ملت ایکسپریس واقعہ؛ پولیس اہلکار کو بچانے کی کوشش اور ناقص تفتیش کا انکشاف

واقعے کے 20 روز بعد بھی ملت ایکسپریس کے ڈبے میں موجود مسافروں کے بیانات ریکارڈ نہ ہوسکے‘ میر حسن سے ضمانت کے بعد تاحال کوئی تحقیقات یا جرح بھی نہیں کی گئی

Sajid Ali ساجد علی جمعرات 2 مئی 2024 14:40

ملت ایکسپریس واقعہ؛ پولیس اہلکار کو بچانے کی کوشش اور ناقص تفتیش کا ..
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 02 مئی 2024ء ) ملت ایکسپریس واقعے میں مبینہ طور پر ملوث پولیس اہلکار کو بچانے کی کوشش اور ناقص تفتیش کا انکشاف سامنے آگیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ریلوے پولیس واقعے کے 20 روز بعد بھی ملت ایکسپریس کے ڈبے میں موجود مسافروں کے تشدد کیس میں بیانات ریکارڈ نہیں کرسکی، تاحال میر حسن سے ضمانت کے بعد تاحال کوئی تحقیقات یا جرح بھی نہیں کی گئی جب کہ کیس کی تحقیقات میں ریلوے پولیس کے افسران نے تھانے سے سزا کے طور پر معطل ہونے والے پولیس اہلکار طاہر کو میر حسن کو بچانے کے لیے انکوائری میں شامل کرلیا۔

بتایا گیا ہے کہ 3 مارچ 2023ء کو بدعنوانی کی شکایت پر کانسٹیبل طاہر کو موجودہ ایس ایچ او غلام حسین کے ہمراہ معطل کیا تھا، معطلی سے بحالی کے بعد کانسٹیبل طاہر کو یارڈ اور ایس ایچ او غلام حسین کو واپس پوسٹنگ دے دی گئی تھی، ذرائع کا کہنا ہے کہ ’کانسٹیبل طاہر کی جانب سے تفتیشی ریکارڈ میں مبینہ رد و بدل کے باعث تشدد کیس میں پیٹی بھائی میر حسن کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے‘، اس حوالے سے مأقف دیتے ہوئے ایس ایچ او ریلوے نے کہا کہ ’کانسٹیبل طاہر کی ڈیوٹی یارڈ میں ہے لیکن ہم نے اس کو معاونت کے لیے تھانے میں بلایا، مسافروں کے بیانات ریکارڈ جلد کرلیں گے اعلیٰ افسران سے اس کی اجازت مل چکی ہے‘۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ چند روز قبل خاتون اور بچے پر چلتی ٹرین میں پولیس اہلکار کے تشدد کی ویڈیو سامنے آئی تھی، اس واقعے کے بعد تشدد کرنے والے اہلکار کو گرفتار کر لیا گیا، تاہم خاتون پر تشدد کرنے والا ریلوے پولیس اہلکار ضمانت پر رہا ہوگیا تھا بعد ازاں خاتون کی لاش ملی تھی، ریسکیو عملے کی ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا کہ 8 اپریل کو خاتون کے چلتی ٹرین سے کودنے کی رپورٹ ملی، پتا چلا کہ صبح ساڑھے 6 بجے چنی گوٹھ کے مقام پر خاتون ٹرین کی کھڑکی سے کودی اور خاتون موقع پر ہی جاں بحق ہوگئی، مذکورہ خاتون بچوں کے ہمراہ کراچی سے فیصل آباد جا رہی تھی، بچوں نے بتایا کہ خاتون پر جنات کا سایہ تھا، لوگوں کے روکنے کے باوجود خاتون نے کھڑکی سے چھلانگ لگائی۔

خاتون کے بھائی افضل نے کہا کہ ’جاں بحق خاتون کا نام مریم اور تعلق جڑانوالہ کے چک 648 گ ب سے تھا، مریم 7 اپریل کو کراچی سے بذریعہ ملت ایکسپریس روانہ ہوئی، بہاولپور پولیس نے 8 اپریل کو بہن کی ٹرین سے گر کر ہلاکت کی اطلاع دی، ٹرین حادثہ سمجھ کر 9 اپریل کو گاؤں میں تدفین کردی لیکن ویڈیو وائرل ہونے پر بہن پر تشدد اور واقعے کے پس پردہ حقائق کا علم ہوا، پولیس اہلکار نے مریم پرتشدد کیا اور قتل کرکے لاش ٹریک پر پھینک دی، قتل کا مقدمہ درج کرنے کیلئے پولیس کو درخواست دی مگر کارروائی نہیں ہوئی‘، خاتون کے ساتھ موجود اس کے بھتیجے غالب حماد نے اپنے بیان میں کہا کہ’ میں اس وقت پھپھو کے ساتھ موجود تھا، وہ اونچی آواز میں ورد کر رہی تھیں، پولیس اہلکار نے شور مچانے پر اعتراض کیا اور تشدد شروع کردیا، پولیس اہلکار پھپھو کو ساتھ لے گیا اور ہمیں اگلے اسٹیشن پر اتارا‘۔

بعد ازاں ملت ایکسپریس میں خاتون پر پولیس اہلکار کے تشدد اور موت کی تحقیقات کیلئے مقدمہ درج کرکے کارروائی شروع کرتے ہوئے ملوث اہلکار کی گرفتاری کیلئے وزارت داخلہ کو خط لکھ دیا گیا، پولیس کا کہنا تھا کہ تھانہ چنی گوٹھ میں ریلوے پولیس اہلکار میر حسن کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ، ملزم میر حسن ریلوے پولیس کا ملازم اور سندھ کا رہائشی ہے، مقدمے میں نامزد ملزم میر حسن کی گرفتاری کے لیے وزارت داخلہ کو خط بھی لکھ دیا گیا ، مریم کے قتل کا مقدمہ 16 اپریل کو درج کیا گیا جس کے بعد پولیس نے تشدد کا نشانہ بننے کے بعد پر اسرار طور پر ہلاک ہونے والی خاتون مریم کے خاندان کو طلبی کا نوٹس جاری کیا ، مریم کےگھر والوں کو 20 اپریل کو تھانہ چنی گوٹھ میں طلب کیا گیا، اس حوالے سے جاری نوٹس میں میں مریم کے بھائی، بھتیجا اوربھتیجی کو طلب کیا گیا تھا ۔