آزادکشمیر کے عوام کے مطالبات کو تمام شراکت داروں کے اتفاق رائے سے خوش اسلوبی سے حل کر لیا گیا ہے، وفاقی وزیر امورکشمیر وگلگت بلتستان انجینئر امیر مقام کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال

منگل 14 مئی 2024 16:21

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 مئی2024ء) وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر کے عوام کے مطالبات کو تمام شراکت داروں کے اتفاق رائے سے خوش اسلوبی سے حل کر لیا گیا ہے، خیبر پختونخوا میں 10 سال سے زائد حکومت کے باوجود بھی پی ٹی آئی کوئی عوامی منصوبہ قوم کے سامنے پیش نہیں کر سکی۔

منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں صدارتی خطاب پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کشمیر میں جو حالات رہے اس پر بروقت اقدامات اٹھائے گئے، وزیراعظم نے تمام شراکت داروں کو اعتماد میں لیا اور فیصلہ کیا کہ یہ اہم معاملہ کمیٹیوں کو سپردکرنے کی بجائے فوری طور پر حل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل آزاد کشمیرکی حکومت کو 7.7 ارب روپے مختلف اکائونٹس میں پڑے تھے جو آزاد کشمیرکی حکومت کو فراہم کر دیئے گئے، کشمیر کونسل کے ملازمین اور گاڑیاں بھی کشمیر حکومت کو ٹرانسفر کر دیئے گئے ہیں، آزاد کشمیر میں آٹے کی سبسڈی اور بجلی کے ٹیرف کے مطالبات بھی پورے ہو گئے ہیں، اس سے پہلے نگران حکومت میں کمیٹی بنی تھی جس نے کچھ کام کیا تھا مگر وہ کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچی تھی، وفاق سے مجموعی طور پر 23 ارب روپے کا مطالبہ کیا گیا جس کو جس کو وزیراعظم نے اسی وقت پر پورا کیا اور فنڈز کشمیر حکومت کو منتقل کرنے کا حکم دیا گیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بجلی کے ٹیرف اور سبسڈی کے بارے میں نوٹیفیکیشن جاری ہو چکا ہے۔ واٹر چارجز کے مسئلے پر بھی ہدایات جاری کر دی گئی ہے اور 30 دن کے اندر یہ مسئلہ حل کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تشدد کے واقعات پر ہمیں بہت دکھ ہوا ہے جو منصوبہ بنایا گیا تھا کہ بہت سی لاشیں گریں گی اور پاکستان کی بدنامی ہو گی، وہ منصوبہ ناکام ہوا ہے اور پاکستان کی فتح ہوئی ہے۔

میں صدر پاکستان کا بھی مشکور ہوں کہ انہوں نے مجھے بھی بلایا اور دیگر لوگوں سے بھی بات کی، وزیراعظم صاحب نے بھی احسن انداز میں معاملہ مشاورت اور افہام و تفہیم سے حل کیا، یہ قوم اور پاکستانیوں کی فتح ہے۔ وفاقی وزیرنے کہا کہ 9 مئی سے پہلے 2014 میں پورے اسلام آباد اور پاکستان کو مفلوج کر دیا گیا، پارلیمان کے باہر مہینوں تک دھرنا دیا گیا، چینی صدر کے دورہ پاکستان کو سبوتاژ کیا گیا، پارلیمان اور پی ٹی وی پر ہم سب کے سامنے حملہ کیا گیا۔

انہوں نے کہاکہ جب اے پی ایس کا سانحہ ہوا تو خیبر پختونخوا کی پوری کابینہ یہاں کنٹینر پر تھی، 9 مئی کے واقعات سارے پاکستانیوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھے ہیں کہ کس طرح منظم طریقے سے قومی تنصیبات پر حملہ کیا گیا، چکدرہ میں ٹول پلازہ کو جلایا گیا، کور کمانڈر ہائوسز، جی ایچ کیو اور پورے پاکستان میں قومی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا یہ افسوس ناک واقعات تھے، اگر 9 مئی کے ملزمان کو معاف کیا گیا تو خدانخواستہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات دوبارہ رونما ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ سیاسی انتقام کا آغاز بھی پی ٹی آئی نے کیا ہے، فریال تالپور کو رات کے وقت ہسپتال سے گرفتار کیا گیا، مریم بی بی کے ہوٹل کے کمرے پر چھاپہ مار کر کارروائی کی گئی، رانا ثناء اللہ کے خلاف کارروائی کی گئی، حنیف عباسی کو کال کوٹھری میں بند کیا گیا، میرے چھوٹے بیٹے کو بغیر کسی جرم کے جیل میں ڈالا گیا، ہمارے خلاف انتقامی کارروائیاں کی گئی ان لوگوں کو اپنی ماضی کو سامنے رکھ کر بات کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ خیبر پختونخوا میں 10 سال سے زائد حکومت کے باوجود بھی پی ٹی آئی کوئی عوامی منصوبہ قوم کے سامنے پیش نہیں کر سکتی۔ این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبے کو تمام فنڈز مل رہے ہیں مگر اس کے باوجود بھی عوامی مسائل کو حل نہیں کیا گیا۔