ْکسان کو تنہا نہیں چھوڑیں گے ،اسپیکر نے حکومت سے گندم کے معاملے پر سرکاری پالیسی مانگ لی

حکومت کاآئندہ ہفتے سے تمام ہسپتالوں کی ایمرجنسیزمیں ادویات کی مفت فراہمی شروع ہونے کا اعلان اسپیکر کاپولیس ایکشن کے خلاف کمیٹی بنانے کا حکم ،ارکان اسمبلی کے خلاف درج مقدمات کی رپورٹ مانگ لی

پیر 29 اپریل 2024 20:50

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 اپریل2024ء) اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے حکومت سے آج (منگل) کے روز گندم کے معاملے پر سرکاری پالیسی طلب کرتے ہوئے کسان کو تنہا نہیں چھوڑیں گے جبکہ حکومت نے ایوان میں اعلان کیا ہے کہ آئندہ ہفتے سے پنجاب کے تمام ہسپتالوں کی ایمرجنسیزمیں تمام ادویات کی مفت فراہمی شروع ہو جائے گی ،بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر اپوزیشن نے ایوان کی کارروائی سے واک آئوٹ بھی کیا ۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز بھی اپنے مقررہ وقت کی بجائے ایک گھنٹہ 25منٹ کی تاخیر سے اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کی صدارت میں شروع ہوا ۔اجلاس کے آغاز پر ضمنی انتخابات میں کامیاب ہونے والے ارکان اسمبلی سعید اکبر نوانی،عدنان افضل چٹھہ، ملک ریاض ، چوہدری محمد نواز، ممتاز علی چانگ ، احمد اقبال رانا راشد منہاس اور شعیب صدیقی نے اسمبلی رکنیت کا حلف اٹھایا ۔

(جاری ہے)

گیلری میں موجود نو منتخب ارکان کے ساتھ آنے والے کارکنوں اور ان کے عزیز و اقارب نے شدید نعرے بازی کی ۔ اسمبلی کی سکیورٹی اور ااسپیکر کے منع کرنے کے باوجود نعروں کا سلسلہ جاری رہا ۔ اس موقع پر قائد حزب اختلاف ملک احمد خان بھچر نے نکتہ اعتراض پر بات کرنا چاہی تاہم اسپیکر نے کہا کہ جب تک نومنتخب ارکان سے حلف نہیں لوں گا اس وقت تک بات کرنے کی اجازت نہیں دوں گا۔

نومنتخب ارکان کے حلف کے موقع پر اپوزیشن اراکین نے شور شرابا شروع کر دیا ۔نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے اپوزیشن رکن رانا آفتاب احمد خان نے کہا کہ میرے اوپر بیس مقدمات ہیں ،ٹک ٹاک فورس نے چادر چار دیواری کی پامالی کی،آئی جی نے وزیر اعلی کو ایسی وردی پہنائی کہ پولیس نے ہمارے لوگوں پر تشدد کیا ،لاٹھی چارج بھی کیا،شیخ شاہد جاوید سمیت دیگر کارکنان پر ناجائز مقدمات بنائے گئے ،یہ بہروپیہ فورس ہے اس پولیس کو لکی ایرانی سرکس میں بھیجیں،اگر کوئی انارکی ہے سڑک بلاک یا فراتفری پھیلا رہے ہیں تو پھر ٹھیک ہے قانون حرکت میں آنا چاہیے وگرنہ پر امن احتجاج کررہے ہیں تو حکومت کو بتانا ہوگا تشدد کا راستہ کیوں اپنایا جارہا ہے ۔

اس موقع پر اسپیکر ملک محمد احمد خان نے پولیس ایکشن کے خلاف کمیٹی بنانے کا حکم دیدیا اور ارکان اسمبلی کے خلاف درج مقدمات کی رپورٹ مانگ لی۔صوبائی وزیر پارلیمانی امور میاں مجتبیٰ شجاع الرحمان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی جی نے مجھے بتایا ہے کہ کسی رکن اسمبلی کے گھر چھاپہ نہیں مارا ،اس حوالے سے مکمل تفصیلات آج منگل کے روز ایوان میں پیش کردوں گا ۔

اسپیکر نے اپنی رولنگ میں کہا کہ اگر کوئی قانون ہاتھ میں لے قانون حرکت میں آئے لیکن اگر پرامن احتجاج کررہے ہیں تو پھر اس کا حق ہے ،منتخب ارکان کے خلاف کسی طرح کی کارروائی سے قبل مجھے پیشگی آگاہ کیاجائے۔صوبائی وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمان نے اسپیکر اور ایوان کو یقین دہانی کرائی کہ آئندہ ایسا نہیں ہوگا ۔ا،سپیکر نے استفسار کیا کہ مجھے بتائیں کتنے چھاپے مارے گئے اورکتنی گرفتاریاں اور کتنے مقدمات درج ہوئے،کسی صورت ووٹ کی تضحیک برداشت کروں گا نہ یہ ہونے دوں گا۔

اجلاس کے بعد اسپیکر نے وزراء اور اپوزیشن ارکان کا اجلاس بلانے کااعلان کر دیا۔حکومتی کی طرف سے خواجہ عمران نذیر، رانا محمد اقبال ،مجتبیٰ شجاع الرحمن جبکہ اپوزیشن کی جانب سے احمد خان بھچر ، معین الدین ریاض ،اعجاز شفیع اور رانا آفتاب احمد شامل ہوں گے۔اسپیکر نے اپوزیشن لیڈر احمد خان بھچر کونقطہ اعتراض پر بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر نعرے بازی شروع کر دی اور بعد ازاں ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کرتے ہوئے واک آئوٹ کرگئے ۔

