ اسپیکر ملک محمد احمد خان نے کہا کہ آپ شوق سے واک آئوٹ کریں ۔

وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا کہ نوازشریف پر ایک بار پھر عوام نے اعتماد کیا، اپوزیشن کی نالائقیاں دیکھ کر پی ٹی آئی کے آٹھ فروری والوں نے اکیس اپریل کو ہمیں ووٹ دیا،آپ اب اپنا غصہ ہم پر نکال رہے ہیں ،دھاندلی کے ثبوت الیکشن کمیشن کو تو لاکر دیں، جب فرعون بن کر بانی پی ٹی آئی بیٹھا تھا ہم تب بھی جیتے تھے، اگر اپوزیشن کے پاس ثبوت ہیں تو متعلقہ فورم پر دیں۔

صوبائی وزیر خواجہ سلمان رفیق نے کہا کہ بدقسمتی سے اپوزیشن کا رویہ افسوسناک ہے ،اسپیکر صاحب آپ تدبر اور برداشت سے ہائوس کوچلا رہے ہیں،پچھلے دور میں چودھری پرویز الٰہی ہمیں تو باہر نکال دیتے ،اس دور میں ایسی قانون سازی کی گئی جو قانون کے نام پر دھبہ ہے،اسپیکر پر تشدد کیا گیا ،باہر کے لوگ ایوان میں آئے پی ٹی آئی ممبران اپنے غنڈوں اور گارڈز سے ہمارے ایم پی ایز پر حملہ آور ہوتے رہے، ان کے لیڈر نے نفرت کی سیاست کا بیج بویا ، ہم نے عوام کے بارہ کروڑ کے مسائل کا حل نکالنا ہے۔

اسپیکر نے دو وزراء خواجہ سلمان رفیق اور چودھری شافع حسین کو اپوزیشن کو منانے کیلئے بھجوایا یا ۔ (ق) لیگ کے رکن عبداللہ وڑائچ نے خطاب میں کہا کہ نئے لوگوں کو پارلیمانی امور سمجھائے جائیں تاکہ ایوان جلسہ گاہ نہ لگے۔ اسپیکر نے کہا کہ ہم نئے لوگوں کو پارلیمانی امور پر تربیت دینا چاہتے ہیں۔حکومتی رکن احسن رضا نے کسانوںکو بار دانہ نہ ملنے پر احتجاج کیا اور کہا کہ 80فیصد کسانوں کیلئے سنٹرز پر بار دانہ ہی موجود نہیں ،پنجاب میں گندم پر کسان رسوا ہوگا تو پھر کسان گندم کے بجائے کوئی اور فصل لگائے گا، اگر توجہ نہ دی تو مسائل پیداہوں گے ،کھاد پر کسانوں کو دھکے دئیے جاتے ہیں، کھاد کیلئے بھی ایم پی اے کے پاس جانا پڑ رہا ہے اورایم پی اے بھی بے اختیار ہے،وزیر اعلی پنجاب کسانوں کے بار دانے کے معاملے پر نوٹس لیں کیونکہ یہ بہت اہم مسئلہ ہے۔

حکومتی رکن امجد علی جاوید نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے 2018کے بعد حاصل کی جانے والی دو سالہ ڈگری کی تصدیق نہ کرنے پر ایوان میں تحریک التوائے کارپیش کی ۔حکومتی رکن بلال یامین نے مری کیلئے یونین کونسل کی آبادی کی تعداد پچیس ہزار سے کم کرکے چھ ہزار کرنے کی قرارداد ایوان میں پیش کی۔ا سپیکر نے مری سمیت دیگر چھوٹے علاقوں کو بھی شامل کرنے کیلئے قرارداد موخر کردی۔

حکومتی ٹیم سے مذاکرات کے بعد اپوزیشن ارکان ایوان میں واپس آگئے ۔ اس موقع پر اسپیکر نے کہا کہ کسٹوڈین کی عزت پر کوئی کمپرومائز نہیں ہوگا،، میرا کام ہائوس کو چلانا ہے ،کوئی اسپیکر کو ایسے بلاتا ہے جس طرح ایوان میں بلایا گیا۔اسپیکر نے مزید کہا کہ دو ہزار دو سے اس ہائوس کا ممبر ہوں اور 1985 سے آبزرور ہوں، کسی کی بے توقیری نہیں کرتا ،اسپیکر کی گفتگو کے دوران کوئی اپنی نشست پر کھڑا نہیں ہو سکتا،آپ اسپیکر اور ممبر کے رشتہ کو سمجھیں،میں تو آپ کو ہائوس میں احتجاج کی اجازت دیتا ہوں ،آپ میری کرسی پر آ جاتے ہیں لیکن میں سارجنٹ کو کال تک نہیں کرتا، ماضی اس ہائوس میں ممبرز کو آنے تک اجازت نہیں دی جاتی تھی، اگر کوئی تنقید کرتا ہے تو اسے بھی برداشت کریں۔

