کٹوتیاں و عدم ادائیگیاں: مالی بحران سے دنیا بھر میں امن مشن بری طرح متاثر

یو این جمعہ 17 اکتوبر 2025 03:00

کٹوتیاں و عدم ادائیگیاں: مالی بحران سے دنیا بھر میں امن مشن بری طرح ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 17 اکتوبر 2025ء) اقوام متحدہ کو امن کاری کے لیے درکار مالی وسائل کی کمی کے باعث اس شعبہ میں اپنی کارروائیاں محدود کرنی پڑ رہی ہیں جس سے دنیا بھر کے جنگ زدہ علاقوں میں سلامتی اور قیام امن یقینی بنانے کی کوششیں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔

جولائی 2025 میں امن کاری کے نئے مالی سال کے آغاز پر اقوام متحدہ کو اس شعبہ میں خدمات سرانجام دینے کے لیے درکار وسائل میں 2 ارب ڈالر کی کمی کا سامنا ہے، جو اس کے 5.6 ارب ڈالر کے سالانہ بجٹ کا 35 فیصد سے زیادہ حصہ بنتا ہے۔

Tweet URL

یہ مالی خسارہ امریکہ سمیت چند رکن ممالک کی جانب سے واجب ادائیگیوں میں تاخیر اور عدم ادائیگی کے باعث سامنے آیا جس نے گزشتہ برسوں کے مالی خسارے میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

امن کارروائیوں کے لیے اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل ژاں پیئر لاکوا نے کہا کہ وسائل کی کمی کے باعث ادارے کے پاس مالیاتی بحران کو روکنے کے لیے مشکل فیصلے کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ اقدامات افسوسناک ضرور ہیں لیکن ناگزیر ہیں۔

کڑوا گھونٹ

انہوں نے بتایا کہ مالی خسارے کو کم کرنے کے لیے امن کاری کے بعض مشن مجبوراً منسوخ کرنا پڑیں گے یا انہیں سرانجام دینے میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

اسی طرح ہر کام کرنے والے ہر مشن کو اپنے سالانہ بجٹ میں 15 فیصد تک اخراجات کم کرنے ہوں گے جس کے لیے فوج، پولیس اور انتظامی عملے میں 25 فیصد تک کمی ناگزیر ہوگی۔

امن کاری عام لوگ کے تحفظ، انسانی امداد کی فراہمی اور امن کے عمل کی حمایت کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے لیکن یہ مالی دباؤ امن کاری کے تمام شعبوں کو متاثر کرے گا، جن میں درج ذیل نمایاں ہیں:

  • لبنان، مغربی صحارا اور گولان ہائٹس جیسے نازک علاقوں میں جنگ بندی کی نگرانی اور تناؤ کو روکنے کے لیے امن مشنز کے پاس عملہ کم ہوگا۔

  • انہیں تنازع سے متاثرہ ممالک جیسے کانگو، جنوبی سوڈان اور وسطی افریقی جمہوریہ میں عام لوگ کے تحفظ میں رکاوٹوں کا سامنا ہوگا۔
  • عملے کی کم تعداد اور فیلڈ دفاتر میں کمی انسانی امداد کی فراہمی کو محدود کر دے گی جس سے نقل و حرکت اور آپریشنل صلاحیت متاثر ہوگی
  • آپریشنل صلاحیت میں کمی کے باعث باقی اہلکاروں کو فیلڈ میں زیادہ خطرات کا سامنا ہو سکتا ہے۔

امن پر سرمایہ کاری

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے اس بات پر زور دیا ہے کہ امن کاری جنگ بندی کے احترام، عام لوگ کے تحفظ، جان بچانے والی امداد کی فراہمی اور طویل مدتی بحالی کی بنیاد رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

اقوام متحدہ نے تمام رکن ممالک پر زور دے رہی ہے کہ وہ اپنے وعدہ کردہ عطیات مکمل اور بروقت ادا کریں۔

امن کاری کے وسائل و مسائل؟

اقوام متحدہ کی امن کاری کی مالی اعانت رکن ممالک کے عطیات سے کی جاتی ہے، جو ہر ملک کی مالی حیثیت کو مدنظر رکھتے ہوئے طے کیے جاتے ہیں جبکہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی ہر سال بجٹ کی منظوری دیتی ہے۔

یہ عطیات امن اہلکاروں، آلات اور آپریشنل اخراجات کا احاطہ کرتے ہیں جو قیام امن اور انسانی امداد کی فراہمی کے لیے ضروری ہوتے ہیں لیکن رکن ممالک کی طرف سے ادائیگیوں میں تاخیر نہ صرف امن کاری کو متاثر کرتی ہے بلکہ ان رکن ممالک کو بھی بروقت ادائیگی نہیں ہو پاتی جو اپنے فوجی اور سازوسامان فراہم کرتے ہیں۔