کشمیر ی عوام نے بھارتی سیاستدانوں اور میڈیا کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کے آزاد کشمیر سے بچگانہ موازنے کو مسترد کر دیا،سروے

جمعہ 17 مئی 2024 17:49

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 مئی2024ء) کشمیری عوام نے مودی اور امیت شاہ کی آزاد کشمیر کے بارے میں احمقانہ بیان بازی سے کو یکسر مسترد کر دیا ہے، آزادکشمیر کے عوام سمجھتے ہیں کہ آزاد جموں و کشمیر کے باشندوں کو پاکستان کے اندر مکمل حقوق اور مراعات حاصل ہیں اور انہیں مقبوضہ کشمیر کے باسیوں کی طرح دوسرے درجے کے شہری نہیں سمجھا جاتا۔

ایک سروے کے مطابق آزادکشمیر کے عوام نے بھارتی سیاست دانوں اور میڈیا کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کے آزاد کشمیر سے بچگانہ موازنے کو مسترد کر دیا ہے۔ آزادکشمیر کے باسیوں کا اظہار ہے کہ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے بھی حال ہی میں دعویٰ کیا تھا کہ آزاد جموں و کشمیر کے لوگ پاکستان کے ساتھ رہنے سے ناخوش ہیں، جبکہ مختلف بھارتی نام نہاد دانشوروں، اینکرز اور صحافیوں نے تجویز دی ہے کہ آزاد جموں و کشمیر کو پاکستان سے الگ ہو کر بھارت میں شامل ہوجانا چاہیے تاہم آزاد جموں و کشمیر کے عوام ان بیانات اور بڑھکوں کو محض مذاق سمجھتے ہیں۔

(جاری ہے)

حقیقت میں آزاد جموں و کشمیر کے عوام پاکستان کے ساتھ مکمل اطمینان کا اظہار کرتے ہیں۔ آزادکشمیر کے لوگوں کا خیال ہے کہ پاکستان نے کشمیر کو خصوصی خود مختار حیثیت دے رکھی ہے اور پاکستان کے ساتھ ان کے قریبی سیاسی، اقتصادی، مذہبی اور ثقافتی تعلقات ہیں۔ پاکستان اور کشمیر یک جان دو قالب ہیں۔ آزاد کشمیر میں ہونے والا حالیہ احتجاج پاکستان کے خلاف نہیں تھا بلکہ اس کا مقصد صرف اور صرف بنیادی مطالبات کو اجاگر کرنا تھا۔

عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں نے بھی متعدد مواقع پر اس حقیقت کا اظہار کیا ہے۔ آزاد جموں و کشمیر کے باشندوں کو پاکستان کے اندر مکمل حقوق اور مراعات حاصل ہیں اور انہیں مقبوضہ کشمیر کے باسیوں کی طرح دوسرے درجے کے شہری نہیں سمجھا جاتا۔ پاکستان کے برعکس ہندوستان کے اہم طبقات کے اندر بدامنی اور عدم اطمینان پایا جاتا ہے، خاص طور پر مقبوضہ کشمیر جیسے علاقوں میں، جہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، سیاسی جبر اور ظلم وستم کے الزامات برقرار ہیں۔

دنیا نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت اور اس کی مسلح افواج کے مظالم کا مشاہدہ کیا ہے، جو آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سے مزید بڑھ گئے ہیں۔ بھارت کو چاہیے کہ وہ مقبوضہ کشمیر اور اپنے ملک کے دیگر حصوں میں اس کے خلاف اٹھنے والی شکایات کا ازالہ کرے بجائے اس کے کہ وہ ان حقائق سے منہ موڑ کر اور اپنے لوگوں کی توجہ ہٹا کر آزاد کشمیر کے لوگوں کا جھوٹے منہ خیر خواہ بننے کی ناکام کوشش کرے۔

بھارت کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے ہی علاقوں بشمول بھارتی پنجاب، مقبوضہ کشمیر اور لداخ کے اندر سے اٹھنے والی اختلافی اور آذادی کی آوازوں پر توجہ دے۔ ہندوستانی سیاست دانوں، نام نہاد دانشوروں، اینکروں اور صحافیوں کے حالیہ بیانات کی آزاد جموں و کشمیر کے عوام نے مذمت کی ہے، جو انہیں اپنے ملک کے معاملات میں بلاجواز مداخلت، سیاسی فائدے کے لئے ایک بھونڈی چال اور ہندوستان کی اندرونی بدامنی اور بے چینی سے توجہ ہٹانے کے بھارتی ہتھکنڈے کے مترادف سمجھتے ہیں۔