شیخ امتیاز نے ضمنی الیکشن کے روز تشدد کے حوالے سے بتاتے ہوئے کہا کہ این اے 119 میں ہمیں پولیس کی نفری نے آکر مارنا پیٹنا شروع کردیا،جب اپنا تعارف ایم پی او کے طور پر کروایا تو مجھے دفتر سے باہر نکال دیا،اگر ہائوس خاموش رہا تو پھر پولیس یہاںبھی یہی سلوک کرے گی ،پولیس کسی ایم پی اے کی چادر چار دیواری کا بھی خیال نہیں کرتی تو پھر آپ کہتے ہیں خاموش رہیں،دو سو پولیس والوں نے دو ایم پیزاے کے ساتھ کیا سلوک کیا ،وہ اپنا احتجاج بھی نہیں کر سکتے، آپ تو ہمارے بھی بڑے ہیں جو کہیں گے مان لیں گے۔

وزیر خزانہ و پارلیمانی امور میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن نے اسمبلی اراکین سے بجٹ 2024-25کے لیے تجاویز طلب کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ سیشن 2024-25 کیسا ہونا چاہیے فیصلہ عوامی نمائندگان کریں گے،پری بجٹ سیشن میں تمام اراکین سے آئند ہ بجٹ پر تجاویز لی جائیں گی،تجاویز کے حصول کے لیے تمام اراکین میں سوالنامے تقسیم کئے جائیں گے،یہ ایک طرح کا سروے ہو گا جس میں اراکین اسمبلی اپنے حلقوں کی نمائندگی کریں گے،چار روز تک جاری رہنے والے اس بجٹ سیشن میں عوامی نمائندگان تحریری و تقریری شکل میں اپنی تجاویز پیش کر سکیں گے،عوامی نمائندگان سے موصول ہونے والی تجاویز کو آ ئند ہ بجٹ کا حصہ بنایا جائے گا،اسمبلی میں حکومتی بنچوںکے علاہ اپوزیشن اراکین کو بھی اپنی آرا دینے کا موقع دیا جا رہا ہے ،امید ہے کہ اپوزیشن اراکین پری بجٹ سرگرمیوں میں حصہ لے کر اپنی داری پوری کریں گے،بجٹ کی تیاری حکومت کی ذمہ داری اور عوام کااستحقاق ہے،عوامی نمائندگان سے تجاویز کا مقصد بجٹ سازی میں عوام کی شمولیت کو یقینی بنانا ہے،بجٹ کی تیاری سے قبل پنجاب اسمبلی میں عوامی نمائندگان سے تجاویز کی روایت کا آغاز ہمارے دور میں ہوا ۔

قائد حزب اختلاف احمد خان بھچرنے کہا کہ اگر ہمیں پر بجٹ کا پہلے بتا دیا جاتا تو تیاری کرلیتے، ہمیں تو بتایا ہی نہیں گیا کہ بجٹ پر کیا تیاری کرنی ہے۔ پری بجٹ پر بات کرتے ہوئے حکومتی رکن رانا سلیم نے کہا کہ پنجاب حکومت ۔اپوزیشن رکن سردار شہاب الدین نے اپنے خطاب میں کہا کہ گندم خریدنے کی پالیسی ابھی تک نہیں آئی ،ڈریں اس بات سے کہ آئندہ گندم کاشت نہیں ہوگی ،چھوٹا زمیندار بہت پریشان ہے،گندم کے معاملے پر کوئی حل سامنے نہیں آیا، حکومت گندم پالیسی کو واضح کرے ،حکومت کا چھ ایکٹر سے زائد بار دانہ نہ دینا اور فی ایکٹر چھ بوری دینا تشویشناک ہے۔ ایوان کا وقت ختم ہونے پر اجلاس آج 24اپریل بروز بدھ صبح گیارہ بجے تک ملتوی کردیاگیا۔