
وافر خوراک کے باوجود دنیا میں کروڑوں لوگ فاقہ کشی پر مجبور کیوں؟
یو این
جمعہ 17 اکتوبر 2025
01:45

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 17 اکتوبر 2025ء) آج دنیا میں ہر انسان کے لیے وافر مقدار میں خوراک موجود ہے لیکن اس کے باوجود 67 کروڑ سے زیادہ لوگ بھوک کا شکار ہیں۔ غذائی عدم تحفظ کا یہ بحران مسلح تنازعات، موسمیاتی تبدیلی اور عدم مساوات کے سبب بڑھتا جا رہا ہے۔
آج خوراک کا عالمی دن منایا جا رہا ہے اور اس موقع پر یہ سمجھنا ضروری ہے کہ بھوک کیوں اور کیسے پھیلتی ہے، یہ مسئلہ آج بھی انسانوں کو درپیش سب سے بڑی مشکلات میں کیوں شامل ہے اور اسے حل کیسے کیا جا سکتا ہے۔
تنازعات اور سیاسی عدم استحکام
مسلح تنازعات کے نتیجے میں لوگ بڑے پیمانے پر نقل مکانی کرتے ہیں جس سے لاکھوں افراد کو غذائی عدم تحفظ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جب جنگ ہوتی ہے تو فصلیں تباہ ہو جاتی ہیں، بازار بند ہو جاتے ہیں اور خوراک کی قیمتوں میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہو جاتا ہے۔
(جاری ہے)
سوڈان اور غزہ سے لے کر یوکرین اور ہیٹی تک جاری پرتشدد حالات کے سبب لاکھوں لوگ زندہ رہنے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔
صرف ہیٹی میں تقریباً نصف آبادی بھوک کا سامنا کر رہی ہے جبکہ قریب 20 لاکھ افراد ہنگامی صورتحال سے دوچار ہیں۔اقوام متحدہ
کا عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) ایسے علاقوں میں ہنگامی غذائی امداد دیتا اور متاثرہ افراد کو بیج، مویشی اور کاشتکاری کے اوزار فراہم کرتا ہے تاکہ وہ اپنی زندگی دوبارہ تعمیر کر سکیں۔ اس طرح وہ خود خوراک اگا سکتے ہیں اور امداد پر ان کا انحصار کم ہو جاتا ہے۔
موسمیاتی تبدیلی
خشک سالی، سیلاب اور گرمی کی شدید لہریں اب زیادہ خطرناک ہو گئی ہیں جس کی وجہ سے کسانوں کے لیے فصلیں اگانا مشکل ہوتا جا رہا ہے اور زرعی پیداوار متاثر ہو رہی ہے۔ ان حالات میں غربت سے دوچار خطے سب سے زیادہ نقصان اٹھا رہے ہیں۔
صومالیہ، سوڈان، جنوبی سوڈان، مالی، برکینا فاسو، کانگو، نائجیریا اور ایتھوپیا جیسے ممالک تنازعات اور موسمیاتی تبدیلی کے باعث شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا کر رہے ہیں۔
صومالیہ کو گزشتہ 40 سال کی بدترین خشک سالی کا سامنا ہے جس سے برسوں سے جاری تنازعات اور نقل مکانی نے مزید شدت اختیار کی ہے۔اقوام متحدہ
اور اس کے شراکت دار ماحولیاتی دھچکوں کے اثرات کو کم کرنے کے لیے پائیدار کاشتکاری کو فروغ دے رہے ہیں۔ مثال کے طور پر افریقہ کے خطے ساہل میں 'نصف چاند' جیسے طریقے سے کام لیا جا رہا ہے جو بارش کے پانی کو محفوظ کرنے اور مٹی کی زرخیزی بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے۔مہنگائی کا بحران
خوراک دستیاب ہے مگر اس کی قیمتیں اتنی بڑھ چکی ہیں کہ بہت سے لوگ اسے خریدنے سے محروم ہیں۔ عالمی بحران جیسا کہ کووڈ-19 وبا، یوکرین میں جنگ اور موسمیاتی دھچکوں کے سبب 2020 سے 2024 کے درمیانی عرصہ میں خوراک کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا۔
کم آمدنی والے ممالک میں لوگ کے لیے بڑھتی قیمتوں کا مطلب کم خوراک اور کم غذائیت ہے۔
