درمیانی عمر کے لوگوں میں بڑی آنت کے کینسر کے کیسوں میں عالمی سطح پر اضافہ خطرے کی نشاندہی کرتا ہے.طبی ماہرین

ٹیومر کے بارے میں آگاہی کے لیے عالمی الرٹ جاری کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ ٹیومر بڑی آنت اور مقعد کو متاثر کرتا ہے اور اس سے مریض کی صحت اور معیار زندگی پر اثر پڑتا ہے. رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 11 مئی 2024 15:58

درمیانی عمر کے لوگوں میں بڑی آنت کے کینسر کے کیسوں میں عالمی سطح پر ..
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11مئی۔2024 ) طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ درمیانی عمر کے لوگوں میں بڑی آنت کے کینسر کے کیسوں میں اضافہ ہو رہا ہے کچھ ماہرین اسے خطرناک قرار دے رہے ہیں جبکہ کچھ کے نزدیک اس معاملے پر ایک عالمی الرٹ جاری کرنے کی ضرورت ہے یہ ٹیومر بڑی آنت اور مقعد کو متاثر کرتا ہے اور اس سے مریض کی صحت اور معیار زندگی پر اثر پڑتا ہے.

حالیہ برسوں میں اس کینسر کے کیسز کے معاملے میں ایک نیا رجحان دیکھنے میں آیا ہے دنیا کے کچھ حصوں میں درمیانی عمر کے لوگوں میں کولوریکٹل(بڑی آنت)کے کینسر کی تعداد نسبتاً مستحکم رہی ہے لیکن دوسری جانب 50 سال سے کم عمر مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے.

(جاری ہے)

طبی جریدے کی رپورٹ میں آنکولوجی کیئر نیٹ ورک کے صدر ڈاکٹر پاﺅلو ہوف کا کہنا ہے کہ اگر آج کے موجودہ اعداد و شمار کا موازنہ 30 سال پہلے کی شرح سے کریں تو کچھ تحقیقات کے مطابق نسبتاً کم عمر مریضوں میں کولوریکٹل کینسر کے کیسز میں 70 فیصد اضافے کے شوہد ملتے ہیں.

ان نئے شواہد کی بنیاد ہر کئی ممالک نے اپنی صحت عامہ کی پالیسیوں میں تبدیلیاں کی ہیں امریکہ کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں کولوریکٹل ٹیومر کے ابتدائی سکریننگ ٹیسٹ کے لیے عمر کو کم از کم 50 سے کم کر کے 45 سال کر دیا گیا ہے امریکن ہیلتھ آرگنائزیشن (اے ایچ او)کا کہنا ہے کہ کولوریکٹل کینسر دنیا بھر میں مردوں میں پائے جانے والے کینسر کی تیسری سب سے عام قسم ہے جبکہ خواتین میں یہ دوسرا سب سے زیادہ عام کینسر ہے.

اے ایچ او کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ امریکہ میں چوتھا سب سے عام کینسر ہے ہر سال امریکہ میں اس کے تقریباً 2 لاکھ46ہزارنئے کیسز سامنے آتے ہیں اور اس کینسر کے سبب تقریباً 1لاکھ12ہزار اموات واقع ہوتی ہیں تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ حالیہ دہائیوں میں لاطینی امریکہ اور کیریبین میں کولوریکٹل کینسر کے کیسز میں اضافہ ہوا اس رپورٹ کے مطابق اس کی وجوہات میں اوسط عمر میں اضافہ، طرز زندگی اور خوراک میں تبدیلی شامل ہے.

اقوام متحدہ کی گلوبل کینسر آبزرویٹری کا کہنا ہے کہ 1990 کی دہائی سے نو لاطینی امریکی ممالک میں کولوریکٹل کینسر کے کیسز اور اس سے ہونے والی اموات کی شرح میں اضافہ دیکھا گیا ان ممالک میں ارجنٹینا، برازیل، چلی، کولمبیا، کوسٹا ریکا، کیوبا، ایکواڈور اور میکسیکو شامل ہیں ڈاکٹر موریسیو مازا پی اے ایچ او کے کینسر کی روک تھام اور کنٹرول کے مشیر ہیں ان کا کہنا ہے کہ ہم متعدی بیماریوں کے دور سے نکل کر دائمی بیماریوں کے دور میں چلے گئے ہیں اور اس کی بنیادی وجہ لوگوں کا طرز زندگی ہے.

ماہرین کے خیال میں موٹاپا، سگریٹ نوشی، شراب نوشی اور خوراک میں تبدیلی اس قسم کے کینسر کے کیسز میں اضافے کا باعث بن رہا ہے پچھلے سال ارجنٹائن کانگریس آف گیسٹرو اینٹرولوجی اینڈ ڈائجسٹو اینڈوسکوپی میں پیش کی گئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ ارجنٹینا میں 20 سے 54 سال کی عمر کے افراد میں بڑی آنت کے کینسر سے ہونے والی اموات کی شرح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور 1997 اور 2020 کے درمیان اس میں تقریباً 25 فیصد اضافہ ہوا.

امریکہ میںسال 2023 کے اوائل میں شائع ہونے والی امریکی کینسر سوسائٹی (ACS) کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق 2019 میں کولوریکٹل ٹیومر کے 20 فیصد نئے کیسز کی تشخیص 55 سال سے کم عمر افراد میں ہوئی یہ شرح 1995 کے مقابلے میں تقریناً دگنی ہے محققین کا خیال ہے کہ 50 سال سے کم عمر کے مریضوں کی تعداد میں ہر سال تقریباً تین فیصد کی شرح سے اضافہ ہو رہا ہے سال 2022 میں نیچر ریووز کلینیکل آنکولوجی میں ایک تحقیق شائع کی گئی جس میں 44 ممالک کے اعداد و شمار کا تجزیہ کیا گیا.

اس تحقیق میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ 1990 کی دہائی سے امریکہ میں نوجوان بالغوں میں کولوریکٹل کینسر کے کیسز میں اوسطاً دو فیصد اضافہ ہوا تاہم اب امریکہ، آسٹریلیا، کینیڈا، فرانس، جاپان اور برطانیہ میں یہ شرح تین فیصد سالانہ تک پہنچ گئی ہے جبکہ کوریا اور ایکواڈور میں یہ تقریباً پانچ فیصد سالانہ ہے سیموئیل ایگوئیر جونیئر ساﺅ پالو میں کولوریکٹل ٹیومر ریفرنس سینٹر کے سربراہ ہیں ان کے نزدیک یہ اعداد و شمار ایک عالمی خطرے کی نشاندہی کرتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ پراسیسڈ مصنوعات پر مبنی خوراک میں اضافہ ہوا، قدرتی کھانوں کا استعمال کم ہو گیا اور لوگ اب چلنے پھرنے کی بجائے زیادہ دیر تک بیٹھنے لگے ہیں.