صوبائی وزیر صحت خواجہ عمران نذیر نے وقفہ سوالات کے دوران جوابات دئیے ۔ صوبائی وزیر خواجہ عمران نذیر نے اعلان کیا کہ اگلے ہفتہ سے صوبہ بھر کے تمام سرکاری ہسپتالوں کی ایمرجنسی میں مفت ادویات کی فراہمی شروع ہو جائے گی ،انسولین کی مارکیٹ میں قلت ہے یہ پاکستان نہیں دنیا بھر کا مسئلہ ہے، انسولین کی مطلوبہ معیار سرکاری ہسپتالوں میں موجود ہے ،مارکیٹ میں اس کی قلت ہے،انٹالر، وینٹو لین کو چھ گھنٹے میں کراچی سے منگوایا۔

اسپیکر سمیع اللہ خان اپوزیشن کو منا کر ایوان میں واپس لے آئے۔سمیع اللہ خان نے بتایا کہ رانا آفتاب ، ندیم قریشی اور رانا شہباز نے آنے کیلئے شرط رکھی کہ گندم کے مسئلے پر بات کرنے کی اجازت دی جائے،سیاسی پوائنٹ سکورنگ کو زیادہ وزن دیا جاتا ہے اس کے بجائے گندم کے مسئلے پر بات کی جائے، ۔رانا آفتاب احمد خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ کسانوں کو گرفتار بھی کیاجا رہا ہے اور مقدمات بھی درج ہو رہے ہیں،حکومت فی الفور گندم کے مسئلے کو حل کرے۔

اسپیکر ملک محمد احمد خان نے کہا کہ حکومت کافی حد تک گندم کے مسئلے کو حل کررہی ہے ،کسان کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، حکومت پہلے گندم کے معاملے پر اپنی پالیسی دے تو تب ہی اس پر بات کر سکیں گے،گندم کے معاملے پر متفقہ طورپر ایوان میں فیصلہ ہوا تو وزیر اعلی پنجاب نے احکامات دئیے اور پالیسی کو دیکھا جارہا ہے ۔اسپیکر نے اسمبلی کا دیگر بزنس موخر کرکے گندم کے مسئلے پر بات کرنے کی اجازت دیدی اورایجنڈے پر کارروائی کو موخر کرنے کیلئے ایوان سے رائے لی ۔

احمد خان بھچر نے کہا کہ حکومت کسان سے گندم خریدنے کے لئے سنجیدہ نہیں ہے ،میری اپنی گند کی 2500روپے فی من کی پیشکش ہوئی جبکہ پیسے بھی ایک ہفتہ کے بعد ملیں گے، حکومت نے بین الصوبائی بارڈر کھولنے کااعلان کیا ہے اس کا مطلب آڑھتی کو سہولت دیں گے، یہ صرف کسان کو 400سی600روپے سبسڈائزڈ کریں گے ،12لاکھ ٹن خیبر پختوانخواہ کا ہدف تھا، اس بار پنجاب نے 18لاکھ ٹن کا ہدف رکھا ،پنجاب کے کسان کو سہولت دی کہ پنجاب کا کسان خیبر پختوانخواہ میں گندم فروخت کرے، گندم خریدنے کی ایمرجنسی لگائیں تاکہ کسان فلور ملوں اور آڑھتیوں کے آگے گندم نہ بیچے، ستمبر میں وفاق نے فیصلہ کیا گندم امپورٹ کریں تو اس کی انکوائری کروائیں کیونکہ اس وقت کا وزیر اعظم گندم خریداری کے معاملے میں ملوث ہوگا، گندم کی امپورٹ اور ہمیں گھروں سے بھگانے میں وہ لوگ ملوث رہے جو ناقابل معافی جرم ہے، کسان سے جب تک گندم نہیں خریدیں گے باقی آلات کا کیا کرنا ہی ۔

اسپیکر ملک محمد احمد خان نے کہا کہ گندم کی امدادی قیمت کا مقصد بلاتفریق پنجاب میں کسان کو سہولت دینا ہے، وزیر خوراک سے بات کی ہے وہ خود کہتے ہیں کسان بے چین ہے، کسان کو بجلی کے بل جا رہے ہیں ،اس میں لائن لاسز کا جھگڑا پڑا ہوا ہے،چھوٹے کسان پر لاکھوں روپے کے بل ہیں ،تین سال سے لائن لاسز کے مسئلے ہیں، پاسکو کواضافے کے ساتھ مخصوص اضلاع ہیں 18لاکھ ٹن گندم خریداری کا ہدف دیا گیا ہے ، کسان کا مسئلہ حل کرنا ہوگا وگرنہ بحران در بحران ہوگا ۔

اپوزیشن رکن رانا شہباز نے کہا کہ کسان بہت پریشان ہے ، اسے بتایا جائے کب گندم خریدی جائے گی۔رکن اسمبلی طارق سبحانی نے کہا کہ کسانوں کو دیا جانے والا بجٹ ناکافی ہے ،زمیندار گھر بیٹھ جائے گا ،مڈل مین فائدہ اٹھائے گا،ہائوسنگ سوسائٹی لینڈ مافیا کو کنٹرول کیاجائے ،یہ مافیا این او سی لے کر زرعی زمینوں پراسوسائٹیاںبنا رہا ہے۔ارکان اسمبلی چوہدری حسان ریاض، علی حیدر گیلانی سمیت دیگر نے بھی بحث میں حصہ لیا۔ ایجنڈا مکمل ہونے پر اسپیکر ملک محمد احمد خان نے اجلاس آج مورخہ 30اپریل بروز منگل صبح 11بجے تک ملتوی کرتے ہوئے حکومت سے گندم کے معاملے پر سرکاری پالیسی مانگ لی ۔