ایسے حالات میں لوگ کم کھاتے ہیں یا کبھی فاقوں پر مجبور ہو جاتے ہیں۔اقوام متحدہ
بدترین مہنگائی سے متاثرہ لوگوں کو خوراک، غذائی سپلیمنٹ اور نقد امداد فراہم کرتا ہے تاکہ وہ خوراک خریدیں اور اپنے لوگوں کی مدد کر سکیں۔
غربت اور عدم مساوات
غربت بھوک کی بنیادی وجہ ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق، دنیا بھر میں تقریباً 70 کروڑ افراد انتہائی غربت میں زندگی گزار رہے ہیں جن کی اکثریت ذیلی صحارا افریقہ کے خطے میں رہتی ہے۔ یہاں غریب اور دیہی علاقوں میں لوگوں کو خوراک، صاف پانی اور صحت کی سہولیات تک رسائی کے لیے جدوجہد کرنا پڑتی ہے۔
کم آمدنی، کمزور بنیادی ڈھانچہ اور غیر موثر خدمات کی وجہ سے پسماندہ گروہوں خاص طور پر خواتین اور مقامی افراد کو اکثر کھانا نہیں ملتا۔
اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ اور دیگر ادارے حکومتوں کے ساتھ مل کر ایسے طویل المدتی نظام تشکیل دینے پر کام کر رہے ہیں جن سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں، خواتین بااختیار ہو سکیں اور سماجی تحفظ کے نظام مضبوطی پائیں۔ اس طرح محض بحران زدہ لوگوں کو انسانی امداد دینے سے آگے بڑھتے ہوئے ایسے طریقوں کو اپنایا جا سکتا ہے جن سے کم آمدنی والے ممالک مضبوط، جامع اور پائیدار غذائی نظام کو فروغ دیں۔
تجارتی مسائل
جب عالمی غذائی منڈیاں غیر مستحکم ہوتی ہیں تو درآمدات پر انحصار کرنے والے ممالک کے لیے مسائل بڑھ جاتے ہیں۔ برآمدی پابندیاں، محصولات اور قیمتوں میں اتار چڑھاؤ عام لوگوں کے لیے خوراک کو مہنگا بنا دیتے ہیں۔
بنگلہ
دیش، پاکستان اور سری لنکا جیسے ممالک خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور قرضوں کے بوجھ سے نبرد آزما ہیں جبکہ افراط زر روزمرہ اخراجات پر بوجھ ڈال رہا ہے۔تجارتی تناؤ اور مہنگائی کے باعث برازیل اور میکسیکو میں معاشی سست روی نے جنم لیا جس کے نتیجے میں صارفین کے اخراجات میں کمی آئی اور کم آمدنی والے لوگوں میں غذائی عدم تحفظ بڑھ گیا۔
اقوام متحدہ
خوراک کی عالمی قیمتوں پر نظر رکھتا، پالیسی پر رہنمائی فراہم کرتا اور منڈیوں کو مستحکم کرنے میں رکن ممالک کی مدد کرتا ہے تاکہ کمزور طبقات غذائی عدم تحفظ کا شکار نہ ہوں۔مزید اہم خبریں
-
کٹوتیاں و عدم ادائیگیاں: مالی بحران سے دنیا بھر میں امن مشن بری طرح متاثر
-
یو این کی طرف سے پاکستان افغانستان جنگ بندی کا خیرمقدم
-
وافر خوراک کے باوجود دنیا میں کروڑوں لوگ فاقہ کشی پر مجبور کیوں؟
-
پاکستان: یو این کی مدد سے عدالتی معلمین کی پہلی قومی کانفرنس کا انعقاد
-
غزہ: امداد کی ترسیل کے تمام سرحدی راستے کھولنا ضروری، یو این
-
مڈغاسکر میں منتخب حکومت کا تختہ الٹنا قابل مذمت، یو این چیف
-
عالمی یوم خوراک: سب کی غذائی ضروریات پوری کرنے والا نظام چاہیے، گوتیرش
-
پارلیمنٹ کی حیثیت ختم ہوچکی، فیصلے میدان میں ہوں گے
-
ٹی ایل پی کا مطالبہ تھا جو 20 کروڑ ہمارے گھر سے پکڑے گئے وہ واپس کریں
-
پاکستان آئی ٹی انڈسٹری ایسوسی ایشن اور اماراتی کمپنی HUB47 کے درمیان بڑا معاہدہ طے پا گیا
-
پاکستان عالمی مارکیٹ میں مسابقت کھو رہا ہے
-
امریکی وزیر دفاع طیارہ حادثے میں بال بال بچ گئی؛ ہنگامی لینڈنگ کرنا پڑی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.