گورنر سندھ کی صنعتکاروں کومسائل حل کرنے کے لیے مکمل تعاون کی یقین دہانی

گورنر ہاؤس عوام کے لیے سہولیات کا گھر بن گیا، دروازی24گھنٹے کھلے ہیں، کامران ٹیسوری

جمعہ 3 مئی 2024 22:15

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 مئی2024ء) گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا ہے کہ بیوروکریسی کا ڈیزائن تبدیل کرنے کی ضرورت ہے اور متعلقہ شعبوں میں تجربے کے حامل کم از کم دو اہکاروں کو ہر محکمے میں تعینات کیا جائے تاکہ متعلقہ وزیر اور سیکریٹریز کو ماہرانہ مشورے دیے جاسکیں،یہ امر خوش آئند ہے کہ وزیر اعظم نے اس تجویز پر ایکشن لینا شروع کر دیا ہے،ہمیں اجتماعی فوائد کے لیے سوچنے کی ضرورت ہے بدقسمتی سے مسائل اب بھی وہی ہیں جو کئی سال پہلے تھے،اگر ہم موجودہ نظام میں ان کا حل تلاش کرتے رہے تو اگلے 20 سالوں میں بھی مسائل حل نہیں ہوں گے،ہمیں ان مسائل کو حل کرنے کے لیے آؤٹ آف باکس حل کی ضرورت ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کراچی کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں سرپرست اعلیٰ زبیر موتی والا، چیف کوآرڈینیٹر سلیم پاریکھ، سابق صدر جاوید بلوانی، سینئر نائب صدر محمد حنیف توکل، نائب صدر فرحان اشرفی، چیئرمین لاء اینڈ آرڈر سب کمیٹی عبدالہادی، سابق صدور محمد طارق یوسف، مجید عزیز، عبدالرشید، ایگزیکٹیو کمیٹی اور جنرل ممبران نے بھی شرکت کی۔

گورنر سندھ نے سائٹ ایسوسی ایشن کے سینئر نائب صدر محمد حنیف توکل کی جانب سے اٹھائے گئے نکات کا جواب دیتے ہوئے وفاقی حکومت سے متعلق سائٹ ایریا کی صنعتوں کے مسائل کے حل کے لیے اپنے مکمل تعاون اور حمایت کا یقین دلایا۔ان کا کہنا تھا کہ گورنر ہاؤس کے دروازے 24 گھنٹے کھلے رکھنے کا دیگر تمام سرکاری محکموں کو پیغام ملتا ہے کہ وہ گورنر ہاؤس کے نقش قدم پر چلتے ہوئے خود کو عوام کے لیے دستیاب کریں۔

آج گورنر ہاؤس عوام کے لیے سہولیات کا گھر بن گیا ہے جس میں راشن، رکشہ اور سلائی مشینوں کی تقسیم سمیت روزگارا سکیموں کے لیے ایک لاکھ سے ایک کروڑ روپے تک کے بلا سود ناقابل واپسی قرضے دیے جارہے ہیں۔گورنر ہاؤس کے فنڈ کا ایک روپیہ بھی ان کاموں پر خرچ نہیں کیا گیا بلکہ یہ پاکستان کی تاجر برادری اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے عطیہ کردہ رقم ہے۔

سرپرست اعلیٰ زبیر موتی والا نے کہا کہ بلاشبہ کامران ٹیسوری ایک عوام اور صنعت دوست گورنر ہیں۔انہوں نے نشاندہی کی کہ گیس ٹیرف مسئلے کی وجہ سے صنعتوں کو بھاری نقصان ہوا ہے اور تقریباً 20 فیصد ایس ایم ایز بند ہو چکے ہیں جس سے بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف نے پاکستان سے درآمدات بڑھانے کو کہا ہے یہ ہماری آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے کیونکہ اگر اس پر عمل کیا گیا تو اس سے صنعت، برآمدات اور مجموعی طور پر معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

انہوں نے بجلی وگیس نرخوں پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہاکہ وزیر اعظم پاکستان کے ساتھ ہونے والی اعلیٰ سطحی ملاقات میں وزیر اعظم نے اس بات کا اعتراف کیا کہ ہمارا توانائی ٹیرف خطے میں سب سے زیادہ ہے لیکن بدقسمتی سے مزید کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔انہوں نے پولیس اہلکاروں کی اجرتوں میں اضافے کی سفارش کی تاکہ وہ باعزت اور ایماندارانہ زندگی گزار سکیں۔

