نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے گندم اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے خود کو پیش کردیا

شہبازشریف حکومت کی جانب سے انکوائری کمیٹی کی سفارشات کے بعد 4 معطل افسران کے خلاف تحقیقات کرنے کے بعد خاموشی چھائی ہوئی ہے.رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 11 جون 2024 00:00

نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے گندم اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے خود ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 جون۔2024 ) نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے گندم اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے خود کو پیش کردیا جبکہ اپنے اوپر لگنے والے الزامات بھی مسترد کر دیے ہیں راولپنڈی کی یونیورسٹی میں سیمینار سے خطاب کے دوران سابق نگران وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کے دوران بہت سے مسائل سامنے تھے. انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ٹیکس ریونیو اکٹھا کرنا سب سے بڑا مسئلہ ہے، اپنے دور میں ایف بی آر میں اصلاحات لانے کی کوشش بھی کی تھی انہوں نے کہا کہ آج حمود الرحمان کمیشن رپورٹ کی بات کی جارہی ہے 1971 اور 2024 کے بھارت میں بہت فرق ہے مگر آج بھی بھارت، پاکستان کی طرف آنکھ اٹھانے کی جرات نہیں کرسکتا.

(جاری ہے)

انوارالحق کاکڑ نے انکشاف کیا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی جانچ کے دوران اڑھائی کروڑ افراد ایسے نکلے جو اس رقم کے مستحق نہیں تھے انہوں نے گندم اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے خوش کو پیش کردیا جبکہ اپنے اوپر لگنے والے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا الزام لگانا آسان ہے، وقت بتائے گا وہ چور ہیں یا نہیں. واضح رہے کہ 300ارب روپے سے زیادہ کے گندم اسکینڈل میں گندم درآمد میں ملوث قرار دیے جانے والے افسران کے خلاف تحقیقات کا حکم جاری کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف نے وفاقی سیکرٹری تجارت صالح فاروقی کو انکوائری افسر مقرر کیا تھا اور انکوائری کمیٹی کی سفارشات کے بعد 4 معطل افسران کے خلاف تحقیقات کرنے کے بعد خاموشی چھائی ہوئی ہے اور اس پر مزید کوئی پیش رفت نہیں ہوئی.

انکوائری میں وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی کے 4 افسران کو ذمہ دار قرار دے کر معطل کردیا تھا جن میں ڈائریکٹرجنرل پلانٹ پروٹیکشن اللہ دتہ عابد، فوڈ سیکورٹی کمشنر ڈاکٹر وسیم، ویٹ کمشنر اور ڈائریکٹر ڈی پی پی سہیل شہزاد معطل کیے جانے والے افسران میں شامل تھے ان افسران کو گندم کے حوالے سے ناقص منصوبہ بندی اور غفلت برتنے کا ذمہ دار قرار دیا گیا تھا. نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑکی جانب سے خود کو تحقیقات کے لیے پیش کرنے کے بعد شہبازشریف حکومت کی مشکلات میں اضافہ ہوگا کیونکہ آزاد تحقیقاتی کمیشن بننے کی صورت میں بہت سارے پردہ نشینوں کے بے نقاب ہونے کا خدشہ ہے جن میں ریاست کے کئی اعلی ترین عہدیدار بھی شامل ہیں.