سر سید یونیورسٹی میں علی گڑھ انسٹیٹیوٹ کے اشتراک سے ظل احمد نظامی کی 11ویں برسی پر تقریب کا انعقاد

جمعرات 2 مئی 2024 22:12

ْکراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 مئی2024ء) کراچی ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے پہلے ڈائریکٹر جنرل،علیگڑھ انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے بانی و پہلے چانسلر ظل احمد نظامی کی برسی کے موقع پر سر سید یونیورسٹی میں علی گڑھ انسٹیٹیوٹ کے اشتراک سے ظل احمد نظامی کی 11ویں برسی منعقد کی گئی ۔

تقریب میں شہر کی اہم شخصیات چانسلر سرسید یونیورسٹی جاوید انوار، سابق وفاقی وزیر،سرپرست المصطفیٰ ویلفیئر سوسائٹی ڈاکٹرحاجی حنیف طیب، سابق گورنر سندھ جنرل معین الدین حیدر، المنائی ایسوسی ایشن کے صدر اسد اللہ چوہدری،سابق ڈی جی کے ڈی اے اور موجودہ ممبر ایڈمنسٹریشن نوید انور، ڈائریکٹر پروٹوکول سید صبور علی،، کنوینئرعلی گڑھ انسٹیٹیوٹ ارشد خان ،ممبر گورننگ باڈی علی گڑھ انسٹیٹیوٹ فرخ احمد نظامی،وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹرولی الدین، رجسٹرارانجینئرسرفرازعلی ،فرقان احمد نظامی اور دیگر معززین بھی تقریب میں شریک تھے۔

(جاری ہے)

جاوید انوار کا کہنا تھا نظامی صاحب ایک انسان دوست شخصیت تھے آپکی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی آپ نے سیکڑوں طالب علموں کی حوصلہ افزائی کی اور انہیں با اختیار بنانے کی ہر ممکن کوشش کی۔انہوںنے کہاکہ صرف وہی قومیں سرخروہوتی ہیں جواپنے محسنوں کی عزت اوران کے احسانوں کو یادرکھتی ہیں۔ حاجی حنیف طیب نے کہاکہ نظامی صاحب کاسلسلہ بابافرید گنج شکر سے ملتاہے ،میری دور دور وزارت میں میری خواہش پر باغ قائد اعظم کے مزارکانقشہ اورمنصوبہ بندی ظل احمد نظامی کی بنائی ہوئی ہے جسے وزیراعظم جونیجونے منظورکیاتھا۔

معین الدین حیدر کا کہنا تھا ظل احمد نظامی نے سر سید احمد خان کے تعلیمی نظریے کو زندہ رکھا اسی لیے وہ اس بات کو یقینی بنانا چاہتے تھے کہ پاکستان بھر کے طلبہ چاہے ان کی مالی حیثیت، مذہب یا ذات کچھ بھی ہو تعلیم کی فراہمی سب کے لیے یکساں ہونی چاہیے۔ فرخ احمد نظامی نے کہا کہ ان کے والد سب کی پسندیدہ شخصیت تھے انسانی بہبود اور تعلیم کی فلاح کے لیے کیے جانے والے ان کے کارنامے فراموش نہیں کیے جا سکتے،اختیارات ہونے کے باوجود کبھی اپنے رفقاء اور عزیزوں کو نوازنے کے بجائے ملک و قوم کی بہبود کے لیے کام کیا۔

ڈاکٹرولی الدین ،انجینئرسیدسرفرازعلی نے کہاکہ یہ کتنا خوشگواراحساس ہے کہ گیارہ سال گزرنے کے باوجودظل احمدنظامی کی یادیں اورخدمات آج بھی ہمارے دلوں میں تازہ ہیں وہ ایک ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے اورانتظامی امورپر ان کی گرفت بہت مضبوط تھی ۔ سرسید کا آغازدوشعبوں اوردوسوطلباء سے ہواتھا اورجب ہم نے سرسید یونیورسٹی کی ذمہ داری سنبھالی اُس وقت 2فیکلٹی اور10شعبے تھے آج 4فیکلٹی اور24سے زائد شعبے اورسات ہزارطلبہ وطلبات زیرتعلیم ہیں ،اسی طرح علیگڑھ میں بھی 9ٹیکنالوجیزمیں ڈھائی ہزارطلباء وطلبات زیرتعلیم ہیں۔

اسداللہ چوہدری کا کہنا تھا نظامی صاحب دور اندیش اور نظریاتی انسان تھے نئی ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کی کوشش کرتے تھے اے آئی ٹی اور سرسید یونیورسٹی عالمی سطح پر ان کے نظریات کی عکاسی کرتے ہیں۔نوید انور کا کہنا تھا نظامی صاحب حکومت پاکستان کے ایڈیشنل سیکرٹری بھی رہے کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں آپ کے بنائے جانے والے پہلے ماسٹر پلان نے کراچی کو ترقی کی منزل پہ گامزن کیا- آپ ورلڈ بینک اور سعودی حکومت کے مشیر بھی رہے مطاف کے فرش کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے خاص ٹائل لگانے کا مشورہ دیا- عازمین حج و عمرہ کے لیے ٹرانسپورٹ کا نظام بھی سعودی حکومت کو مرتب کر کے دیا-سوک سینٹر کی عالیشان عمارت آپ کی باکمال صلاحیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

ارشد خان نے تقریب کا اختتام کرتے ہوئے کہا کہ آپ ایک فرد نہیں بلکہ اپنی ذات میں ایک مکمل ادارہ تھی-ہم محسن کراچی جناب ظل احمد نظامی صاحب کو کبھی نہیں بھول سکتے اور انکی کاوشوں کو آگے بڑھانے کا عزم کرتے ہیں۔تقریب میں ظل احمد نظامی صاحب کی زندگی پر بنائی جانے والی دستاویزی فلم دکھائی گئی اور تقریب کے اختتام پر تمام مہمانان گرامی اور معززین کے لیے ظہرانے کا انتظام کیا گیا۔