زبیر موتی والا نے شہریوں کے مسائل حل کرنے باالخصوص نوجوان نسل کوآئی ٹی ٹریننگ دینے کے اقدامات کو سراہا۔انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ گورنر سندھ صنعتی مسائل حل کرنے کے لیے اپنے عہدے کو بروئے کار لائیں گے تاکہ پیداواری سرگرمیوں کو یقینی بنایا جا سکے۔قبل ازیں سینئر نائب صدر محمد حنیف توکل نے گورنر سندھ کا پرتباک خیرمقدم کرتے ہوئے سائٹ ایریا کا مختصر تعارف پیش کیا اور انڈسٹری کو درپیش چند اہم مسائل پر روشنی ڈالی جس میںکراچی شہر کو پی ایس ڈی پی منصوبوں کے تحت فنڈز کے اجراء میں اس کا مناسب حصہ ، پانی کے مسائل، کمبائنڈ ایفلوئنٹ ٹریٹمنٹ پلانٹ کا قیام، گیس مسائل، منشیات کے عادی افراد اور امن و امان سے متعلق مسائل شامل تھے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران گیس اور بجلی سمیت یوٹیلیٹی کی قیمتوں میں تقریباً300 فیصد اضافہ ہواہے جو کہ بہت سنگین معاملہ ہے جس پر فوری توجہ کی ضرورت ہے۔اس سے صنعتکاروں کے لیے سرمائے کا شدید بحران پیدا ہو گیا ہے۔انہوں نے صنعتی علاقوں میں مناسب انفرااسٹرکچر تیار کرنے اور ایس ایم ایز کو تحفظ فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا جو کسی بھی ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔

حکومت کو کاروبار کرنے میں آسانی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرنے چاہیے کیونکہ موجودہ حالات میں ایس ایم ایز کے لیے زندہ رہنا بہت مشکل ہو جائے گا۔چیف کوآرڈینٹر سلیم پاریکھ نے گورنر سندھ کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے خود کو اس عہدے کا اہل ثابت کیا ہے۔انہوں نے گورنر سندھ سے درخواست کی کہ وہ صنعتی مسائل باالخصوص گیس سے متعلق مسائل اور پی ایس ڈی پی فنڈز کے اجراء کے لیے وزیراعظم سے ملاقات کا اہتمام کریں۔

یہ اجلاس یکم مئی 2024 کو کراچی کے صنعتکاروں کے ساتھ ہونا تھا لیکن بدقسمتی سے اسے ملتوی کر دیا گیا۔انہوں نے پانی چوری کے خلاف رینجرز آپریشن کے مسئلے کو بھی اجاگر کیا اور اسے اس طرح حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا جس سے صنعتی پیداوار کم سے کم متاثر ہو۔سابق صدر جاوید بلوانی نے تجویز دی کہ کراچی کے تمام داخلی و خارجی راستوں پر سخت چیک اینڈ بیلنس یقینی بنایاجائے اور ان چیک پوسٹوں پر شہرت کے حامل افسران کو تعینات کیا جائے۔

کراچی آنے والی تمام گاڑیوں اور مسافروں کی تفصیلات کا ریکارڈ رکھا جائے نیز محکمہ ایکسائز اور نادرا سے آن لائن لنکس کے ذریعے بھی اس کی تصدیق کی جائے۔اس سے شہر میں جرائم پیشہ عناصر کی آمد پر قابو پانے میں بہت مدد ملے گی۔انہوں نے قومی معیشت کی منفی نمو پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ زراعت پر مبنی ملک ہونے کے باوجود ہم اب بھی کپاس درآمد کرتے ہیں۔چیئرمین لاء اینڈ آرڈر سب کمیٹی عبدالہادی نے سندھ انڈسٹریل لائزن کمیٹی ( ایس آئی ایل سی) کو بحال کرنے پر گورنر سندھ کو سراہا۔انہوں نے تجویز دی کہ موبائل چھیننے اور قتل کی وارداتوں میں اضافے کے پیش نظر جرائم کی سرکوبی کو رینجر کے دائرہ اختیار میں رکھا جائے۔